متی 9

دو اندھوں کی شفا

27جب عیسیٰ وہاں سے روانہ ہوا تو دو اندھے اُس کے پیچھے چل کر چلّانے لگے، ”ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“

28جب عیسیٰ کسی کے گھر میں داخل ہوا تو وہ اُس کے پاس آئے۔ عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”کیا تمہارا ایمان ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہوں؟“

اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، خداوند۔“

29پھر اُس نے اُن کی آنکھیں چھو کر کہا، ”تمہارے ساتھ تمہارے ایمان کے مطابق ہو جائے۔“ 30اُن کی آنکھیں بحال ہو گئیں اور عیسیٰ نے سختی سے اُنہیں کہا، ”خبردار، کسی کو بھی اِس کا پتا نہ چلے!“

31لیکن وہ نکل کر پورے علاقے میں اُس کی خبر پھیلانے لگے۔

گونگے آدمی کی شفا

32جب وہ نکل رہے تھے تو ایک گونگا آدمی عیسیٰ کے پاس لایا گیا جو کسی بدروح کے قبضے میں تھا۔ 33جب بدروح کو نکالا گیا تو گونگا بولنے لگا۔ ہجوم حیران رہ گیا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایسا کام اسرائیل میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔“

34لیکن فریسیوں نے کہا، ”وہ بدروحوں کے سردار ہی کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہے۔“

مرقس 6

2سبت کے دن وہ عبادت خانے میں تعلیم دینے لگا۔ بیشتر لوگ اُس کی باتیں سن کر حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اِسے یہ کہاں سے حاصل ہوا ہے؟ یہ حکمت جو اِسے ملی ہے، اور یہ معجزے جو اِس کے ہاتھوں سے ہوتے ہیں، یہ کیا ہے؟ 3کیا یہ وہ بڑھئی نہیں ہے جو مریم کا بیٹا ہے اور جس کے بھائی یعقوب، یوسف، یہوداہ اور شمعون ہیں؟ اور کیا اِس کی بہنیں یہیں نہیں رہتیں؟“ یوں اُنہوں نے اُس سے ٹھوکر کھا کر اُسے قبول نہ کیا۔

4عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی ہر جگہ عزت ہوتی ہے سوائے اُس کے وطنی شہر، اُس کے رشتے داروں اور اُس کے اپنے خاندان کے۔“

5وہاں وہ کوئی معجزہ نہ کر سکا۔ اُس نے صرف چند ایک مریضوں پر ہاتھ رکھ کر اُن کو شفا دی۔ 6اور وہ اُن کی بےاعتقادی کے سبب سے بہت حیران تھا۔

عیسیٰ بارہ شاگردوں کو تبلیغ کرنے بھیجتا ہے

اِس کے بعد عیسیٰ نے ارد گرد کے علاقے میں گاؤں گاؤں جا کر لوگوں کو تعلیم دی۔ 7بارہ شاگردوں کو بُلا کر وہ اُنہیں دو دو کر کے مختلف جگہوں پر بھیجنے لگا۔ اِس کے لئے اُس نے اُنہیں ناپاک روحوں کو نکالنے کا اختیار دے کر 8یہ ہدایت کی، ”سفر پر اپنے ساتھ کچھ نہ لینا سوائے ایک لاٹھی کے۔ نہ روٹی، نہ سامان کے لئے کوئی بیگ، نہ کمربند میں کوئی پیسہ، 9نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔ تم جوتے پہن سکتے ہو۔ 10جس گھر میں بھی داخل ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔ 11اور اگر کوئی مقام تم کو قبول نہ کرے یا تمہاری نہ سنے تو پھر روانہ ہوتے وقت اپنے پاؤں سے گرد جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“

