عاموس 6

راہنمائی کی خود اعتمادی اور عیاشی

1کوہِ صیون کے بےپروا باشندوں پر افسوس! کوہِ سامریہ کے باشندوں پر افسوس جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ ہاں، سب سے اعلیٰ قوم کے اُن شرفا پر افسوس جن کے پاس اسرائیلی قوم مدد کے لئے آتی ہے۔ 2کلنہ شہر کے پاس جا کر اُس پر غور کرو، وہاں سے عظیم شہر حمات کے پاس پہنچو، پھر فلستی ملک کے شہر جات کے پاس اُترو۔ کیا تم اِن ممالک سے بہتر ہو؟ کیا تمہارا علاقہ اِن کی نسبت بڑا ہے؟

3تم اپنے آپ کو آفت کے دن سے دُور سمجھ کر اپنی ظالم حکومت دوسروں پر جتاتے ہو۔ 4تم ہاتھی دانت سے آراستہ پلنگوں پر سوتے اور اپنے شاندار صوفوں پر پاؤں پھیلاتے ہو۔ کھانے کے لئے تم اپنے ریوڑوں سے اچھے اچھے بھیڑ کے بچے اور موٹے تازے بچھڑے چن لیتے ہو۔ 5تم اپنے ستاروں کو بجا بجا کر داؤد کی طرح مختلف قسم کے گیت تیار کرتے ہو۔ 6مَے کو تم بڑے بڑے پیالوں سے پی لیتے، بہترین قسم کے تیل اپنے جسم پر ملتے ہو۔ افسوس، تم پروا ہی نہیں کرتے کہ یوسف کا گھرانا تباہ ہونے والا ہے۔

7اِس لئے تم اُن لوگوں میں سے ہو گے جو پہلے قیدی بن کر جلاوطن ہو جائیں گے۔ تب تمہاری رنگ رلیاں بند ہو جائیں گی، تمہاری آوارہ گرد اور کاہل زندگی ختم ہو جائے گی۔

8رب جو لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے، ”مجھے یعقوب کا غرور دیکھ کر گھن آتی ہے، اُس کے محلوں سے مَیں متنفر ہوں۔ مَیں شہر اور جو کچھ اُس میں ہے دشمن کے حوالے کر دوں گا۔ میرے نام کی قَسم، یہ میرا، رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ 9اُس وقت اگر ایک گھر میں دس آدمی رہ جائیں تو وہ بھی مر جائیں گے۔ 10پھر جب کوئی رشتے دار آئے تاکہ لاشوں کو اُٹھا کر دفنانے جائے اور دیکھے کہ گھر کے کسی کونے میں ابھی کوئی چھپ کر بچ گیا ہے تو وہ اُس سے پوچھے گا، ”کیا آپ کے علاوہ کوئی اَور بھی بچا ہے؟“ تو وہ جواب دے گا، ”نہیں، ایک بھی نہیں۔“ تب رشتے دار کہے گا، ”چپ! رب کے نام کا ذکر مت کرنا، ایسا نہ ہو کہ وہ تجھے بھی موت کے گھاٹ اُتارے [a] ‘ایسا نہ ہو کہ وہ. . . گھاٹ اُتارے’ اضافہ ہے تاکہ مطلب صاف ہو۔ ۔“

11کیونکہ رب نے حکم دیا ہے کہ شاندار گھروں کو ٹکڑے ٹکڑے اور چھوٹے گھروں کو ریزہ ریزہ کیا جائے۔

12کیا گھوڑے چٹانوں پر سرپٹ دوڑتے ہیں؟ کیا انسان بَیل لے کر اُن پر ہل چلاتا ہے؟ لیکن تم اِتنی ہی غیرفطری حرکتیں کرتے ہو۔ کیونکہ تم انصاف کو زہر میں اور راستی کا میٹھا پھل کڑواہٹ میں بدل دیتے ہو۔ 13تم لو دبار کی فتح پر شادیانہ بجا بجا کر فخر کرتے ہو، ”ہم نے اپنی ہی طاقت سے قرنَیم پر قبضہ کر لیا!“ 14چنانچہ رب جو لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے، ”اے اسرائیلی قوم، مَیں تیرے خلاف ایک قوم کو تحریک دوں گا جو تجھے شمال کے شہر لبو حمات سے لے کر جنوب کی وادی عرابہ تک اذیت پہنچائے گی۔“

[a] ‘ایسا نہ ہو کہ وہ. . . گھاٹ اُتارے’ اضافہ ہے تاکہ مطلب صاف ہو۔