متی 5

پہاڑی وعظ

1بھیڑ کو دیکھ کر عیسیٰ پہاڑ پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے 2اور وہ اُنہیں یہ تعلیم دینے لگا:

حقیقی خوشی

3”مبارک ہیں وہ جن کی روح ضرورت مند ہے، کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔

4مبارک ہیں وہ جو ماتم کرتے ہیں، کیونکہ اُنہیں تسلی دی جائے گی۔

5مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں، کیونکہ وہ زمین ورثے میں پائیں گے۔

6مبارک ہیں وہ جنہیں راست بازی کی بھوک اور پیاس ہے، کیونکہ وہ سیر ہو جائیں گے۔

7مبارک ہیں وہ جو رحم دل ہیں، کیونکہ اُن پر رحم کیا جائے گا۔

8مبارک ہیں وہ جو خالص دل ہیں، کیونکہ وہ اللہ کو دیکھیں گے۔

9مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں، کیونکہ وہ اللہ کے فرزند کہلائیں گے۔

10مبارک ہیں وہ جن کو راست باز ہونے کے سبب سے ستایا جاتا ہے، کیونکہ اُنہیں آسمان کی بادشاہی ورثے میں ملے گی۔

11مبارک ہو تم جب لوگ میری وجہ سے تمہیں لعن طعن کرتے، تمہیں ستاتے اور تمہارے بارے میں ہر قسم کی بُری اور جھوٹی بات کرتے ہیں۔ 12خوشی مناؤ اور باغ باغ ہو جاؤ، تم کو آسمان پر بڑا اجر ملے گا۔ کیونکہ اِسی طرح اُنہوں نے تم سے پہلے نبیوں کو بھی ایذا پہنچائی تھی۔

تم نمک اور روشنی ہو

13تم دنیا کا نمک ہو۔ لیکن اگر نمک کا ذائقہ جاتا رہے تو پھر اُسے کیونکر دوبارہ نمکین کیا جا سکتا ہے؟ وہ کسی بھی کام کا نہیں رہا بلکہ باہر پھینکا جائے گا جہاں وہ لوگوں کے پاؤں تلے روندا جائے گا۔

14تم دنیا کی روشنی ہو۔ پہاڑ پر واقع شہر کی طرح تم کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ 15جب کوئی چراغ جلاتا ہے تو وہ اُسے برتن کے نیچے نہیں رکھتا بلکہ شمع دان پر رکھ دیتا ہے جہاں سے وہ گھر کے تمام افراد کو روشنی دیتا ہے۔ 16اِسی طرح تمہاری روشنی بھی لوگوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کام دیکھ کر تمہارے آسمانی باپ کو جلال دیں۔

شریعت

17یہ نہ سمجھو کہ مَیں موسوی شریعت اور نبیوں کی باتوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ اُن کی تکمیل کرنے آیا ہوں۔ 18مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے تب تک شریعت بھی قائم رہے گی — نہ اُس کا کوئی حرف، نہ اُس کا کوئی زیر یا زبر منسوخ ہو گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔ 19جو اِن سب سے چھوٹے احکام میں سے ایک کو بھی منسوخ کرے اور لوگوں کو ایسا کرنا سکھائے اُسے آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا قرار دیا جائے گا۔ اِس کے مقابلے میں جو اِن احکام پر عمل کر کے اِنہیں سکھاتا ہے اُسے آسمان کی بادشاہی میں بڑا قرار دیا جائے گا۔ 20کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر تمہاری راست بازی شریعت کے علما اور فریسیوں کی راست بازی سے زیادہ نہیں تو تم آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لائق نہیں۔

غصہ

21تم نے سنا ہے کہ باپ دادا کو فرمایا گیا، ’قتل نہ کرنا۔ اور جو قتل کرے اُسے عدالت میں جواب دینا ہو گا۔‘ 22لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ جو بھی اپنے بھائی پر غصہ کرے اُسے عدالت میں جواب دینا ہو گا۔ اِسی طرح جو اپنے بھائی کو ’احمق‘ کہے اُسے یہودی عدالتِ عالیہ میں جواب دینا ہو گا۔ اور جو اُس کو ’بے وقوف!‘ کہے وہ جہنم کی آگ میں پھینکے جانے کے لائق ٹھہرے گا۔ 23لہٰذا اگر تجھے بیت المُقدّس میں قربانی پیش کرتے وقت یاد آئے کہ تیرے بھائی کو تجھ سے کوئی شکایت ہے 24تو اپنی قربانی کو وہیں قربان گاہ کے سامنے ہی چھوڑ کر اپنے بھائی کے پاس چلا جا۔ پہلے اُس سے صلح کر اور پھر واپس آ کر اللہ کو اپنی قربانی پیش کر۔