مرقس 6

عیسیٰ 5000 افراد کو کھانا کھلاتا ہے

30رسول واپس آ کر عیسیٰ کے پاس جمع ہوئے اور اُسے سب کچھ سنانے لگے جو اُنہوں نے کیا اور سکھایا تھا۔ 31اِس دوران اِتنے لوگ آ اور جا رہے تھے کہ اُنہیں کھانا کھانے کا موقع بھی نہ ملا۔ اِس لئے عیسیٰ نے بارہ شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم لوگوں سے الگ ہو کر کسی غیرآباد جگہ جائیں اور آرام کریں۔“ 32چنانچہ وہ کشتی پر سوار ہو کر کسی ویران جگہ چلے گئے۔

33لیکن بہت سے لوگوں نے اُنہیں جاتے وقت پہچان لیا۔ وہ پیدل چل کر تمام شہروں سے نکل آئے اور دوڑ دوڑ کر اُن سے پہلے منزلِ مقصود تک پہنچ گئے۔ 34جب عیسیٰ نے کشتی پر سے اُتر کر بڑے ہجوم کو دیکھا تو اُسے لوگوں پر ترس آیا، کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند تھے جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔ وہیں وہ اُنہیں بہت سی باتیں سکھانے لگا۔

35جب دن ڈھلنے لگا تو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اور دن ڈھلنے لگا ہے۔ 36اِن کو رُخصت کر دیں تاکہ یہ ارد گرد کی بستیوں اور دیہاتوں میں جا کر کھانے کے لئے کچھ خرید لیں۔“

37لیکن عیسیٰ نے اُنہیں کہا، ”تم خود اِنہیں کچھ کھانے کو دو۔“

اُنہوں نے پوچھا، ”ہم اِس کے لئے درکار چاندی کے 200 سِکے کہاں سے لے کر روٹی خریدنے جائیں اور اِنہیں کھلائیں؟“

38اُس نے کہا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جا کر پتا کرو!“

اُنہوں نے معلوم کیا۔ پھر دوبارہ اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”ہمارے پاس پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔“

39اِس پر عیسیٰ نے اُنہیں ہدایت دی، ”تمام لوگوں کو گروہوں میں ہری گھاس پر بٹھا دو۔“ 40چنانچہ لوگ سَو سَو اور پچاس پچاس کی صورت میں بیٹھ گئے۔ 41پھر عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف دیکھا اور شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے روٹیوں کو توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا تاکہ وہ لوگوں میں تقسیم کریں۔ اُس نے دو مچھلیوں کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کر کے شاگردوں کے ذریعے اُن میں تقسیم کروایا۔ 42اور سب نے جی بھر کر کھایا۔ 43جب شاگردوں نے روٹیوں اور مچھلیوں کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔ 44کھانے والے مردوں کی کُل تعداد 5,000 تھی۔

عیسیٰ پانی پر چلتا ہے

45اِس کے عین بعد عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو مجبور کیا کہ وہ کشتی پر سوار ہو کر آگے نکلیں اور جھیل کے پار کے شہر بیت صیدا جائیں۔ اِتنے میں وہ ہجوم کو رُخصت کرنا چاہتا تھا۔ 46اُنہیں خیرباد کہنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ 47شام کے وقت شاگردوں کی کشتی جھیل کے بیچ تک پہنچ گئی تھی جبکہ عیسیٰ خود خشکی پر اکیلا رہ گیا تھا۔ 48وہاں سے اُس نے دیکھا کہ شاگرد کشتی کو کھینے میں بڑی جد و جہد کر رہے ہیں، کیونکہ ہَوا اُن کے خلاف چل رہی تھی۔ تقریباً تین بجے رات کے وقت عیسیٰ پانی پر چلتے ہوئے اُن کے پاس آیا۔ وہ اُن سے آگے نکلنا چاہتا تھا، 49لیکن جب اُنہوں نے اُسے جھیل کی سطح پر چلتے ہوئے دیکھا تو سوچنے لگے، ”یہ کوئی بھوت ہے“ اور چیخیں مارنے لگے۔ 50کیونکہ سب نے اُسے دیکھ کر دہشت کھائی۔

