اِستِشنا 4
فرماں برداری کی اشد ضرورت
1اے اسرائیل، اب وہ تمام احکام دھیان سے سن لے جو مَیں تمہیں سکھاتا ہوں۔ اُن پر عمل کرو تاکہ تم زندہ رہو اور جا کر اُس ملک پر قبضہ کرو جو رب تمہارے باپ دادا کا خدا تمہیں دینے والا ہے۔ 2جو احکام مَیں تمہیں سکھاتا ہوں اُن میں نہ کسی بات کا اضافہ کرو اور نہ اُن سے کوئی بات نکالو۔ رب اپنے خدا کے تمام احکام پر عمل کرو جو مَیں نے تمہیں دیئے ہیں۔ 3تم نے خود دیکھا ہے کہ رب نے بعل فغور سے کیا کچھ کیا۔ وہاں رب تیرے خدا نے ہر ایک کو ہلاک کر ڈالا جس نے فغور کے بعل دیوتا کی پوجا کی۔ 4لیکن تم میں سے جتنے رب اپنے خدا کے ساتھ لپٹے رہے وہ سب آج تک زندہ ہیں۔
5مَیں نے تمہیں تمام احکام یوں سکھا دیئے ہیں جس طرح رب میرے خدا نے مجھے بتایا۔ کیونکہ لازم ہے کہ تم اُس ملک میں اِن کے تابع رہو جس پر تم قبضہ کرنے والے ہو۔ 6اِنہیں مانو اور اِن پر عمل کرو تو دوسری قوموں کو تمہاری دانش مندی اور سمجھ نظر آئے گی۔ پھر وہ اِن تمام احکام کے بارے میں سن کر کہیں گی، ”واہ، یہ عظیم قوم کیسی دانش مند اور سمجھ دار ہے!“ 7کون سی عظیم قوم کے معبود اِتنے قریب ہیں جتنا ہمارا خدا ہمارے قریب ہے؟ جب بھی ہم مدد کے لئے پکارتے ہیں تو رب ہمارا خدا موجود ہوتا ہے۔ 8کون سی عظیم قوم کے پاس ایسے منصفانہ احکام اور ہدایات ہیں جیسے مَیں آج تمہیں پوری شریعت سنا کر پیش کر رہا ہوں؟
9لیکن خبردار، احتیاط کرنا اور وہ تمام باتیں نہ بھولنا جو تیری آنکھوں نے دیکھی ہیں۔ وہ عمر بھر تیرے دل میں سے مٹ نہ جائیں بلکہ اُنہیں اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کو بھی بتاتے رہنا۔ 10وہ دن یاد کر جب تُو حورب یعنی سینا پہاڑ پر رب اپنے خدا کے سامنے حاضر تھا اور اُس نے مجھے بتایا، ”قوم کو یہاں میرے پاس جمع کر تاکہ مَیں اُن سے بات کروں اور وہ عمر بھر میرا خوف مانیں اور اپنے بچوں کو میری باتیں سکھاتے رہیں۔“
11اُس وقت تم قریب آ کر پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوئے۔ وہ جل رہا تھا، اور اُس کی آگ آسمان تک بھڑک رہی تھی جبکہ کالے بادلوں اور گہرے اندھیرے نے اُسے نظروں سے چھپا دیا۔ 12پھر رب آگ میں سے تم سے ہم کلام ہوا۔ تم نے اُس کی باتیں سنیں لیکن اُس کی کوئی شکل نہ دیکھی۔ صرف اُس کی آواز سنائی دی۔ 13اُس نے تمہارے لئے اپنے عہد یعنی اُن 10 احکام کا اعلان کیا اور حکم دیا کہ اِن پر عمل کرو۔ پھر اُس نے اُنہیں پتھر کی دو تختیوں پر لکھ دیا۔ 14رب نے مجھے ہدایت کی، ”اُنہیں وہ تمام احکام سکھا جن کے مطابق اُنہیں چلنا ہو گا جب وہ دریائے یردن کو پار کر کے کنعان پر قبضہ کریں گے۔“
بُت پرستی کے بارے میں آگاہی
