متی 7

اَوروں کا منصف بننا

1دوسروں کی عدالت مت کرنا، ورنہ تمہاری عدالت بھی کی جائے گی۔ 2کیونکہ جتنی سختی سے تم دوسروں کا فیصلہ کرتے ہو اُتنی سختی سے تمہارا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔ اور جس پیمانے سے تم ناپتے ہو اُسی پیمانے سے تم بھی ناپے جاؤ گے۔ 3تُو کیوں غور سے اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑے تنکے پر نظر کرتا ہے جبکہ تجھے وہ شہتیر نظر نہیں آتا جو تیری اپنی آنکھ میں ہے؟ 4تُو کیونکر اپنے بھائی سے کہہ سکتا ہے، ’ٹھہرو، مجھے تمہاری آنکھ میں پڑا تنکا نکالنے دو،‘ جبکہ تیری اپنی آنکھ میں شہتیر ہے۔ 5ریاکار! پہلے اپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال۔ تب ہی تجھے بھائی کا تنکا صاف نظر آئے گا اور تُو اُسے اچھی طرح سے دیکھ کر نکال سکے گا۔

6کُتوں کو مُقدّس خوراک مت کھلانا اور سؤروں کے آگے اپنے موتی نہ پھینکنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اُنہیں پاؤں تلے روندیں اور مُڑ کر تم کو پھاڑ ڈالیں۔

مانگتے رہنا

7مانگتے رہو تو تم کو دیا جائے گا۔ ڈھونڈتے رہو تو تم کو مل جائے گا۔ کھٹکھٹاتے رہو تو تمہارے لئے دروازہ کھول دیا جائے گا۔ 8کیونکہ جو بھی مانگتا ہے وہ پاتا ہے، جو ڈھونڈتا ہے اُسے ملتا ہے، اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے لئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ 9تم میں سے کون اپنے بیٹے کو پتھر دے گا اگر وہ روٹی مانگے؟ 10یا کون اُسے سانپ دے گا اگر وہ مچھلی مانگے؟ کوئی نہیں! 11جب تم بُرے ہونے کے باوجود اِتنے سمجھ دار ہو کہ اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دے سکتے ہو تو پھر کتنی زیادہ یقینی بات ہے کہ تمہارا آسمانی باپ مانگنے والوں کو اچھی چیزیں دے گا۔

12ہر بات میں دوسروں کے ساتھ وہی سلوک کرو جو تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں۔ کیونکہ یہی شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کا لُبِ لباب ہے۔

تنگ دروازہ

13تنگ دروازے سے داخل ہو، کیونکہ ہلاکت کی طرف لے جانے والا راستہ کشادہ اور اُس کا دروازہ چوڑا ہے۔ بہت سے لوگ اُس میں داخل ہو جاتے ہیں۔ 14لیکن زندگی کی طرف لے جانے والا راستہ تنگ ہے اور اُس کا دروازہ چھوٹا۔ کم ہی لوگ اُسے پاتے ہیں۔

ہر درخت کا اپنا پھل ہوتا ہے

15جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو! گو وہ بھیڑوں کا بھیس بدل کر تمہارے پاس آتے ہیں، لیکن اندر سے وہ غارت گر بھیڑیے ہوتے ہیں۔ 16اُن کا پھل دیکھ کر تم اُنہیں پہچان لو گے۔ کیا خاردار جھاڑیوں سے انگور توڑے جاتے ہیں یا اونٹ کٹاروں سے انجیر؟ ہرگز نہیں۔ 17اِسی طرح اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور خراب درخت خراب پھل۔ 18نہ اچھا درخت خراب پھل لا سکتا ہے، نہ خراب درخت اچھا پھل۔ 19جو بھی درخت اچھا پھل نہیں لاتا اُسے کاٹ کر آگ میں جھونکا جاتا ہے۔ 20یوں تم اُن کا پھل دیکھ کر اُنہیں پہچان لو گے۔

صرف اصل پیروکار داخل ہوں گے

21ہر ایک جو مجھے ’خداوند، خداوند‘ کہہ کر پکارتا ہے آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہو گا۔ صرف وہی داخل ہو گا جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر عمل کرتا ہے۔ 22عدالت کے دن بہت سے لوگ مجھ سے کہیں گے، ’اے خداوند، خداوند! کیا ہم نے تیرے ہی نام میں نبوّت نہیں کی، تیرے ہی نام سے بدروحیں نہیں نکالیں، تیرے ہی نام سے معجزے نہیں کئے؟‘ 23اُس وقت مَیں اُن سے صاف صاف کہہ دوں گا، ’میری کبھی تم سے جان پہچان نہ تھی۔ اے بدکارو! میرے سامنے سے چلے جاؤ۔‘

دو قسم کے مکان

24لہٰذا جو بھی میری یہ باتیں سن کر اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس سمجھ دار آدمی کی مانند ہے جس نے اپنے مکان کی بنیاد چٹان پر رکھی۔ 25بارش ہونے لگی، سیلاب آیا اور آندھی مکان کو جھنجھوڑنے لگی۔ لیکن وہ نہ گرا، کیونکہ اُس کی بنیاد چٹان پر رکھی گئی تھی۔

26لیکن جو بھی میری یہ باتیں سن کر اُن پر عمل نہیں کرتا وہ اُس احمق کی مانند ہے جس نے اپنا مکان صحیح بنیاد ڈالے بغیر ریت پر تعمیر کیا۔ 27جب بارش ہونے لگی، سیلاب آیا اور آندھی مکان کو جھنجھوڑنے لگی تو یہ مکان دھڑام سے گر گیا۔“

عیسیٰ کا اختیار

28جب عیسیٰ نے یہ باتیں ختم کر لیں تو لوگ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے، 29کیونکہ وہ اُن کے علما کی طرح نہیں بلکہ اختیار کے ساتھ سکھاتا تھا۔