عاموس 7
ٹڈیوں کی رویا
1رب قادرِ مطلق نے مجھے رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ اللہ ٹڈیوں کے غول پیدا کر رہا ہے۔ اُس وقت پہلی گھاس کی کٹائی ہو چکی تھی، وہ گھاس جو بادشاہ کے لئے مقرر تھی۔ اب گھاس دوبارہ اُگنے لگی تھی۔ 2تب ٹڈیاں ملک کی پوری ہریالی پر ٹوٹ پڑیں اور سب کچھ کھا گئیں۔ مَیں چلّا اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مہربانی کر کے معاف کر، ورنہ یعقوب کس طرح قائم رہے گا؟ وہ پہلے سے اِتنی چھوٹی قوم ہے۔“ 3تب رب پچھتایا اور فرمایا، ”جو کچھ تُو نے دیکھا وہ پیش نہیں آئے گا۔“
آگ کی رویا
4پھر رب قادرِ مطلق نے مجھے ایک اَور رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ رب قادرِ مطلق آگ کی بارش بُلا رہا ہے تاکہ ملک پر برسے۔ آگ نے سمندر کی گہرائیوں کو خشک کر دیا، پھر ملک میں پھیلنے لگی۔ 5تب مَیں چلّا اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مہربانی کر کے اِس سے باز آ، ورنہ یعقوب کس طرح قائم رہے گا؟ وہ پہلے سے اِتنی چھوٹی قوم ہے۔“ 6تب رب دوبارہ پچھتایا اور فرمایا، ”یہ بھی پیش نہیں آئے گا۔“
ساہول کی رویا
7اِس کے بعد رب نے مجھے ایک تیسری رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ قادرِ مطلق ایک ایسی دیوار پر کھڑا ہے جو ساہول سے ناپ ناپ کر تعمیر کی گئی ہے۔ اُس کے ہاتھ میں ساہول تھا۔ 8رب نے مجھ سے پوچھا، ”اے عاموس، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”ساہول۔“ تب رب نے فرمایا، ”مَیں اپنی قوم اسرائیل کے درمیان ساہول لگانے والا ہوں۔ آئندہ مَیں اُن کے گناہوں کو نظرانداز نہیں کروں گا بلکہ ناپ ناپ کر اُن کو سزا دوں گا۔ 9اُن بلندیوں کی قربان گاہیں تباہ ہو جائیں گی جہاں اسحاق کی اولاد اپنی قربانیاں پیش کرتی ہے۔ اسرائیل کے مقدِس خاک میں ملائے جائیں گے، اور مَیں اپنی تلوار کو پکڑ کر یرُبعام کے خاندان پر ٹوٹ پڑوں گا۔“
عاموس کو اسرائیل سے نکلنے کا حکم دیا جاتا ہے
10یہ سن کر بیت ایل کے امام اَمصیاہ نے اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کو اطلاع دی، ”عاموس اسرائیل کے درمیان ہی آپ کے خلاف سازشیں کر رہا ہے! ملک اُس کے پیغام برداشت نہیں کر سکتا، 11کیونکہ وہ کہتا ہے، ’یرُبعام تلوار کی زد میں آ کر مر جائے گا، اور اسرائیلی قوم یقیناً قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گی‘۔“
12اَمصیاہ نے عاموس سے کہا، ”اے رویا دیکھنے والے، یہاں سے نکل جا! ملکِ یہوداہ میں بھاگ کر وہیں روزی کما، وہیں نبوّت کر۔ 13آئندہ بیت ایل میں نبوّت مت کرنا، کیونکہ یہ بادشاہ کا مقدِس اور بادشاہی کی مرکزی عبادت گاہ ہے۔“
14عاموس نے جواب دیا، ”پیشہ کے لحاظ سے نہ مَیں نبی ہوں، نہ کسی نبی کا شاگرد بلکہ گلہ بان اور انجیرتوت کا باغ بان۔ 15توبھی رب نے مجھے بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کرنے سے ہٹا کر حکم دیا کہ میری قوم اسرائیل کے پاس جا اور نبوّت کر کے اُسے میرا کلام پیش کر۔ 16اب رب کا کلام سن! تُو کہتا ہے، ’اسرائیل کے خلاف نبوّت مت کرنا، اسحاق کی قوم کے خلاف بات مت کرنا۔‘ 17جواب میں رب فرماتا ہے، ’تیری بیوی شہر میں کسبی بنے گی، تیرے بیٹے بیٹیاں سب تلوار سے قتل ہو جائیں گے، تیری زمین ناپ کر دوسروں میں تقسیم کی جائے گی، اور تُو خود ایک ناپاک ملک میں وفات پائے گا۔ یقیناً اسرائیلی قوم قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گی‘۔“