پَیدایش 15
ابرام کے ساتھ رب کا عہد
1اِس کے بعد رب رویا میں ابرام سے ہم کلام ہوا، ”ابرام، مت ڈر۔ مَیں ہی تیری سپر ہوں، مَیں ہی تیرا بہت بڑا اجر ہوں۔“
2لیکن ابرام نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، تُو مجھے کیا دے گا جبکہ ابھی تک میرے ہاں کوئی بچہ نہیں ہے اور اِلی عزر دمشقی میری میراث پائے گا۔ 3تُو نے مجھے اولاد نہیں بخشی، اِس لئے میرے گھرانے کا نوکر میرا وارث ہو گا۔“ 4تب ابرام کو اللہ سے ایک اَور کلام ملا۔ ”یہ آدمی اِلی عزر تیرا وارث نہیں ہو گا بلکہ تیرا اپنا ہی بیٹا تیرا وارث ہو گا۔“ 5رب نے اُسے باہر لے جا کر کہا، ”آسمان کی طرف دیکھ اور ستاروں کو گننے کی کوشش کر۔ تیری اولاد اِتنی ہی بےشمار ہو گی۔“
6ابرام نے رب پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔
7پھر رب نے اُس سے کہا، ”مَیں رب ہوں جو تجھے کسدیوں کے اُور سے یہاں لے آیا تاکہ تجھے یہ ملک میراث میں دے دوں۔“ 8ابرام نے پوچھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مَیں کس طرح جانوں کہ اِس ملک پر قبضہ کروں گا؟“ 9جواب میں رب نے کہا، ”میرے حضور ایک تین سالہ گائے، ایک تین سالہ بکری اور ایک تین سالہ مینڈھا لے آ۔ ایک قمری اور ایک کبوتر کا بچہ بھی لے آنا۔“ 10ابرام نے ایسا ہی کیا اور پھر ہر ایک جانور کو دو حصوں میں کاٹ کر اُن کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے رکھ دیا۔ لیکن پرندوں کو اُس نے سالم رہنے دیا۔ 11شکاری پرندے اُن پر اُترنے لگے، لیکن ابرام اُنہیں بھگاتا رہا۔
12جب سورج ڈوبنے لگا تو ابرام پر گہری نیند طاری ہوئی۔ اُس پر دہشت اور اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا۔ 13پھر رب نے اُس سے کہا، ”جان لے کہ تیری اولاد ایسے ملک میں رہے گی جو اُس کا نہیں ہو گا۔ وہاں وہ اجنبی اور غلام ہو گی، اور اُس پر 400 سال تک بہت ظلم کیا جائے گا۔ 14لیکن مَیں اُس قوم کی عدالت کروں گا جس نے اُسے غلام بنایا ہو گا۔ اِس کے بعد وہ بڑی دولت پا کر اُس ملک سے نکلیں گے۔ 15تُو خود عمر رسیدہ ہو کر سلامتی کے ساتھ انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا اور دفنایا جائے گا۔ 16تیری اولاد کی چوتھی پشت غیروطن سے واپس آئے گی، کیونکہ اُس وقت تک مَیں اموریوں کو برداشت کروں گا۔ لیکن آخرکار اُن کے گناہ اِتنے سنگین ہو جائیں گے کہ مَیں اُنہیں ملکِ کنعان سے نکال دوں گا۔“
17سورج غروب ہوا۔ اندھیرا چھا گیا۔ اچانک ایک دھواں دار تنور اور ایک بھڑکتی ہوئی مشعل نظر آئی اور جانوروں کے دو دو ٹکڑوں کے بیچ میں سے گزرے۔
18اُس وقت رب نے ابرام کے ساتھ عہد کیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں یہ ملکِ مصر کی سرحد سے فرات تک تیری اولاد کو دوں گا، 19اگرچہ ابھی تک اِس میں قینی، قنِزّی، قدمونی، 20حِتّی، فرِزّی، رفائی، 21اموری، کنعانی، جرجاسی اور یبوسی آباد ہیں۔“