1۔کرنتھیوں 7
ازدواجی زندگی
1اب مَیں آپ کے سوالات کا جواب دیتا ہوں۔ بےشک اچھا ہے کہ مرد شادی نہ کرے۔ 2لیکن زناکاری سے بچنے کی خاطر ہر مرد کی اپنی بیوی اور ہر عورت کا اپنا شوہر ہو۔ 3شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اِسی طرح بیوی اپنے شوہر کا۔ 4بیوی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتی بلکہ اُس کا شوہر۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ اُس کی بیوی۔ 5چنانچہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں سوائے اِس کے کہ آپ دونوں باہمی رضامندی سے ایک وقت مقرر کر لیں تاکہ دعا کے لئے زیادہ فرصت مل سکے۔ لیکن اِس کے بعد آپ دوبارہ اکٹھے ہو جائیں تاکہ ابلیس آپ کے بےضبط نفس سے فائدہ اُٹھا کر آپ کو آزمائش میں نہ ڈالے۔
6یہ مَیں حکم کے طور پر نہیں بلکہ آپ کے حالات کے پیشِ نظر رعایتاً کہہ رہا ہوں۔ 7مَیں چاہتا ہوں کہ تمام لوگ مجھ جیسے ہی ہوں۔ لیکن ہر ایک کو اللہ کی طرف سے الگ نعمت ملی ہے، ایک کو یہ نعمت، دوسرے کو وہ۔
طلاق اور غیرایمان دار سے شادی
8مَیں غیرشادی شدہ افراد اور بیواؤں سے یہ کہتا ہوں کہ اچھا ہو اگر آپ میری طرح غیرشادی شدہ رہیں۔ 9لیکن اگر آپ اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکیں تو شادی کر لیں۔ کیونکہ اِس سے پیشتر کہ آپ کے شہوانی جذبات بےلگام ہونے لگیں بہتر یہ ہے کہ آپ شادی کر لیں۔
10شادی شدہ جوڑوں کو مَیں نہیں بلکہ خداوند حکم دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر سے تعلق منقطع نہ کرے۔ 11اگر وہ ایسا کر چکی ہو تو دوسری شادی نہ کرے یا اپنے شوہر سے صلح کر لے۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔
12دیگر لوگوں کو خداوند نہیں بلکہ مَیں نصیحت کرتا ہوں کہ اگر کسی ایمان دار بھائی کی بیوی ایمان نہیں لائی، لیکن وہ شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو پھر وہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔ 13اِسی طرح اگر کسی ایمان دار خاتون کا شوہر ایمان نہیں لایا، لیکن وہ بیوی کے ساتھ رہنے پر رضامند ہو تو وہ اپنے شوہر کو طلاق نہ دے۔ 14کیونکہ جو شوہر ایمان نہیں لایا اُسے اُس کی ایمان دار بیوی کی معرفت مُقدّس ٹھہرایا گیا ہے اور جو بیوی ایمان نہیں لائی اُسے اُس کے ایمان دار شوہر کی معرفت مُقدّس قرار دیا گیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ کے بچے ناپاک ہوتے، مگر اب وہ مُقدّس ہیں۔ 15لیکن اگر غیرایمان دار شوہر یا بیوی اپنا تعلق منقطع کر لے تو اُسے جانے دیں۔ ایسی صورت میں ایمان دار بھائی یا بہن اِس بندھن سے آزاد ہو گئے۔ مگر اللہ نے آپ کو صلح سلامتی کی زندگی گزارنے کے لئے بُلایا ہے۔ 16بہن، ممکن ہے آپ اپنے خاوند کی نجات کا باعث بن جائیں۔ یا بھائی، ممکن ہے آپ اپنی بیوی کی نجات کا باعث بن جائیں۔
اللہ کی طرف سے مقررہ راہ پر رہیں
17ہر شخص اُسی راہ پر چلے جو خداوند نے اُس کے لئے مقرر کی اور اُس حالت میں جس میں اللہ نے اُسے بُلایا ہے۔ ایمان داروں کی تمام جماعتوں کے لئے میری یہی ہدایت ہے۔ 18اگر کسی کو مختون حالت میں بُلایا گیا تو وہ نامختون ہونے کی کوشش نہ کرے۔ اگر کسی کو نامختونی کی حالت میں بُلایا گیا تو وہ اپنا ختنہ نہ کروائے۔ 19نہ ختنہ کچھ چیز ہے اور نہ ختنے کا نہ ہونا، بلکہ اللہ کے احکام کے مطابق زندگی گزارنا ہی سب کچھ ہے۔ 20ہر شخص اُسی حیثیت میں رہے جس میں اُسے بُلایا گیا تھا۔ 21کیا آپ غلام تھے جب خداوند نے آپ کو بُلایا؟ یہ بات آپ کو پریشان نہ کرے۔ البتہ اگر آپ کو آزاد ہونے کا موقع ملے تو اِس سے ضرور فائدہ اُٹھائیں۔ 22کیونکہ جو اُس وقت غلام تھا جب خداوند نے اُسے بُلایا وہ اب خداوند کا آزاد کیا ہوا ہے۔ اِسی طرح جو آزاد تھا جب اُسے بُلایا گیا وہ اب مسیح کا غلام ہے۔ 23آپ کو قیمت دے کر خریدا گیا ہے، اِس لئے انسان کے غلام نہ بنیں۔ 24بھائیو، ہر شخص جس حالت میں بُلایا گیا اُسی میں وہ اللہ کے سامنے قائم رہے۔
