لوقا 3

یحییٰ بپتسمہ دینے والے کی خدمت

1پھر روم کے شہنشاہ تبریُس کی حکومت کا پندرھواں سال آ گیا۔ اُس وقت پنطیُس پیلاطس صوبہ یہودیہ کا گورنر تھا، ہیرودیس انتپاس گلیل کا حاکم تھا، اُس کا بھائی فلپّس اتوریہ اور ترخونیتس کے علاقے کا، جبکہ لسانیاس ابلینے کا۔ 2حنّا اور کائفا دونوں امامِ اعظم تھے۔ اُن دنوں میں اللہ یحییٰ بن زکریاہ سے ہم کلام ہوا جب وہ ریگستان میں تھا۔ 3پھر وہ دریائے یردن کے پورے علاقے میں سے گزرا۔ ہر جگہ اُس نے اعلان کیا کہ توبہ کر کے بپتسمہ لو تاکہ تمہیں اپنے گناہوں کی معافی مل جائے۔ 4یوں یسعیاہ نبی کے الفاظ پورے ہوئے جو اُس کی کتاب میں درج ہیں:

’ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے،

رب کی راہ تیار کرو!

اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔

5لازم ہے کہ ہر وادی بھر دی جائے،

ضروری ہے کہ ہر پہاڑ اور بلند جگہ میدان بن جائے۔

جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا کیا جائے،

جو ناہموار ہے اُسے ہموار کیا جائے۔

6اور تمام انسان اللہ کی نجات دیکھیں گے۔‘

7جب بہت سے لوگ یحییٰ کے پاس آئے تاکہ اُس سے بپتسمہ لیں تو اُس نے اُن سے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تم کو آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟ 8اپنی زندگی سے ظاہر کرو کہ تم نے واقعی توبہ کی ہے۔ یہ خیال مت کرو کہ ہم تو بچ جائیں گے کیونکہ ابراہیم ہمارا باپ ہے۔ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اللہ اِن پتھروں سے بھی ابراہیم کے لئے اولاد پیدا کر سکتا ہے۔ 9اب تو عدالت کی کلہاڑی درختوں کی جڑوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ہر درخت جو اچھا پھل نہ لائے کاٹا اور آگ میں جھونکا جائے گا۔“

10لوگوں نے اُس سے پوچھا، ”پھر ہم کیا کریں؟“

11اُس نے جواب دیا، ”جس کے پاس دو کُرتے ہیں وہ ایک اُس کو دے دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔ اور جس کے پاس کھانا ہے وہ اُسے کھلا دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔“

12ٹیکس لینے والے بھی بپتسمہ لینے کے لئے آئے تو اُنہوں نے پوچھا، ”اُستاد، ہم کیا کریں؟“

13اُس نے جواب دیا، ”صرف اُتنے ٹیکس لینا جتنے حکومت نے مقرر کئے ہیں۔“

14کچھ فوجیوں نے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“

اُس نے جواب دیا، ”کسی سے جبراً یا غلط الزام لگا کر پیسے نہ لینا بلکہ اپنی جائز آمدنی پر اکتفا کرنا۔“

15لوگوں کی توقعات بہت بڑھ گئیں۔ وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ کیا یہ مسیح تو نہیں ہے؟ 16اِس پر یحییٰ اُن سب سے مخاطب ہو کر کہنے لگا، ”مَیں تو تمہیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تمہیں روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔ 17وہ ہاتھ میں چھاج پکڑے ہوئے اناج کو بھوسے سے الگ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ وہ گاہنے کی جگہ کو بالکل صاف کر کے اناج کو اپنے گودام میں جمع کرے گا۔ لیکن بھوسے کو وہ ایسی آگ میں جھونکے گا جو بجھنے کی نہیں۔“

18اِس قسم کی بہت سی اَور باتوں سے اُس نے قوم کو نصیحت کی اور اُسے اللہ کی خوش خبری سنائی۔ 19لیکن ایک دن یوں ہوا کہ یحییٰ نے گلیل کے حاکم ہیرودیس انتپاس کو ڈانٹا۔ وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس نے اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے شادی کر لی تھی اور اِس کے علاوہ اَور بہت سے غلط کام کئے تھے۔ 20یہ ملامت سن کر ہیرودیس نے اپنے غلط کاموں میں اَور اضافہ یہ کیا کہ یحییٰ کو جیل میں ڈال دیا۔

عیسیٰ کا بپتسمہ

21ایک دن جب بہت سے لوگوں کو بپتسمہ دیا جا رہا تھا تو عیسیٰ نے بھی بپتسمہ لیا۔ جب وہ دعا کر رہا تھا تو آسمان کھل گیا 22اور روح القدس جسمانی صورت میں کبوتر کی طرح اُس پر اُتر آیا۔ ساتھ ساتھ آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”تُو میرا پیارا فرزند ہے، تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“

عیسیٰ کا نسب نامہ

23عیسیٰ تقریباً تیس سال کا تھا جب اُس نے خدمت شروع کی۔ اُسے یوسف کا بیٹا سمجھا جاتا تھا۔ اُس کا نسب نامہ یہ ہے: یوسف بن عیلی 24بن متات بن لاوی بن ملکی بن ینّا بن یوسف 25بن متِتیاہ بن عاموس بن ناحوم بن اسلیاہ بن نوگہ 26بن ماعت بن متِتیاہ بن شمعی بن یوسیخ بن یوداہ 27بن یوحناہ بن ریسا بن زرُبابل بن سیالتی ایل بن نیری 28بن ملکی بن ادّی بن قوسام بن اِلمودام بن عیر 29بن یشوع بن اِلی عزر بن یوریم بن متات بن لاوی 30بن شمعون بن یہوداہ بن یوسف بن یونام بن اِلیاقیم 31بن ملیاہ بن مِنّاہ بن متّتاہ بن ناتن بن داؤد 32بن یسّی بن عوبید بن بوعز بن سلمون بن نحسون 33بن عمی نداب بن ادمین بن ارنی بن حصرون بن فارص بن یہوداہ 34بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم بن تارح بن نحور 35بن سروج بن رعو بن فلج بن عِبر بن سلح 36بن قینان بن ارفکسد بن سِم بن نوح بن لمک 37بن متوسلح بن حنوک بن یارد بن مہلل ایل بن قینان 38بن انوس بن سیت بن آدم۔ آدم کو اللہ نے پیدا کیا تھا۔