15جب رب حورب یعنی سینا پہاڑ پر تم سے ہم کلام ہوا تو تم نے اُس کی کوئی شکل نہ دیکھی۔ چنانچہ خبردار رہو 16کہ تم غلط کام کر کے اپنے لئے کسی بھی شکل کا بُت نہ بناؤ۔ نہ مرد، عورت، 17زمین پر چلنے والے جانور، پرندے، 18رینگنے والے جانور یا مچھلی کا بُت بناؤ۔ 19جب تُو آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر آسمان کا پورا لشکر دیکھے تو سورج، چاند اور ستاروں کی پرستش اور خدمت کرنے کی آزمائش میں نہ پڑنا۔ رب تیرے خدا نے اِن چیزوں کو باقی تمام قوموں کو عطا کیا ہے، 20لیکن تمہیں اُس نے مصر کے بھڑکتے بھٹے سے نکالا ہے تاکہ تم اُس کی اپنی قوم اور اُس کی میراث بن جاؤ۔ اور آج ایسا ہی ہوا ہے۔
21تمہارے سبب سے رب نے مجھ سے ناراض ہو کر قَسم کھائی کہ تُو دریائے یردن کو پار کر کے اُس اچھے ملک میں داخل نہیں ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دینے والا ہے۔ 22مَیں یہیں اِسی ملک میں مر جاؤں گا اور دریائے یردن کو پار نہیں کروں گا۔ لیکن تم دریا کو پار کر کے اُس بہترین ملک پر قبضہ کرو گے۔ 23ہر صورت میں وہ عہد یاد رکھنا جو رب تمہارے خدا نے تمہارے ساتھ باندھا ہے۔ اپنے لئے کسی بھی چیز کی مورت نہ بنانا۔ یہ رب کا حکم ہے، 24کیونکہ رب تیرا خدا بھسم کر دینے والی آگ ہے، وہ غیور خدا ہے۔
25تم ملک میں جا کر وہاں رہو گے۔ تمہارے بچے اور پوتے نواسے اُس میں پیدا ہو جائیں گے۔ جب اِس طرح بہت وقت گزر جائے گا تو خطرہ ہے کہ تم غلط کام کر کے کسی چیز کی مورت بناؤ۔ ایسا کبھی نہ کرنا۔ یہ رب تمہارے خدا کی نظر میں بُرا ہے اور اُسے غصہ دلائے گا۔ 26آج آسمان اور زمین میرے گواہ ہیں کہ اگر تم ایسا کرو تو جلدی سے اُس ملک میں سے مٹ جاؤ گے جس پر تم دریائے یردن کو پار کر کے قبضہ کرو گے۔ تم دیر تک وہاں جیتے نہیں رہو گے بلکہ پورے طور پر ہلاک ہو جاؤ گے۔ 27رب تمہیں ملک سے نکال کر مختلف قوموں میں منتشر کر دے گا، اور وہاں صرف تھوڑے ہی افراد بچے رہیں گے۔ 28وہاں تم انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی خدمت کرو گے، جو نہ دیکھ سکتے، نہ سن سکتے، نہ کھا سکتے اور نہ سونگھ سکتے ہیں۔
29وہیں تُو رب اپنے خدا کو تلاش کرے گا، اور اگر اُسے پورے دل و جان سے ڈھونڈے تو وہ تجھے مل بھی جائے گا۔ 30جب تُو اِس تکلیف میں مبتلا ہو گا اور یہ سارا کچھ تجھ پر سے گزرے گا پھر آخرکار رب اپنے خدا کی طرف رجوع کر کے اُس کی سنے گا۔ 31کیونکہ رب تیرا خدا رحیم خدا ہے۔ وہ تجھے نہ ترک کرے گا اور نہ برباد کرے گا۔ وہ اُس عہد کو نہیں بھولے گا جو اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے باندھا تھا۔
رب ہی ہمارا خدا ہے
32دنیا میں انسان کی تخلیق سے لے کر آج تک ماضی کی تفتیش کر۔ آسمان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کھوج لگا۔ کیا اِس سے پہلے کبھی اِس طرح کا معجزانہ کام ہوا ہے؟ کیا کسی نے اِس سے پہلے اِس قسم کے عظیم کام کی خبر سنی ہے؟ 33تُو نے آگ میں سے بولتی ہوئی اللہ کی آواز سنی توبھی جیتا بچا! کیا کسی اَور قوم کے ساتھ ایسا ہوا ہے؟ 34کیا کسی اَور معبود نے کبھی جرٲت کی ہے کہ رب کی طرح پوری قوم کو ایک ملک سے نکال کر اپنی ملکیت بنایا ہو؟ اُس نے ایسا ہی تمہارے ساتھ کیا۔ اُس نے تمہارے دیکھتے دیکھتے مصریوں کو آزمایا، اُنہیں بڑے معجزے دکھائے، اُن کے ساتھ جنگ کی، اپنی بڑی قدرت اور اختیار کا اظہار کیا اور ہول ناک کاموں سے اُن پر غالب آ گیا۔
