حجی 2
رب کا نیا گھر شاندار ہو گا
1اُسی سال کے ساتویں مہینے کے 21ویں دن [a] 17 اکتوبر۔ حجی نبی پر رب کا کلام نازل ہوا، 2”یہوداہ کے گورنر زرُبابل بن سیالتی ایل، امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق اور قوم کے بچے ہوئے حصے کو بتا دینا،
3’تم میں سے کس کو یاد ہے کہ رب کا گھر تباہ ہونے سے پہلے کتنا شاندار تھا؟ جو اِس وقت اُس کی جگہ تعمیر ہو رہا ہے وہ تمہیں کیسا لگتا ہے؟ رب کے پہلے گھر کی نسبت یہ کچھ بھی نہیں لگتا۔ 4لیکن رب فرماتا ہے کہ اے زرُبابل، حوصلہ رکھ! اے امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق حوصلہ رکھ! اے ملک کے تمام باشندو، حوصلہ رکھ کر اپنا کام جاری رکھو۔ کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں۔ 5جو عہد مَیں نے مصر سے نکلتے وقت تم سے باندھا تھا وہ قائم رہے گا۔ میرا روح تمہارے درمیان ہی رہے گا۔ ڈرو مت!
6رب الافواج فرماتا ہے کہ تھوڑی دیر کے بعد مَیں ایک بار پھر آسمان و زمین اور بحر و بر کو ہلا دوں گا۔ 7تب تمام اقوام لرز اُٹھیں گی، اُن کے بیش قیمت خزانے اِدھر لائے جائیں گے، اور مَیں اِس گھر کو اپنے جلال سے بھر دوں گا۔ 8رب الافواج فرماتا ہے کہ چاندی میری ہے اور سونا میرا ہے۔ 9نیا گھر پرانے گھر سے کہیں زیادہ شاندار ہو گا، اور مَیں اِس جگہ کو سلامتی عطا کروں گا۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔“
مَیں تمہیں دوبارہ برکت دوں گا
10دارا بادشاہ کی حکومت کے دوسرے سال میں حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا۔ نویں مہینے کا 24واں دن [b] 18 دسمبر۔ تھا۔
11”رب الافواج فرماتا ہے، ’اماموں سے سوال کر کہ شریعت ذیل کے معاملے کے بارے میں کیا فرماتی ہے، 12اگر کوئی شخص مخصوص و مُقدّس گوشت اپنی جھولی میں ڈال کر کہیں لے جائے اور راستے میں جھولی مَے، زیتون کے تیل، روٹی یا مزید کسی کھانے والی چیز سے لگ جائے تو کیا کھانے والی یہ چیز گوشت سے مخصوص و مُقدّس ہو جاتی ہے‘؟“
حجی نے اماموں کو یہ سوال پیش کیا تو اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“ 13تب اُس نے مزید پوچھا، ”اگر کوئی کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہو کر اِن کھانے والی چیزوں میں سے کچھ چھوئے تو کیا کھانے والی چیز اُس سے ناپاک ہو جاتی ہے؟“
اماموں نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“
14پھر حجی نے کہا، ”رب فرماتا ہے کہ میری نظر میں اِس قوم کا یہی حال ہے۔ جو کچھ بھی یہ کرتے اور قربان کرتے ہیں وہ ناپاک ہے۔
15لیکن اب اِس بات پر دھیان دو کہ آج سے حالات کیسے ہوں گے۔ رب کے گھر کی نئے سرے سے بنیاد رکھنے سے پہلے حالات کیسے تھے؟ 16جہاں تم فصل کی 20 بوریوں کی اُمید رکھتے تھے وہاں صرف 10 حاصل ہوئیں۔ جہاں تم انگوروں کو کچل کر رس کے 100 لٹر کی توقع رکھتے تھے وہاں صرف 40 لٹر نکلے۔“ 17رب فرماتا ہے، ”تیری محنت مشقت ضائع ہوئی، کیونکہ مَیں نے پَت روگ، پھپھوندی اور اولوں سے تمہاری پیداوار کو نقصان پہنچایا۔ توبھی تم نے توبہ کر کے میری طرف رجوع نہ کیا۔ 18لیکن اب توجہ دو کہ تمہارا حال آج یعنی نویں مہینے کے 24ویں دن سے کیسا ہو گا۔ اِس دن رب کے گھر کی بنیاد رکھی گئی، اِس لئے غور کرو 19کہ کیا آئندہ بھی گودام میں جمع شدہ بیج ضائع ہو جائے گا، کہ کیا آئندہ بھی انگور، انجیر، انار اور زیتون کا پھل نہ ہونے کے برابر ہو گا۔ کیونکہ آج سے مَیں تمہیں برکت دوں گا۔“
زرُبابل سے اللہ کا وعدہ
20اُسی دن حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا، 21”یہوداہ کے گورنر زرُبابل کو بتا دے کہ مَیں آسمان و زمین کو ہلا دوں گا۔ 22مَیں شاہی تختوں کو اُلٹ کر اجنبی سلطنتوں کی طاقت تباہ کر دوں گا۔ مَیں رتھوں کو اُن کے رتھ بانوں سمیت اُلٹ دوں گا، اور گھوڑے اپنے سواروں سمیت گر جائیں گے۔ ہر ایک اپنے بھائی کی تلوار سے مرے گا۔“ 23رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں تجھے، اپنے خادم زرُبابل بن سیالتی ایل کو لے کر مُہر کی انگوٹھی کی مانند بنا دوں گا، کیونکہ مَیں نے تجھے چن لیا ہے۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