خروُج 32
سونے کا بچھڑا
1پہاڑ کے دامن میں لوگ موسیٰ کے انتظار میں رہے، لیکن بہت دیر ہو گئی۔ ایک دن وہ ہارون کے گرد جمع ہو کر کہنے لگے، ”آئیں، ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔“
2جواب میں ہارون نے کہا، ”آپ کی بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں اپنی سونے کی بالیاں اُتار کر میرے پاس لے آئیں۔“ 3سب لوگ اپنی بالیاں اُتار اُتار کر ہارون کے پاس لے آئے 4تو اُس نے یہ زیورات لے کر بچھڑا ڈھال دیا۔ بچھڑے کو دیکھ کر لوگ بول اُٹھے، ”اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں جو تجھے مصر سے نکال لائے۔“
5جب ہارون نے یہ دیکھا تو اُس نے بچھڑے کے سامنے قربان گاہ بنا کر اعلان کیا، ”کل ہم رب کی تعظیم میں عید منائیں گے۔“ 6اگلے دن لوگ صبح سویرے اُٹھے اور بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ وہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔
موسیٰ اپنی قوم کی شفاعت کرتا ہے
7اُس وقت رب نے موسیٰ سے کہا، ”پہاڑ سے اُتر جا۔ تیرے لوگ جنہیں تُو مصر سے نکال لایا بڑی شرارتیں کر رہے ہیں۔ 8وہ کتنی جلدی سے اُس راستے سے ہٹ گئے ہیں جس پر چلنے کے لئے مَیں نے اُنہیں حکم دیا تھا۔ اُنہوں نے اپنے لئے ڈھالا ہوا بچھڑا بنا کر اُسے سجدہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اُسے قربانیاں پیش کر کے کہا ہے، ’اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں۔ یہی تجھے مصر سے نکال لائے ہیں‘۔“ 9اللہ نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں نے دیکھا ہے کہ یہ قوم بڑی ہٹ دھرم ہے۔ 10اب مجھے روکنے کی کوشش نہ کر۔ مَیں اُن پر اپنا غضب اُنڈیل کر اُن کو رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بنا دوں گا۔“
11لیکن موسیٰ نے کہا، ”اے رب، تُو اپنی قوم پر اپنا غصہ کیوں اُتارنا چاہتا ہے؟ تُو خود اپنی عظیم قدرت سے اُسے مصر سے نکال لایا ہے۔ 12مصری کیوں کہیں، ’رب اسرائیلیوں کو صرف اِس بُرے مقصد سے ہمارے ملک سے نکال لے گیا ہے کہ اُنہیں پہاڑی علاقے میں مار ڈالے اور یوں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹائے‘؟ اپنا غصہ ٹھنڈا ہونے دے اور اپنی قوم کے ساتھ بُرا سلوک کرنے سے باز رہ۔ 13یاد رکھ کہ تُو نے اپنے خادموں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے اپنی ہی قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں تمہاری اولاد کی تعداد یوں بڑھاؤں گا کہ وہ آسمان کے ستاروں کے برابر ہو جائے گی۔ مَیں اُنہیں وہ ملک دوں گا جس کا وعدہ مَیں نے کیا ہے، اور وہ اُسے ہمیشہ کے لئے میراث میں پائیں گے‘۔“
14موسیٰ کے کہنے پر رب نے وہ نہیں کیا جس کا اعلان اُس نے کر دیا تھا بلکہ وہ اپنی قوم سے بُرا سلوک کرنے سے باز رہا۔
بُت پرستی کے نتائج
15موسیٰ مُڑ کر پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے ہاتھوں میں شریعت کی دونوں تختیاں تھیں۔ اُن پر آگے پیچھے لکھا گیا تھا۔ 16اللہ نے خود تختیوں کو بنا کر اُن پر اپنے احکام کندہ کئے تھے۔
17اُترتے اُترتے یشوع نے لوگوں کا شور سنا اور موسیٰ سے کہا، ”خیمہ گاہ میں جنگ کا شور مچ رہا ہے!“ 18موسیٰ نے جواب دیا، ”نہ تو یہ فتح مندوں کے نعرے ہیں، نہ شکست کھائے ہوؤں کی چیخ پکار۔ مجھے گانے والوں کی آواز سنائی دے رہی ہے۔“
