پَیدایش 27
اسحاق یعقوب کو برکت دیتا ہے
1اسحاق بوڑھا ہو گیا تو اُس کی نظر دُھندلا گئی۔ اُس نے اپنے بڑے بیٹے کو بُلا کر کہا، ”بیٹا۔“ عیسَو نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ 2اسحاق نے کہا، ”مَیں بوڑھا ہو گیا ہوں اور خدا جانے کب مر جاؤں۔ 3اِس لئے اپنا تیر کمان لے کر جنگل میں نکل جا اور میرے لئے کسی جانور کا شکار کر۔ 4اُسے تیار کر کے ایسا لذیذ کھانا پکا جو مجھے پسند ہے۔ پھر اُسے میرے پاس لے آ۔ مرنے سے پہلے مَیں وہ کھانا کھا کر تجھے برکت دینا چاہتا ہوں۔“
5رِبقہ نے اسحاق کی عیسَو کے ساتھ بات چیت سن لی تھی۔ جب عیسَو شکار کرنے کے لئے چلا گیا تو اُس نے یعقوب سے کہا، 6”ابھی ابھی مَیں نے تمہارے ابو کو عیسَو سے یہ بات کرتے ہوئے سنا کہ 7’میرے لئے کسی جانور کا شکار کر کے لے آ۔ اُسے تیار کر کے میرے لئے لذیذ کھانا پکا۔ مرنے سے پہلے مَیں یہ کھانا کھا کر تجھے رب کے سامنے برکت دینا چاہتا ہوں۔‘ 8اب سنو، میرے بیٹے! جو کچھ مَیں بتاتی ہوں وہ کرو۔ 9جا کر ریوڑ میں سے بکریوں کے دو اچھے اچھے بچے چن لو۔ پھر مَیں وہی لذیذ کھانا پکاؤں گی جو تمہارے ابو کو پسند ہے۔ 10تم یہ کھانا اُس کے پاس لے جاؤ گے تو وہ اُسے کھا کر مرنے سے پہلے تمہیں برکت دے گا۔“
11لیکن یعقوب نے اعتراض کیا، ”آپ جانتی ہیں کہ عیسَو کے جسم پر گھنے بال ہیں جبکہ میرے بال کم ہیں۔ 12کہیں مجھے چھونے سے میرے باپ کو پتا نہ چل جائے کہ مَیں اُسے فریب دے رہا ہوں۔ پھر مجھ پر برکت نہیں بلکہ لعنت آئے گی۔“ 13اُس کی ماں نے کہا، ”تم پر آنے والی لعنت مجھ پر آئے، بیٹا۔ بس میری بات مان لو۔ جاؤ اور بکریوں کے وہ بچے لے آؤ۔“
14چنانچہ وہ گیا اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لے آیا۔ رِبقہ نے ایسا لذیذ کھانا پکایا جو یعقوب کے باپ کو پسند تھا۔ 15عیسَو کے خاص موقعوں کے لئے اچھے لباس رِبقہ کے پاس گھر میں تھے۔ اُس نے اُن میں سے بہترین لباس چن کر اپنے چھوٹے بیٹے کو پہنا دیا۔ 16ساتھ ساتھ اُس نے بکریوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دیں۔ 17پھر اُس نے اپنے بیٹے یعقوب کو روٹی اور وہ لذیذ کھانا دیا جو اُس نے پکایا تھا۔
18یعقوب نے اپنے باپ کے پاس جا کر کہا، ”ابو جی۔“ اسحاق نے کہا، ”جی، بیٹا۔ تُو کون ہے؟“ 19اُس نے کہا، ”مَیں آپ کا پہلوٹھا عیسَو ہوں۔ مَیں نے وہ کیا ہے جو آپ نے مجھے کہا تھا۔ اب ذرا اُٹھیں اور بیٹھ کر میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ بعد میں مجھے برکت دیں۔“ 20اسحاق نے پوچھا، ”بیٹا، تجھے یہ شکار اِتنی جلدی کس طرح مل گیا؟“ اُس نے جواب دیا، ”رب آپ کے خدا نے اُسے میرے سامنے سے گزرنے دیا۔“
21اسحاق نے کہا، ”بیٹا، میرے قریب آ تاکہ مَیں تجھے چھو لوں کہ تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے کہ نہیں۔“ 22یعقوب اپنے باپ کے نزدیک آیا۔ اسحاق نے اُسے چھو کر کہا، ”تیری آواز تو یعقوب کی ہے لیکن تیرے ہاتھ عیسَو کے ہیں۔“ 23یوں اُس نے فریب کھایا۔ چونکہ یعقوب کے ہاتھ عیسَو کے ہاتھ کی مانند تھے اِس لئے اُس نے اُسے برکت دی۔ 24توبھی اُس نے دوبارہ پوچھا، ”کیا تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“ 25آخرکار اسحاق نے کہا، ”شکار کا کھانا میرے پاس لے آ، بیٹا۔ اُسے کھانے کے بعد مَیں تجھے برکت دوں گا۔“ یعقوب کھانا اور مَے لے آیا۔ اسحاق نے کھایا اور پیا، 26پھر کہا، ”بیٹا، میرے پاس آ اور مجھے بوسہ دے۔“ 27یعقوب نے پاس آ کر اُسے بوسہ دیا۔ اسحاق نے اُس کے لباس کو سونگھ کر اُسے برکت دی۔ اُس نے کہا،