غیرشادی شدہ لوگ
25کنواریوں کے بارے میں مجھے خداوند کی طرف سے کوئی خاص حکم نہیں ملا۔ توبھی مَیں جسے اللہ نے اپنی رحمت سے قابلِ اعتماد بنایا ہے آپ پر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں۔
26میری دانست میں موجودہ مصیبت کے پیشِ نظر انسان کے لئے اچھا ہے کہ غیرشادی شدہ رہے۔ 27اگر آپ کسی خاتون کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں تو پھر اِس بندھن کو توڑنے کی کوشش نہ کریں۔ لیکن اگر آپ شادی کے بندھن میں نہیں بندھے تو پھر اِس کے لئے کوشش نہ کریں۔ 28تاہم اگر آپ نے شادی کر ہی لی ہے تو آپ نے گناہ نہیں کیا۔ اِسی طرح اگر کنواری شادی کر چکی ہے تو یہ گناہ نہیں۔ مگر ایسے لوگ جسمانی طور پر مصیبت میں پڑ جائیں گے جبکہ مَیں آپ کو اِس سے بچانا چاہتا ہوں۔
29بھائیو، مَیں تو یہ کہتا ہوں کہ وقت تھوڑا ہے۔ آئندہ شادی شدہ ایسے زندگی بسر کریں جیسے کہ غیرشادی شدہ ہیں۔ 30رونے والے ایسے ہوں جیسے نہیں رو رہے۔ خوشی منانے والے ایسے ہوں جیسے خوشی نہیں منا رہے۔ خریدنے والے ایسے ہوں جیسے اُن کے پاس کچھ بھی نہیں۔ 31دنیا سے فائدہ اُٹھانے والے ایسے ہوں جیسے اِس کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ اِس دنیا کی موجودہ شکل و صورت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
32مَیں تو چاہتا ہوں کہ آپ فکروں سے آزاد رہیں۔ غیرشادی شدہ شخص خداوند کے معاملوں کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اُسے خوش کرے۔ 33اِس کے برعکس شادی شدہ شخص دنیاوی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو خوش کرے۔ 34یوں وہ بڑی کش مکش میں مبتلا رہتا ہے۔ اِسی طرح غیرشادی شدہ خاتون اور کنواری خداوند کی فکر میں رہتی ہے کہ وہ جسمانی اور روحانی طور پر اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو۔ اِس کے مقابلے میں شادی شدہ خاتون دنیاوی فکر میں رہتی ہے کہ اپنے خاوند کو کس طرح خوش کرے۔
35مَیں یہ آپ ہی کے فائدے کے لئے کہتا ہوں۔ مقصد یہ نہیں کہ آپ پر پابندیاں لگائی جائیں بلکہ یہ کہ آپ شرافت، ثابت قدمی اور یک سوئی کے ساتھ خداوند کی حضوری میں چلیں۔
36اگر کوئی سمجھتا ہے، ’مَیں اپنی کنواری منگیتر سے شادی نہ کرنے سے اُس کا حق مار رہا ہوں‘ یا یہ کہ ’میری اُس کے لئے خواہش حد سے زیادہ ہے، اِس لئے شادی ہونی چاہئے‘ تو پھر وہ اپنے ارادے کو پورا کرے، یہ گناہ نہیں۔ وہ شادی کر لے۔ 37لیکن اِس کے برعکس اگر اُس نے شادی نہ کرنے کا پختہ عزم کر لیا ہے اور وہ مجبور نہیں بلکہ اپنے ارادے پر اختیار رکھتا ہے اور اُس نے اپنے دل میں فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنی کنواری لڑکی کو ایسے ہی رہنے دے تو اُس نے اچھا کیا۔ 38غرض جس نے اپنی کنواری منگیتر سے شادی کر لی ہے اُس نے اچھا کیا ہے، لیکن جس نے نہیں کی اُس نے اَور بھی اچھا کیا ہے۔
39جب تک خاوند زندہ ہے بیوی کو اُس سے رشتہ توڑنے کی اجازت نہیں۔ خاوند کی وفات کے بعد وہ آزاد ہے کہ جس سے چاہے شادی کر لے، مگر صرف خداوند میں۔ 40لیکن میری دانست میں اگر وہ ایسے ہی رہے تو زیادہ مبارک ہو گی۔ اور مَیں سمجھتا ہوں کہ مجھ میں بھی اللہ کا روح ہے۔