حبقوق 2
1اب مَیں پہرا دینے کے لئے اپنی بُرجی پر چڑھ جاؤں گا، قلعے کی اونچی جگہ پر کھڑا ہو کر چاروں طرف دیکھتا رہوں گا۔ کیونکہ مَیں جاننا چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے کیا کچھ بتائے گا، کہ وہ میری شکایت کا کیا جواب دے گا۔
رب کا جواب
2رب نے مجھے جواب دیا، ”جو کچھ تُو نے رویا میں دیکھا ہے اُسے تختوں پر یوں لکھ دے کہ ہر گزرنے والا اُسے روانی سے پڑھ سکے۔ 3کیونکہ وہ فوراً پوری نہیں ہو جائے گی بلکہ مقررہ وقت پر آخرکار ظاہر ہو گی، وہ جھوٹی ثابت نہیں ہو گی۔ گو دیر بھی لگے توبھی صبر کر۔ کیونکہ آنے والا پہنچے گا، وہ دیر نہیں کرے گا۔
4مغرور آدمی پھولا ہوا ہے اور اندر سے سیدھی راہ پر نہیں چلتا۔ لیکن راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا۔ 5یقیناً مَے ایک بےوفا ساتھی ہے۔ مغرور شخص جیتا نہیں رہے گا، گو وہ اپنے منہ کو پاتال کی طرح کھلا رکھتا اور اُس کی بھوک موت کی طرح کبھی نہیں مٹتی، وہ تمام اقوام اور اُمّتیں اپنے پاس جمع کرتا ہے۔
بےدینوں کا انجام
6لیکن یہ سب اُس کا مذاق اُڑا کر اُسے لعن طعن کریں گی۔ وہ کہیں گی، ’اُس پر افسوس جو دوسروں کی چیزیں چھین کر اپنی ملکیت میں اضافہ کرتا ہے، جو قرض داروں کی ضمانت پر قبضہ کرنے سے دولت مند ہو گیا ہے۔ یہ کارروائی کب تک جاری رہے گی؟‘ 7کیونکہ اچانک ہی ایسے لوگ اُٹھیں گے جو تجھے کاٹیں گے، ایسے لوگ جاگ اُٹھیں گے جن کے سامنے تُو تھرتھرانے لگے گا۔ تب تُو خود اُن کا شکار بن جائے گا۔ 8چونکہ تُو نے دیگر متعدد اقوام کو لُوٹ لیا ہے اِس لئے اب بچی ہوئی اُمّتیں تجھے ہی لُوٹ لیں گی۔ کیونکہ تجھ سے قتل و غارت سرزد ہوئی ہے، تُو نے دیہات اور شہر پر اُن کے باشندوں سمیت شدید ظلم کیا ہے۔
9اُس پر افسوس جو ناجائز نفع کما کر اپنے گھر پر آفت لاتا ہے، حالانکہ وہ آفت سے بچنے کے لئے اپنا گھونسلا بلندیوں پر بنا لیتا ہے۔ 10تیرے منصوبوں سے متعدد قومیں تباہ ہوئی ہیں، لیکن یہ تیرے ہی گھرانے کے لئے شرم کا باعث بن گیا ہے۔ اِس گناہ سے تُو اپنے آپ پر موت کی سزا لایا ہے۔ 11یقیناً دیواروں کے پتھر چیخ کر التجا کریں گے اور لکڑی کے شہتیر جواب میں آہ و زاری کریں گے۔
12اُس پر افسوس جو شہر کو قتل و غارت کے ذریعے تعمیر کرتا، جو آبادی کو ناانصافی کی بنیاد پر قائم کرتا ہے۔ 13رب الافواج نے مقرر کیا ہے کہ جو کچھ قوموں نے بڑی محنت مشقت سے حاصل کیا اُسے نذرِ آتش ہونا ہے، جو کچھ پانے کے لئے اُمّتیں تھک جاتی ہیں وہ بےکار ہی ہے۔ 14کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہوا ہے، اُسی طرح دنیا ایک دن رب کے جلال کے عرفان سے بھر جائے گی۔
15اُس پر افسوس جو اپنا پیالہ زہریلی شراب سے بھر کر اُسے اپنے پڑوسیوں کو پلا دیتا ہے تاکہ اُنہیں نشے میں لا کر اُن کی برہنگی سے لطف اندوز ہو جائے۔ 16لیکن اب تیری باری بھی آ گئی ہے! تیری شان و شوکت ختم ہو جائے گی، اور تیرا منہ کالا ہو جائے گا۔ اب خود پی لے! نشے میں آ کر اپنے کپڑے اُتار لے۔ غضب کا جو پیالہ رب کے دہنے ہاتھ میں ہے وہ تیرے پاس بھی پہنچے گا۔ تب تیری اِتنی رُسوائی ہو جائے گی کہ تیری شان کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔
17جو ظلم تُو نے لبنان پر کیا وہ تجھ پر ہی غالب آئے گا، جن جانوروں کو تُو نے وہاں تباہ کیا اُن کی دہشت تجھ ہی پر طاری ہو جائے گی۔ کیونکہ تجھ سے قتل و غارت سرزد ہوئی ہے، تُو نے دیہات اور شہروں پر اُن کے باشندوں سمیت شدید ظلم کیا ہے۔
18بُت کا کیا فائدہ؟ آخر کسی ماہر کاری گر نے اُسے تراشا یا ڈھال لیا ہے، اور وہ جھوٹ ہی جھوٹ کی ہدایات دیتا ہے۔ کاری گر اپنے ہاتھوں کے بُت پر بھروسا رکھتا ہے، حالانکہ وہ بول بھی نہیں سکتا!
19اُس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے، ’جاگ اُٹھ!‘ اور خاموش پتھر سے، ’کھڑا ہو جا!‘ کیا یہ چیزیں ہدایت دے سکتی ہیں؟ ہرگز نہیں! اُن میں جان ہی نہیں، خواہ اُن پر سونا یا چاندی کیوں نہ چڑھائی گئی ہو۔ 20لیکن رب اپنے مُقدّس گھر میں موجود ہے۔ اُس کے حضور پوری دنیا خاموش رہے۔“