”میرے بیٹے کی خوشبو اُس کھلے میدان کی خوشبو کی مانند ہے جسے رب نے برکت دی ہے۔ 28اللہ تجھے آسمان کی اوس اور زمین کی زرخیزی دے۔ وہ تجھے کثرت کا اناج اور انگور کا رس دے۔ 29قومیں تیری خدمت کریں، اور اُمّتیں تیرے سامنے جھک جائیں۔ اپنے بھائیوں کا حکمران بن، اور تیری ماں کی اولاد تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے۔ جو تجھ پر لعنت کرے وہ خود لعنتی ہو اور جو تجھے برکت دے وہ خود برکت پائے۔“
عیسَو بھی برکت مانگتا ہے
30اسحاق کی برکت کے بعد یعقوب ابھی رُخصت ہی ہوا تھا کہ اُس کا بھائی عیسَو شکار کر کے واپس آیا۔ 31وہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اُسے اپنے باپ کے پاس لے آیا۔ اُس نے کہا، ”ابو جی، اُٹھیں اور میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ مجھے برکت دیں۔“ 32اسحاق نے پوچھا، ”تُو کون ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کا بڑا بیٹا عیسَو ہوں۔“
33اسحاق گھبرا کر شدت سے کانپنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”پھر وہ کون تھا جو کسی جانور کا شکار کر کے میرے پاس لے آیا؟ تیرے آنے سے ذرا پہلے مَیں نے اُس شکار کا کھانا کھا کر اُس شخص کو برکت دی۔ اب وہ برکت اُسی پر رہے گی۔“
34یہ سن کر عیسَو زوردار اور تلخ چیخیں مارنے لگا۔ ”ابو، مجھے بھی برکت دیں،“ اُس نے کہا۔ 35لیکن اسحاق نے جواب دیا، ”تیرے بھائی نے آ کر مجھے فریب دیا۔ اُس نے تیری برکت تجھ سے چھین لی ہے۔“ 36عیسَو نے کہا، ”اُس کا نام یعقوب ٹھیک ہی رکھا گیا ہے، کیونکہ اب اُس نے مجھے دوسری بار دھوکا دیا ہے۔ پہلے اُس نے پہلوٹھے کا حق مجھ سے چھین لیا اور اب میری برکت بھی زبردستی لے لی۔ کیا آپ نے میرے لئے کوئی برکت محفوظ نہیں رکھی؟“ 37لیکن اسحاق نے کہا، ”مَیں نے اُسے تیرا حکمران اور اُس کے تمام بھائیوں کو اُس کے خادم بنا دیا ہے۔ مَیں نے اُسے اناج اور انگور کا رس مہیا کیا ہے۔ اب مجھے بتا بیٹا، کیا کچھ رہ گیا ہے جو مَیں تجھے دوں؟“ 38لیکن عیسَو خاموش نہ ہوا بلکہ کہا، ”ابو، کیا آپ کے پاس واقعی صرف یہی برکت تھی؟ ابو، مجھے بھی برکت دیں۔“ وہ زار و قطار رونے لگا۔
39پھر اسحاق نے کہا، ”تُو زمین کی زرخیزی اور آسمان کی اوس سے محروم رہے گا۔ 40تُو صرف اپنی تلوار کے سہارے زندہ رہے گا اور اپنے بھائی کی خدمت کرے گا۔ لیکن ایک دن تُو بےچین ہو کر اُس کا جوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے گا۔“
یعقوب کی ہجرت
41باپ کی برکت کے سبب سے عیسَو یعقوب کا دشمن بن گیا۔ اُس نے دل میں کہا، ”وہ دن قریب آ گئے ہیں کہ ابو انتقال کر جائیں گے اور ہم اُن کا ماتم کریں گے۔ پھر مَیں اپنے بھائی کو مار ڈالوں گا۔“
42رِبقہ کو اپنے بڑے بیٹے عیسَو کا یہ ارادہ معلوم ہوا۔ اُس نے یعقوب کو بُلا کر کہا، ”تمہارا بھائی بدلہ لینا چاہتا ہے۔ وہ تمہیں قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ 43بیٹا، اب میری سنو، یہاں سے ہجرت کر جاؤ۔ حاران شہر میں میرے بھائی لابن کے پاس چلے جاؤ۔ 44وہاں کچھ دن ٹھہرے رہنا جب تک تمہارے بھائی کا غصہ ٹھنڈا نہ ہو جائے۔ 45جب اُس کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا اور وہ تمہارے اُس کے ساتھ کئے گئے سلوک کو بھول جائے گا، تب مَیں اطلاع دوں گی کہ تم وہاں سے واپس آ سکتے ہو۔ مَیں کیوں ایک ہی دن میں تم دونوں سے محروم ہو جاؤں؟“
46پھر رِبقہ نے اسحاق سے بات کی، ”مَیں عیسَو کی بیویوں کے سبب سے اپنی زندگی سے تنگ ہوں۔ اگر یعقوب بھی اِس ملک کی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو بہتر ہے کہ مَیں پہلے ہی مر جاؤں۔“