اعمال 16
تیمُتھیُس کا چناؤ
1چلتے چلتے وہ دربے پہنچا، پھر لسترہ۔ وہاں ایک شاگرد بنام تیمُتھیُس رہتا تھا۔ اُس کی یہودی ماں ایمان لائی تھی جبکہ باپ یونانی تھا۔ 2لسترہ اور اکنیُم کے بھائیوں نے اُس کی اچھی رپورٹ دی، 3اِس لئے پولس اُسے سفر پر اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا۔ اُس علاقے کے یہودیوں کا لحاظ کر کے اُس نے تیمُتھیُس کا ختنہ کروایا، کیونکہ سب لوگ اِس سے واقف تھے کہ اُس کا باپ یونانی ہے۔ 4پھر شہر بہ شہر جا کر اُنہوں نے مقامی جماعتوں کو یروشلم کے رسولوں اور بزرگوں کے وہ فیصلے پہنچائے جن کے مطابق زندگی گزارنی تھی۔ 5یوں جماعتیں ایمان میں مضبوط ہوئیں اور تعداد میں روز بہ روز بڑھتی گئیں۔
تروآس میں پولس کی رویا
6روح القدس نے اُنہیں صوبہ آسیہ میں کلامِ مُقدّس کی منادی کرنے سے روک لیا، اِس لئے وہ فروگیہ اور گلتیہ کے علاقے میں سے گزرے۔ 7موسیہ کے قریب آ کر اُنہوں نے شمال کی طرف صوبہ بِتُھنیہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ لیکن عیسیٰ کے روح نے اُنہیں وہاں بھی جانے نہ دیا، 8اِس لئے وہ موسیہ میں سے گزر کر بندرگاہ تروآس پہنچے۔ 9وہاں پولس نے رات کے وقت رویا دیکھی جس میں شمالی یونان میں واقع صوبہ مکدُنیہ کا ایک آدمی کھڑا اُس سے التماس کر رہا تھا، ”سمندر کو پار کر کے مکدُنیہ آئیں اور ہماری مدد کریں!“ 10جوں ہی اُس نے یہ رویا دیکھی ہم مکدُنیہ جانے کی تیاریاں کرنے لگے۔ کیونکہ ہم نے رویا سے یہ نتیجہ نکالا کہ اللہ نے ہمیں اُس علاقے کے لوگوں کو خوش خبری سنانے کے لئے بُلایا ہے۔
فلپی میں لُدیہ کی تبدیلی
11ہم تروآس میں جہاز پر سوار ہو کر سیدھے جزیرۂ سمتراکے کے لئے روانہ ہوئے۔ پھر اگلے دن آگے نکل کر نیاپلس پہنچے۔ 12وہاں جہاز سے اُتر کر ہم فلپی چلے گئے، جو صوبہ مکدُنیہ کے اُس ضلع کا صدر شہر تھا اور رومی نوآبادی تھا۔ اِس شہر میں ہم کچھ دن ٹھہرے۔ 13سبت کے دن ہم شہر سے نکل کر دریا کے کنارے گئے، جہاں ہماری توقع تھی کہ یہودی دعا کے لئے جمع ہوں گے۔ وہاں ہم بیٹھ کر کچھ خواتین سے بات کرنے لگے جو اکٹھی ہوئی تھیں۔ 14اُن میں سے تھواتیرہ شہر کی ایک عورت تھی جس کا نام لُدیہ تھا۔ اُس کا پیشہ قیمتی ارغوانی رنگ کے کپڑے کی تجارت تھا اور وہ اللہ کی پرستش کرنے والی غیریہودی تھی۔ خداوند نے اُس کے دل کو کھول دیا، اور اُس نے پولس کی باتوں پر توجہ دی۔ 15اُس کے اور اُس کے گھر والوں کے بپتسمہ لینے کے بعد اُس نے ہمیں اپنے گھر میں ٹھہرنے کی دعوت دی۔ اُس نے کہا، ”اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مَیں واقعی خداوند پر ایمان لائی ہوں تو میرے گھر آ کر ٹھہریں۔“ یوں اُس نے ہمیں مجبور کیا۔
فلپی کی جیل میں
16ایک دن ہم دعا کی جگہ کی طرف جا رہے تھے کہ ہماری ملاقات ایک لونڈی سے ہوئی جو ایک بدروح کے ذریعے لوگوں کی قسمت کا حال بتاتی تھی۔ اِس سے وہ اپنے مالکوں کے لئے بہت سے پیسے کماتی تھی۔ 17وہ پولس اور ہمارے پیچھے پڑ کر چیخ چیخ کر کہنے لگی، ”یہ آدمی اللہ تعالیٰ کے خادم ہیں جو آپ کو نجات کی راہ بتانے آئے ہیں۔“ 18یہ سلسلہ روز بہ روز جاری رہا۔ آخرکار پولس تنگ آ کر مُڑا اور بدروح سے کہا، ”مَیں تجھے عیسیٰ مسیح کے نام سے حکم دیتا ہوں کہ لڑکی میں سے نکل جا!“ اُسی لمحے وہ نکل گئی۔