35تجھے یہ سب کچھ دکھایا گیا تاکہ تُو جان لے کہ رب خدا ہے۔ اُس کے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ 36اُس نے تجھے نصیحت دینے کے لئے آسمان سے اپنی آواز سنائی۔ زمین پر اُس نے تجھے اپنی عظیم آگ دکھائی جس میں سے تُو نے اُس کی باتیں سنیں۔ 37اُسے تیرے باپ دادا سے پیار تھا، اور اُس نے تجھے جو اُن کی اولاد ہیں چن لیا۔ اِس لئے وہ خود حاضر ہو کر اپنی عظیم قدرت سے تجھے مصر سے نکال لایا۔ 38اُس نے تیرے آگے سے تجھ سے زیادہ بڑی اور طاقت ور قومیں نکال دیں تاکہ تجھے اُن کا ملک میراث میں مل جائے۔ آج ایسا ہی ہو رہا ہے۔
39چنانچہ آج جان لے اور ذہن میں رکھ کہ رب آسمان اور زمین کا خدا ہے۔ کوئی اَور معبود نہیں ہے۔ 40اُس کے احکام پر عمل کر جو مَیں تجھے آج سنا رہا ہوں۔ پھر تُو اور تیری اولاد کامیاب ہوں گے، اور تُو دیر تک اُس ملک میں جیتا رہے گا جو رب تجھے ہمیشہ کے لئے دے رہا ہے۔
یردن کے مشرق میں پناہ کے شہر
41یہ کہہ کر موسیٰ نے دریائے یردن کے مشرق میں پناہ کے تین شہر چن لئے۔ 42اُن میں وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس نے دشمنی کی بنا پر نہیں بلکہ غیرارادی طور پر کسی کو جان سے مار دیا تھا۔ ایسے شہر میں پناہ لینے کے سبب سے اُسے بدلے میں قتل نہیں کیا جا سکتا تھا۔ 43اِس کے لئے روبن کے قبیلے کے لئے میدانِ مرتفع کا شہر بصر، جد کے قبیلے کے لئے جِلعاد کا شہر رامات اور منسّی کے قبیلے کے لئے بسن کا شہر جولان چنا گیا۔
شریعت کا پیش لفظ
44درجِ ذیل وہ شریعت ہے جو موسیٰ نے اسرائیلیوں کو پیش کی۔ 45موسیٰ نے یہ احکام اور ہدایات اُس وقت پیش کیں جب وہ مصر سے نکل کر 46دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر تھے۔ بیت فغور اُن کے مقابل تھا، اور وہ اموری بادشاہ سیحون کے ملک میں خیمہ زن تھے۔ سیحون کی رہائش حسبون میں تھی اور اُسے اسرائیلیوں سے شکست ہوئی تھی جب وہ موسیٰ کی راہنمائی میں مصر سے نکل آئے تھے۔ 47اُس کے ملک پر قبضہ کر کے اُنہوں نے بسن کے ملک پر بھی فتح پائی تھی جس کا بادشاہ عوج تھا۔ اِن دونوں اموری بادشاہوں کا یہ پورا علاقہ اُن کے ہاتھ میں آ گیا تھا۔ یہ علاقہ دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔ 48اُس کی جنوبی سرحد دریائے ارنون کے کنارے پر واقع شہر عروعیر تھی جبکہ اُس کی شمالی سرحد سِیُون یعنی حرمون پہاڑ تھی۔ 49دریائے یردن کا پورا مشرقی کنارہ پِسگہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع بحیرۂ مُردار تک اُس میں شامل تھا۔