19جب وہ خیمہ گاہ کے نزدیک پہنچا تو اُس نے لوگوں کو سونے کے بچھڑے کے سامنے ناچتے ہوئے دیکھا۔ بڑے غصے میں آ کر اُس نے تختیوں کو زمین پر پٹخ دیا، اور وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر پہاڑ کے دامن میں گر گئیں۔ 20موسیٰ نے اسرائیلیوں کے بنائے ہوئے بچھڑے کو جلا دیا۔ جو کچھ بچ گیا اُسے اُس نے پیس پیس کر پاؤڈر بنا ڈالا اور پاؤڈر پانی پر چھڑک کر اسرائیلیوں کو پلا دیا۔
21اُس نے ہارون سے پوچھا، ”اِن لوگوں نے تمہارے ساتھ کیا کِیا کہ تم نے اُنہیں ایسے بڑے گناہ میں پھنسا دیا؟“ 22ہارون نے کہا، ”میرے آقا۔ غصے نہ ہوں۔ آپ خود جانتے ہیں کہ یہ لوگ بدی پر تُلے رہتے ہیں۔ 23اُنہوں نے مجھ سے کہا، ’ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔‘ 24اِس لئے مَیں نے اُن کو بتایا، ’جس کے پاس سونے کے زیورات ہیں وہ اُنہیں اُتار لائے۔‘ جو کچھ اُنہوں نے مجھے دیا اُسے مَیں نے آگ میں پھینک دیا تو ہوتے ہوتے سونے کا یہ بچھڑا نکل آیا۔“
25موسیٰ نے دیکھا کہ لوگ بےقابو ہو گئے ہیں۔ کیونکہ ہارون نے اُنہیں بےلگام چھوڑ دیا تھا، اور یوں وہ اسرائیل کے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئے تھے۔ 26موسیٰ خیمہ گاہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر بولا، ”جو بھی رب کا بندہ ہے وہ میرے پاس آئے۔“ جواب میں لاوی کے قبیلے کے تمام لوگ اُس کے پاس جمع ہو گئے۔ 27پھر موسیٰ نے اُن سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’ہر ایک اپنی تلوار لے کر خیمہ گاہ میں سے گزرے۔ ایک سرے کے دروازے سے شروع کر کے دوسرے سرے کے دروازے تک چلتے چلتے ہر ملنے والے کو جان سے مار دو، چاہے وہ تمہارا بھائی، دوست یا رشتے دار ہی کیوں نہ ہو۔ پھر مُڑ کر مارتے مارتے پہلے دروازے پر واپس آ جاؤ‘۔“
28لاویوں نے موسیٰ کی ہدایت پر عمل کیا تو اُس دن تقریباً 3,000 مرد ہلاک ہوئے۔ 29یہ دیکھ کر موسیٰ نے لاویوں سے کہا، ”آج اپنے آپ کو مقدِس میں رب کی خدمت کرنے کے لئے مخصوص و مُقدّس کرو، کیونکہ تم اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار تھے۔ اِس لئے رب تم کو آج برکت دے گا۔“
30اگلے دن موسیٰ نے اسرائیلیوں سے بات کی، ”تم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ توبھی مَیں اب رب کے پاس پہاڑ پر جا رہا ہوں۔ شاید مَیں تمہارے گناہ کا کفارہ دے سکوں۔“
31چنانچہ موسیٰ نے رب کے پاس واپس جا کر کہا، ”ہائے، اِس قوم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے لئے سونے کا دیوتا بنا لیا۔ 32مہربانی کر کے اُنہیں معاف کر۔ لیکن اگر تُو اُنہیں معاف نہ کرے تو پھر مجھے بھی اپنی اُس کتاب میں سے مٹا دے جس میں تُو نے اپنے لوگوں کے نام درج کئے ہیں۔“ 33رب نے جواب دیا، ”مَیں صرف اُس کو اپنی کتاب میں سے مٹاتا ہوں جو میرا گناہ کرتا ہے۔ 34اب جا، لوگوں کو اُس جگہ لے چل جس کا ذکر مَیں نے کیا ہے۔ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔ لیکن جب سزا کا مقررہ دن آئے گا تب مَیں اُنہیں سزا دوں گا۔“
35پھر رب نے اسرائیلیوں کے درمیان وبا پھیلنے دی، اِس لئے کہ اُنہوں نے اُس بچھڑے کی پوجا کی تھی جو ہارون نے بنایا تھا۔