19اُس کے مالکوں کو معلوم ہوا کہ پیسے کمانے کی اُمید جاتی رہی تو وہ پولس اور سیلاس کو پکڑ کر چوک میں بیٹھے اقتدار رکھنے والوں کے سامنے گھسیٹ لے گئے۔ 20اُنہیں مجسٹریٹوں کے سامنے پیش کر کے وہ چلّانے لگے، ”یہ آدمی ہمارے شہر میں ہل چل پیدا کر رہے ہیں۔ یہ یہودی ہیں 21اور ایسے رسم و رواج کا پرچار کر رہے ہیں جنہیں قبول کرنا اور ادا کرنا ہم رومیوں کے لئے جائز نہیں۔“ 22ہجوم بھی آ ملا اور پولس اور سیلاس کے خلاف باتیں کرنے لگا۔
اِس پر مجسٹریٹوں نے حکم دیا کہ اُن کے کپڑے اُتارے اور اُنہیں لاٹھی سے مارا جائے۔ 23اُنہوں نے اُن کی خوب پٹائی کروا کر اُنہیں قیدخانے میں ڈال دیا اور داروغے سے کہا کہ احتیاط سے اُن کی پہرہ داری کرو۔ 24چنانچہ اُس نے اُنہیں جیل کے سب سے اندرونی حصے میں لے جا کر اُن کے پاؤں کاٹھ میں ڈال دیئے۔
25اب ایسا ہوا کہ پولس اور سیلاس آدھی رات کے قریب دعا کر رہے اور اللہ کی تمجید کے گیت گا رہے تھے اور باقی قیدی سن رہے تھے۔ 26اچانک بڑا زلزلہ آیا اور قیدخانے کی پوری عمارت بنیادوں تک ہل گئی۔ فوراً تمام دروازے کھل گئے اور تمام قیدیوں کی زنجیریں کھل گئیں۔ 27داروغہ جاگ اُٹھا۔ جب اُس نے دیکھا کہ جیل کے دروازے کھلے ہیں تو وہ اپنی تلوار نکال کر خود کشی کرنے لگا، کیونکہ ایسا لگ رہا تھا کہ قیدی فرار ہو گئے ہیں۔ 28لیکن پولس چلّا اُٹھا، ”مت کریں! اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچائیں۔ ہم سب یہیں ہیں۔“
29داروغے نے چراغ منگوا لیا اور بھاگ کر اندر آیا۔ لرزتے لرزتے وہ پولس اور سیلاس کے سامنے گر گیا۔ 30پھر اُنہیں باہر لے جا کر اُس نے پوچھا، ”صاحبو، مجھے نجات پانے کے لئے کیا کرنا ہے؟“
31اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند عیسیٰ پر ایمان لائیں تو آپ اور آپ کے گھرانے کو نجات ملے گی۔“ 32پھر اُنہوں نے اُسے اور اُس کے تمام گھر والوں کو خداوند کا کلام سنایا۔ 33اور رات کی اُسی گھڑی داروغے نے اُنہیں لے جا کر اُن کے زخموں کو دھویا۔ اِس کے بعد اُس کا اور اُس کے سارے گھر والوں کا بپتسمہ ہوا۔ 34پھر اُس نے اُنہیں اپنے گھر میں لا کر کھانا کھلایا۔ اللہ پر ایمان لانے کے باعث اُس نے اور اُس کے تمام گھر والوں نے بڑی خوشی منائی۔
35جب دن چڑھا تو مجسٹریٹوں نے اپنے افسروں کو داروغے کے پاس بھجوا دیا کہ وہ پولس اور سیلاس کو رِہا کرے۔
36چنانچہ داروغے نے پولس کو اُن کا پیغام پہنچا دیا، ”مجسٹریٹوں نے حکم دیا ہے کہ آپ اور سیلاس کو رِہا کر دیا جائے۔ اب نکل کر سلامتی سے چلے جائیں۔“
37لیکن پولس نے اعتراض کیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”اُنہوں نے ہمیں عوام کے سامنے ہی اور عدالت میں پیش کئے بغیر مار کر جیل میں ڈال دیا ہے حالانکہ ہم رومی شہری ہیں۔ اور اب وہ ہمیں چپکے سے نکالنا چاہتے ہیں؟ ہرگز نہیں! اب وہ خود آئیں اور ہمیں باہر لے جائیں۔“
38افسروں نے مجسٹریٹوں کو یہ خبر پہنچائی۔ جب اُنہیں معلوم ہوا کہ پولس اور سیلاس رومی شہری ہیں تو وہ گھبرا گئے۔ 39وہ خود اُنہیں سمجھانے کے لئے آئے اور جیل سے باہر لا کر گزارش کی کہ شہر کو چھوڑ دیں۔ 40چنانچہ پولس اور سیلاس جیل سے نکل آئے۔ لیکن پہلے وہ لُدیہ کے گھر گئے جہاں وہ بھائیوں سے ملے اور اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پھر وہ چلے گئے۔