پَیدایش 47
1یوسف فرعون کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دے کر کہا، ”میرا باپ اور بھائی اپنی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور سارے مال سمیت ملکِ کنعان سے آ کر جشن میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“ 2اُس نے اپنے بھائیوں میں سے پانچ کو چن کر فرعون کے سامنے پیش کیا۔ 3فرعون نے بھائیوں سے پوچھا، ”تم کیا کام کرتے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ کے خادم بھیڑبکریوں کے چرواہے ہیں۔ یہ ہمارے باپ دادا کا پیشہ تھا اور ہمارا بھی ہے۔ 4ہم یہاں آئے ہیں تاکہ کچھ دیر اجنبی کی حیثیت سے آپ کے پاس ٹھہریں، کیونکہ کال نے کنعان میں بہت زور پکڑا ہے۔ وہاں آپ کے خادموں کے جانوروں کے لئے چراگاہیں ختم ہو گئی ہیں۔ اِس لئے ہمیں جشن میں رہنے کی اجازت دیں۔“
5بادشاہ نے یوسف سے کہا، ”تیرا باپ اور بھائی تیرے پاس آ گئے ہیں۔ 6ملکِ مصر تیرے سامنے کھلا ہے۔ اُنہیں بہترین جگہ پر آباد کر۔ وہ جشن میں رہیں۔ اور اگر اُن میں سے کچھ ہیں جو خاص قابلیت رکھتے ہیں تو اُنہیں میرے مویشیوں کی نگہداشت پر رکھ۔“
7پھر یوسف اپنے باپ یعقوب کو لے آیا اور فرعون کے سامنے پیش کیا۔ یعقوب نے بادشاہ کو برکت دی۔ 8بادشاہ نے اُس سے پوچھا، ”تمہاری عمر کیا ہے؟“ 9یعقوب نے جواب دیا، ”مَیں 130 سال سے اِس دنیا کا مہمان ہوں۔ میری زندگی مختصر اور تکلیف دہ تھی، اور میرے باپ دادا مجھ سے زیادہ عمر رسیدہ ہوئے تھے جب وہ اِس دنیا کے مہمان تھے۔“ 10یہ کہہ کر یعقوب فرعون کو دوبارہ برکت دے کر چلا گیا۔
11پھر یوسف نے اپنے باپ اور بھائیوں کو مصر میں آباد کیا۔ اُس نے اُنہیں رعمسیس کے علاقے میں بہترین زمین دی جس طرح بادشاہ نے حکم دیا تھا۔ 12یوسف اپنے باپ کے پورے گھرانے کو خوراک مہیا کرتا رہا۔ ہر خاندان کو اُس کے بچوں کی تعداد کے مطابق خوراک ملتی رہی۔
کال کا سخت اثر
13کال اِتنا سخت تھا کہ کہیں بھی روٹی نہیں ملتی تھی۔ مصر اور کنعان میں لوگ نڈھال ہو گئے۔
14مصر اور کنعان کے تمام پیسے اناج خریدنے کے لئے صَرف ہو گئے۔ یوسف اُنہیں جمع کر کے فرعون کے محل میں لے آیا۔ 15جب مصر اور کنعان کے پیسے ختم ہو گئے تو مصریوں نے یوسف کے پاس آ کر کہا، ”ہمیں روٹی دیں! ہم آپ کے سامنے کیوں مریں؟ ہمارے پیسے ختم ہو گئے ہیں۔“ 16یوسف نے جواب دیا، ”اگر آپ کے پیسے ختم ہیں تو مجھے اپنے مویشی دیں۔ مَیں اُن کے عوض روٹی دیتا ہوں۔“ 17چنانچہ وہ اپنے گھوڑے، بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور گدھے یوسف کے پاس لے آئے۔ اِن کے عوض اُس نے اُنہیں خوراک دی۔ اُس سال اُس نے اُنہیں اُن کے تمام مویشیوں کے عوض خوراک مہیا کی۔
18اگلے سال وہ دوبارہ اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم یہ بات آپ سے نہیں چھپا سکتے کہ اب ہم صرف اپنے آپ اور اپنی زمین کو آپ کو دے سکتے ہیں۔ ہمارے پیسے تو ختم ہیں اور آپ ہمارے مویشی بھی لے چکے ہیں۔ 19ہم کیوں آپ کی آنکھوں کے سامنے مر جائیں؟ ہماری زمین کیوں تباہ ہو جائے؟ ہمیں روٹی دیں تو ہم اور ہماری زمین بادشاہ کی ہو گی۔ ہم فرعون کے غلام ہوں گے۔ ہمیں بیج دیں تاکہ ہم جیتے بچیں اور زمین تباہ نہ ہو جائے۔“
20چنانچہ یوسف نے فرعون کے لئے مصر کی پوری زمین خرید لی۔ کال کی سختی کے سبب سے تمام مصریوں نے اپنے کھیت بیچ دیئے۔ اِس طریقے سے پورا ملک فرعون کی ملکیت میں آ گیا۔ 21یوسف نے مصر کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کے لوگوں کو شہروں میں منتقل کر دیا۔ 22صرف پجاریوں کی زمین آزاد رہی۔ اُنہیں اپنی زمین بیچنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ اُنہیں فرعون سے اِتنا وظیفہ ملتا تھا کہ گزارہ ہو جاتا تھا۔
23یوسف نے لوگوں سے کہا، ”غور سے سنیں۔ آج مَیں نے آپ کو اور آپ کی زمین کو بادشاہ کے لئے خرید لیا ہے۔ اب یہ بیج لے کر اپنے کھیتوں میں بونا۔ 24آپ کو فرعون کو فصل کا پانچواں حصہ دینا ہے۔ باقی پیداوار آپ کی ہو گی۔ آپ اِس سے بیج بو سکتے ہیں، اور یہ آپ کے اور آپ کے گھرانوں اور بچوں کے کھانے کے لئے ہو گا۔“ 25اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ نے ہمیں بچایا ہے۔ ہمارے مالک ہم پر مہربانی کریں تو ہم فرعون کے غلام بنیں گے۔“
26اِس طرح یوسف نے مصر میں یہ قانون نافذ کیا کہ ہر فصل کا پانچواں حصہ بادشاہ کا ہے۔ یہ قانون آج تک جاری ہے۔ صرف پجاریوں کی زمین بادشاہ کی ملکیت میں نہ آئی۔
یعقوب کی آخری گزارش
27اسرائیلی مصر میں جشن کے علاقے میں آباد ہوئے۔ وہاں اُنہیں زمین ملی، اور وہ پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔
28یعقوب 17 سال مصر میں رہا۔ وہ 147 سال کا تھا جب فوت ہوا۔ 29جب مرنے کا وقت قریب آیا تو اُس نے یوسف کو بُلا کر کہا، ”مہربانی کر کے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھا کہ تُو مجھ پر شفقت اور وفاداری کا اِس طرح اظہار کرے گا کہ مجھے مصر میں دفن نہیں کرے گا۔ 30جب مَیں مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملوں گا تو مجھے مصر سے لے جا کر میرے باپ دادا کی قبر میں دفنانا۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“ 31یعقوب نے کہا، ”قَسم کھا کہ تُو ایسا ہی کرے گا۔“ یوسف نے قَسم کھائی۔ تب اسرائیل نے اپنے بستر کے سرہانے پر اللہ کو سجدہ کیا۔