لیکن عیسیٰ فوراً اُن سے مخاطب ہو کر بولا، ”حوصلہ رکھو! مَیں ہی ہوں۔ مت گھبراؤ۔“ 51پھر وہ اُن کے پاس آیا اور کشتی میں بیٹھ گیا۔ اُسی وقت ہَوا تھم گئی۔ شاگرد نہایت ہی حیرت زدہ ہوئے۔ 52کیونکہ جب روٹیوں کا معجزہ کیا گیا تھا تو وہ اِس کا مطلب نہیں سمجھے تھے بلکہ اُن کے دل بےحس ہو گئے تھے۔

گنیسرت میں مریضوں کی شفا

53جھیل کو پار کر کے وہ گنیسرت شہر کے پاس پہنچ گئے اور لنگر ڈال دیا۔ 54جوں ہی وہ کشتی سے اُترے لوگوں نے عیسیٰ کو پہچان لیا۔ 55وہ بھاگ بھاگ کر اُس پورے علاقے میں سے گزرے اور مریضوں کو چارپائیوں پر اُٹھا اُٹھا کر وہاں لے آئے جہاں کہیں اُنہیں خبر ملی کہ وہ ٹھہرا ہوا ہے۔ 56جہاں بھی وہ گیا چاہے گاؤں، شہر یا بستی میں، وہاں لوگوں نے بیماروں کو چوکوں میں رکھ کر اُس سے منت کی کہ وہ کم از کم اُنہیں اپنے لباس کے دامن کو چھونے دے۔ اور جس نے بھی اُسے چھوا اُسے شفا ملی۔

لوقا 7

بیوہ کا بیٹا زندہ کیا جاتا ہے

11کچھ دیر کے بعد عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ نائن شہر کے لئے روانہ ہوا۔ ایک بڑا ہجوم بھی ساتھ چل رہا تھا۔ 12جب وہ شہر کے دروازے کے قریب پہنچا تو ایک جنازہ نکلا۔ جو نوجوان فوت ہوا تھا اُس کی ماں بیوہ تھی اور وہ اُس کا اکلوتا بیٹا تھا۔ ماں کے ساتھ شہر کے بہت سے لوگ چل رہے تھے۔ 13اُسے دیکھ کر خداوند کو اُس پر بڑا ترس آیا۔ اُس نے اُس سے کہا، ”مت رو۔“ 14پھر وہ جنازے کے پاس گیا اور اُسے چھوا۔ اُسے اُٹھانے والے رُک گئے تو عیسیٰ نے کہا، ”اے نوجوان، مَیں تجھے کہتا ہوں کہ اُٹھ!“ 15مُردہ اُٹھ بیٹھا اور بولنے لگا۔ عیسیٰ نے اُسے اُس کی ماں کے سپرد کر دیا۔

16یہ دیکھ کر تمام لوگوں پر خوف طاری ہو گیا اور وہ اللہ کی تمجید کر کے کہنے لگے، ”ہمارے درمیان ایک بڑا نبی برپا ہوا ہے۔ اللہ نے اپنی قوم پر نظر کی ہے۔“

17اور عیسیٰ کے بارے میں یہ خبر پورے یہودیہ اور ارد گرد کے علاقے میں پھیل گئی۔

متی 16

پطرس کا اقرار

13جب عیسیٰ قیصریہ فلپی کے علاقے میں پہنچا تو اُس نے شاگردوں سے پوچھا، ”ابنِ آدم لوگوں کے نزدیک کون ہے؟“

14اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ یرمیاہ یا نبیوں میں سے ایک۔“

15اُس نے پوچھا، ”لیکن تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“

16پطرس نے جواب دیا، ”آپ زندہ خدا کے فرزند مسیح ہیں۔“

17عیسیٰ نے کہا، ”شمعون بن یونس، تُو مبارک ہے، کیونکہ کسی انسان نے تجھ پر یہ ظاہر نہیں کیا بلکہ میرے آسمانی باپ نے۔ 18مَیں تجھے یہ بھی بتاتا ہوں کہ تُو پطرس یعنی پتھرہے، اور اِسی پتھر پر مَیں اپنی جماعت کو تعمیر کروں گا، ایسی جماعت جس پر پاتال کے دروازے بھی غالب نہیں آئیں گے۔ 19مَیں تجھے آسمان کی بادشاہی کی کنجیاں دے دوں گا۔ جو کچھ تُو زمین پر باندھے گا وہ آسمان پر بھی بندھے گا۔ اور جو کچھ تُو زمین پر کھولے گا وہ آسمان پر بھی کھلے گا۔“

20پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا، ”کسی کو بھی نہ بتاؤ کہ مَیں مسیح ہوں۔“

مرقس 9

پہاڑ پر عیسیٰ کی صورت بدل جاتی ہے

2چھ دن کے بعد عیسیٰ صرف پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ لے کر اونچے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس کی شکل و صورت اُن کے سامنے بدل گئی۔ 3اُس کے کپڑے چمکنے لگے اور نہایت سفید ہو گئے۔ دنیا میں کوئی بھی دھوبی کپڑے اِتنے سفید نہیں کر سکتا۔ 4پھر الیاس اور موسیٰ ظاہر ہوئے اور عیسیٰ سے بات کرنے لگے۔ 5پطرس بول اُٹھا، ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ آئیں، ہم تین جھونپڑیاں بنائیں، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“ 6اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ تینوں شاگرد سہمے ہوئے تھے اور وہ نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے۔

7اِس پر ایک بادل آ کر اُن پر چھا گیا اور بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے۔ اِس کی سنو۔“ 8اچانک موسیٰ اور الیاس غائب ہو گئے۔ شاگردوں نے چاروں طرف دیکھا، لیکن صرف عیسیٰ نظر آیا۔

9وہ پہاڑ سے اُترنے لگے تو عیسیٰ نے اُنہیں حکم دیا، ”جو کچھ تم نے دیکھا ہے اُسے اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ ابنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے۔“

10چنانچہ اُنہوں نے یہ بات اپنے تک محدود رکھی۔ لیکن وہ کئی بار آپس میں بحث کرنے لگے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے کیا مراد ہو سکتی ہے۔ 11پھر اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں کہتے ہیں کہ مسیح کی آمد سے پہلے الیاس کا آنا ضروری ہے؟“

12عیسیٰ نے جواب دیا، ”الیاس تو ضرور پہلے سب کچھ بحال کرنے کے لئے آئے گا۔ لیکن کلامِ مُقدّس میں ابنِ آدم کے بارے میں یہ کیوں لکھا ہے کہ اُسے بہت دُکھ اُٹھانا اور حقیر سمجھا جانا ہے؟ 13لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں، الیاس تو آ چکا ہے اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ جو چاہا کیا۔ یہ بھی کلامِ مُقدّس کے مطابق ہی ہوا ہے۔“

عیسیٰ لڑکے میں سے بدروح نکالتا ہے

14جب وہ باقی شاگردوں کے پاس واپس پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کے گرد ایک بڑا ہجوم جمع ہے اور شریعت کے کچھ علما اُن کے ساتھ بحث کر رہے ہیں۔ 15عیسیٰ کو دیکھتے ہی لوگوں نے بڑی بےچینی سے اُس کی طرف دوڑ کر اُسے سلام کیا۔ 16اُس نے شاگردوں سے سوال کیا، ”تم اُن کے ساتھ کس کے بارے میں بحث کر رہے ہو؟“

17ہجوم میں سے ایک آدمی نے جواب دیا، ”اُستاد، مَیں اپنے بیٹے کو آپ کے پاس لایا تھا۔ وہ ایسی بدروح کے قبضے میں ہے جو اُسے بولنے نہیں دیتی۔ 18اور جب بھی وہ اُس پر غالب آتی ہے وہ اُسے زمین پر پٹک دیتی ہے۔ بیٹے کے منہ سے جھاگ نکلنے لگتا اور وہ دانت پیسنے لگتا ہے۔ پھر اُس کا جسم اکڑ جاتا ہے۔ مَیں نے آپ کے شاگردوں سے کہا تو تھا کہ وہ بدروح کو نکال دیں، لیکن وہ نہ نکال سکے۔“

19عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ایمان سے خالی نسل! مَیں کب تک تمہارے ساتھ رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟ لڑکے کو میرے پاس لے آؤ۔“ 20وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے آئے۔

عیسیٰ کو دیکھتے ہی بدروح لڑکے کو جھنجھوڑنے لگی۔ وہ زمین پر گر گیا اور اِدھر اُدھر لُڑھکتے ہوئے منہ سے جھاگ نکالنے لگا۔ 21عیسیٰ نے باپ سے پوچھا، ”اِس کے ساتھ کب سے ایسا ہو رہا ہے؟“

اُس نے جواب دیا، ”بچپن سے۔ 22بہت دفعہ اُس نے اِسے ہلاک کرنے کی خاطر آگ یا پانی میں گرایا ہے۔ اگر آپ کچھ کر سکتے ہیں تو ترس کھا کر ہماری مدد کریں۔“

23عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا مطلب، ’اگر آپ کچھ کر سکتے ہیں‘؟ جو ایمان رکھتا ہے اُس کے لئے سب کچھ ممکن ہے۔“

24لڑکے کا باپ فوراً چلّا اُٹھا، ”مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ میری بےاعتقادی کا علاج کریں۔“

25عیسیٰ نے دیکھا کہ بہت سے لوگ دوڑ دوڑ کر دیکھنے آ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے ناپاک روح کو ڈانٹا، ”اے گونگی اور بہری بدروح، مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ اِس میں سے نکل جا۔ کبھی بھی اِس میں دوبارہ داخل نہ ہونا!“

26اِس پر بدروح چیخ اُٹھی اور لڑکے کو شدت سے جھنجھوڑ کر نکل گئی۔ لڑکا لاش کی طرح زمین پر پڑا رہا، اِس لئے سب نے کہا، ”وہ مر گیا ہے۔“ 27لیکن عیسیٰ نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُٹھنے میں اُس کی مدد کی اور وہ کھڑا ہو گیا۔

28بعد میں جب عیسیٰ کسی گھر میں جا کر اپنے شاگردوں کے ساتھ اکیلا تھا تو اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”ہم بدروح کو کیوں نہ نکال سکے؟“

29اُس نے جواب دیا، ”اِس قسم کی بدروح صرف دعا سے نکالی جا سکتی ہے۔“

عیسیٰ دوسری دفعہ اپنی موت کا ذکر کرتا ہے

30وہاں سے نکل کر وہ گلیل میں سے گزرے۔ عیسیٰ نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو پتا چلے کہ وہ کہاں ہے، 31کیونکہ وہ اپنے شاگردوں کو تعلیم دے رہا تھا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”ابنِ آدم کو آدمیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُسے قتل کریں گے، لیکن تین دن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔“

32لیکن شاگرد اِس کا مطلب نہ سمجھے اور وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں پوچھنے سے ڈرتے بھی تھے۔

کون سب سے بڑا ہے؟

33چلتے چلتے وہ کفرنحوم پہنچے۔ جب وہ کسی گھر میں تھے تو عیسیٰ نے شاگردوں سے سوال کیا، ”راستے میں تم کس بات پر بحث کر رہے تھے؟“

34لیکن وہ خاموش رہے، کیونکہ وہ راستے میں اِس پر بحث کر رہے تھے کہ ہم میں سے بڑا کون ہے؟ 35عیسیٰ بیٹھ گیا اور بارہ شاگردوں کو بُلا کر کہا، ”جو اوّل ہونا چاہتا ہے وہ سب سے آخر میں آئے اور سب کا خادم ہو۔“ 36پھر اُس نے ایک چھوٹے بچے کو لے کر اُن کے درمیان کھڑا کیا۔ اُسے گلے لگا کر اُس نے اُن سے کہا، 37”جو میرے نام میں اِن بچوں میں سے کسی کو قبول کرتا ہے وہ مجھے ہی قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ مجھے نہیں بلکہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“