خروُج 9
مویشیوں میں وبا
1پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔‘ 2اگر آپ انکار کریں اور اُنہیں روکتے رہیں 3تو رب اپنی قدرت کا اظہار کر کے آپ کے مویشیوں میں بھیانک وبا پھیلا دے گا جو آپ کے گھوڑوں، گدھوں، اونٹوں، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں اور مینڈھوں میں پھیل جائے گی۔ 4لیکن رب اسرائیل اور مصر کے مویشیوں میں امتیاز کرے گا۔ اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہیں مرے گا۔ 5رب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کل ہی ایسا کرے گا۔“
6اگلے دن رب نے ایسا ہی کیا۔ مصر کے تمام مویشی مر گئے، لیکن اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہ مرا۔ 7فرعون نے کچھ لوگوں کو اُن کے پاس بھیج دیا تو پتا چلا کہ ایک بھی جانور نہیں مرا۔ تاہم فرعون اَڑا رہا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔
پھوڑے پھنسیاں
8پھر رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”اپنی مٹھیاں کسی بھٹی کی راکھ سے بھر کر فرعون کے پاس جاؤ۔ پھر موسیٰ فرعون کے سامنے یہ راکھ ہَوا میں اُڑا دے۔ 9یہ راکھ باریک دُھول کا بادل بن جائے گی جو پورے ملک پر چھا جائے گا۔ اُس کے اثر سے لوگوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں پھوٹ نکلیں گے۔“
10موسیٰ اور ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ کسی بھٹی سے راکھ لے کر فرعون کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ موسیٰ نے راکھ کو ہَوا میں اُڑا دیا تو انسانوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں نکل آئے۔ 11اِس مرتبہ جادوگر موسیٰ کے سامنے کھڑے بھی نہ ہو سکے کیونکہ اُن کے جسموں پر بھی پھوڑے نکل آئے تھے۔ تمام مصریوں کا یہی حال تھا۔ 12لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے موسیٰ اور ہارون کی نہ سنی۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔
اولے
13اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”صبح سویرے اُٹھ اور فرعون کے سامنے کھڑے ہو کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔ 14ورنہ مَیں اپنی تمام آفتیں تجھ پر، تیرے عہدیداروں پر اور تیری قوم پر آنے دوں گا۔ پھر تُو جان لے گا کہ تمام دنیا میں مجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ 15اگر مَیں چاہتا تو اپنی قدرت سے ایسی وبا پھیلا سکتا کہ تجھے اور تیری قوم کو دنیا سے مٹا دیا جاتا۔ 16لیکن مَیں نے تجھے اِس لئے برپا کیا ہے کہ تجھ پر اپنی قدرت کا اظہار کروں اور یوں تمام دنیا میں میرے نام کا پرچار کیا جائے۔ 17تُو ابھی تک اپنے آپ کو سرفراز کر کے میری قوم کے خلاف ہے اور اُنہیں جانے نہیں دیتا۔ 18اِس لئے کل مَیں اِسی وقت بھیانک قسم کے اولوں کا طوفان بھیج دوں گا۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر آج تک مصر میں اولوں کا ایسا طوفان کبھی نہیں آیا ہو گا۔ 19اپنے بندوں کو ابھی بھیجنا تاکہ وہ تیرے مویشیوں کو اور کھیتوں میں پڑے تیرے مال کو لا کر محفوظ کر لیں۔ کیونکہ جو بھی کھلے میدان میں رہے گا وہ اولوں سے مر جائے گا، خواہ انسان ہو یا حیوان‘۔“
20فرعون کے کچھ عہدیدار رب کا پیغام سن کر ڈر گئے اور بھاگ کر اپنے جانوروں اور غلاموں کو گھروں میں لے آئے۔ 21لیکن دوسروں نے رب کے پیغام کی پروا نہ کی۔ اُن کے جانور اور غلام باہر کھلے میدان میں رہے۔
22رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا دے۔ پھر مصر کے تمام انسانوں، جانوروں اور کھیتوں کے پودوں پر اولے پڑیں گے۔“ 23موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اُٹھائی تو رب نے ایک زبردست طوفان بھیج دیا۔ اولے پڑے، بجلی گری اور بادل گرجتے رہے۔ 24اولے پڑتے رہے اور بجلی چمکتی رہی۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر اب تک ایسے خطرناک اولے کبھی نہیں پڑے تھے۔ 25انسانوں سے لے کر حیوانوں تک کھیتوں میں سب کچھ برباد ہو گیا۔ اولوں نے کھیتوں میں تمام پودے اور درخت بھی توڑ دیئے۔ 26وہ صرف جشن کے علاقے میں نہ پڑے جہاں اسرائیلی آباد تھے۔
27تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اِس مرتبہ مَیں نے گناہ کیا ہے۔ رب حق پر ہے۔ مجھ سے اور میری قوم سے غلطی ہوئی ہے۔ 28اولے اور اللہ کی گرجتی آوازیں حد سے زیادہ ہیں۔ رب سے دعا کرو تاکہ اولے رُک جائیں۔ اب مَیں تمہیں جانے دوں گا۔ اب سے تمہیں یہاں رہنا نہیں پڑے گا۔“
29موسیٰ نے فرعون سے کہا، ”مَیں شہر سے نکل کر دونوں ہاتھ رب کی طرف اُٹھا کر دعا کروں گا۔ پھر گرج اور اولے رُک جائیں گے اور آپ جان لیں گے کہ پوری دنیا رب کی ہے۔ 30لیکن مَیں جانتا ہوں کہ آپ اور آپ کے عہدیدار ابھی تک رب خدا کا خوف نہیں مانتے۔“
31اُس وقت سَن کے پھول نکل چکے تھے اور جَو کی بالیں لگ گئی تھیں۔ اِس لئے یہ فصلیں تباہ ہو گئیں۔ 32لیکن گیہوں اور ایک اَور قسم کی گندم جو بعد میں پکتی ہے برباد نہ ہوئی۔
33موسیٰ فرعون کو چھوڑ کر شہر سے نکلا۔ اُس نے رب کی طرف اپنے ہاتھ اُٹھائے تو گرج، اولے اور بارش کا طوفان رُک گیا۔ 34جب فرعون نے دیکھا کہ طوفان ختم ہو گیا ہے تو وہ اور اُس کے عہدیدار دوبارہ گناہ کر کے اکڑ گئے۔ 35فرعون اَڑا رہا اور اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ سے کہا تھا۔