25فرض کرو کہ کسی نے تجھ پر مقدمہ چلایا ہے۔ اگر ایسا ہو تو کچہری میں داخل ہونے سے پہلے پہلے جلدی سے جھگڑا ختم کر۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تجھے جج کے حوالے کرے، جج تجھے پولیس افسر کے حوالے کرے اور نتیجے میں تجھ کو جیل میں ڈالا جائے۔ 26مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، وہاں سے تُو اُس وقت تک نہیں نکل پائے گا جب تک جرمانے کی پوری پوری رقم ادا نہ کر دے۔

زناکاری

27تم نے یہ حکم سن لیا ہے کہ ’زنا نہ کرنا۔‘ 28لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں، جو کسی عورت کو بُری خواہش سے دیکھتا ہے وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا ہے۔ 29اگر تیری بائیں آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال کر پھینک دے۔ اِس سے پہلے کہ تیرے پورے جسم کو جہنم میں ڈالا جائے بہتر یہ ہے کہ تیرا ایک ہی عضو جاتا رہے۔ 30اور اگر تیرا دہنا ہاتھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ کر پھینک دے۔ اِس سے پہلے کہ تیرا پورا جسم جہنم میں جائے بہتر یہ ہے کہ تیرا ایک ہی عضو جاتا رہے۔

طلاق

31یہ بھی فرمایا گیا ہے، ’جو بھی اپنی بیوی کو طلاق دے وہ اُسے طلاق نامہ لکھ دے۔‘ 32لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر کسی کی بیوی نے زنا نہ کیا ہو توبھی شوہر اُسے طلاق دے تو وہ اُس سے زنا کراتا ہے۔ اور جو طلاق شدہ عورت سے شادی کرے وہ زنا کرتا ہے۔

قَسم مت کھانا

33تم نے یہ بھی سنا ہے کہ باپ دادا کو فرمایا گیا، ’جھوٹی قَسم مت کھانا بلکہ جو وعدے تُو نے رب سے قَسم کھا کر کئے ہوں اُنہیں پورا کرنا۔‘ 34لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں، قَسم بالکل نہ کھانا۔ نہ ’آسمان کی قَسم‘ کیونکہ آسمان اللہ کا تخت ہے، 35نہ ’زمین کی‘ کیونکہ زمین اُس کے پاؤں کی چوکی ہے۔ ’یروشلم کی قَسم‘ بھی نہ کھانا کیونکہ یروشلم عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔ 36یہاں تک کہ اپنے سر کی قَسم بھی نہ کھانا، کیونکہ تُو اپنا ایک بال بھی کالا یا سفید نہیں کر سکتا۔ 37صرف اِتنا ہی کہنا، ’جی ہاں‘ یا ’جی نہیں۔‘ اگر اِس سے زیادہ کہو تو یہ ابلیس کی طرف سے ہے۔

بدلہ لینا

38تم نے سنا ہے کہ یہ فرمایا گیا ہے، ’آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت۔‘ 39لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بدکار کا مقابلہ مت کرنا۔ اگر کوئی تیرے دہنے گال پر تھپڑ مارے تو اُسے دوسرا گال بھی پیش کر دے۔ 40اگر کوئی تیری قمیص لینے کے لئے تجھ پر مقدمہ کرنا چاہے تو اُسے اپنی چادر بھی دے دینا۔ 41اگر کوئی تجھ کو اُس کا سامان اُٹھا کر ایک کلو میٹر جانے پر مجبور کرے تو اُس کے ساتھ دو کلو میٹر چلا جانا۔ 42جو تجھ سے کچھ مانگے اُسے دے دینا اور جو تجھ سے قرض لینا چاہے اُس سے انکار نہ کرنا۔

دشمن سے محبت

43تم نے سنا ہے کہ فرمایا گیا ہے، ’اپنے پڑوسی سے محبت رکھنا اور اپنے دشمن سے نفرت کرنا۔‘ 44لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں، اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اُن کے لئے دعا کرو جو تم کو ستاتے ہیں۔ 45پھر تم اپنے آسمانی باپ کے فرزند ٹھہرو گے، کیونکہ وہ اپنا سورج سب پر طلوع ہونے دیتا ہے، خواہ وہ اچھے ہوں یا بُرے۔ اور وہ سب پر بارش برسنے دیتا ہے، خواہ وہ راست باز ہوں یا ناراست۔ 46اگر تم صرف اُن ہی سے محبت کرو جو تم سے کرتے ہیں تو تم کو کیا اجر ملے گا؟ ٹیکس لینے والے بھی تو ایسا ہی کرتے ہیں۔ 47اور اگر تم صرف اپنے بھائیوں کے لئے سلامتی کی دعا کرو تو کون سی خاص بات کرتے ہو؟ غیریہودی بھی تو ایسا ہی کرتے ہیں۔ 48چنانچہ ویسے ہی کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