یسعیاہ 21
بابل کی تباہی کا اعلان
1دلدل کے علاقے [a] یعنی بابل۔ کے بارے میں اللہ کا فرمان:
جس طرح دشتِ نجب میں طوفان کے تیز جھونکے بار بار آ پڑتے ہیں اُسی طرح آفت بیابان سے آئے گی، دشمن دہشت ناک ملک سے آ کر تجھ پر ٹوٹ پڑے گا۔ 2رب نے ہول ناک رویا میں مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ نمک حرام اور ہلاکو حرکت میں آ گئے ہیں۔ اے عیلام چل، بابل پر حملہ کر! اے مادی اُٹھ، شہر کا محاصرہ کر! مَیں ہونے دوں گا کہ بابل کے مظلوموں کی آہیں بند ہو جائیں گی۔
3اِس لئے میری کمر شدت سے لرزنے لگی ہے۔ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی سی گھبراہٹ میری انتڑیوں کو مروڑ رہی ہے۔ جو کچھ مَیں نے سنا ہے اُس سے مَیں تڑپ اُٹھا ہوں، اور جو کچھ مَیں نے دیکھا ہے، اُس سے مَیں حواس باختہ ہو گیا ہوں۔ 4میرا دل دھڑک رہا ہے، کپکپی مجھ پر طاری ہو گئی ہے۔ پہلے شام کا دُھندلکا مجھے پیارا لگتا تھا، لیکن اب رویا کو دیکھ کر وہ میرے لئے دہشت کا باعث بن گیا ہے۔
5تاہم بابل میں لوگ میز لگا کر قالین بچھا رہے ہیں۔ بےپروائی سے وہ کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے ہیں۔ اے افسرو، اُٹھو! اپنی ڈھالوں پر تیل لگا کر لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ!
6رب نے مجھے حکم دیا، ”جا کر پہرے دار کھڑا کر دے جو تجھے ہر نظر آنے والی چیز کی اطلاع دے۔ 7جوں ہی دو گھوڑوں والے رتھ یا گدھوں اور اونٹوں پر سوار آدمی دکھائی دیں تو خبردار! پہرے دار پوری توجہ دے۔“
8تب پہرے دار شیرببر کی طرح پکار اُٹھا، ”میرے آقا، روز بہ روز مَیں پوری وفاداری سے اپنی بُرجی پر کھڑا رہا ہوں، اور راتوں مَیں تیار رہ کر یہاں پہرہ داری کرتا آیا ہوں۔ 9اب وہ دیکھو! دو گھوڑوں والا رتھ آ رہا ہے جس پر آدمی سوار ہے۔ اب وہ جواب میں کہہ رہا ہے، ’بابل گر گیا، وہ گر گیا ہے! اُس کے تمام بُت چِکنا چُور ہو کر زمین پر بکھر گئے ہیں‘۔“
10اے گاہنے کی جگہ پر کچلی ہوئی [b] لفظی ترجمہ: گاہی گئی۔ میری قوم! جو کچھ اسرائیل کے خدا، رب الافواج نے مجھے فرمایا ہے اُسے مَیں نے تمہیں سنا دیا ہے۔
ادوم کی حالت: صبح ہونے میں کتنی دیر ہے؟
11ادوم کے بارے میں رب کا فرمان: سعیر کے پہاڑی علاقے سے کوئی مجھے آواز دیتا ہے، ”اے پہرے دار، صبح ہونے میں کتنا وقت باقی ہے؟ اے پہرے دار، صبح ہونے میں کتنا وقت باقی ہے؟“ 12پہرے دار جواب دیتا ہے، ”صبح ہونے والی ہے، لیکن رات بھی۔ اگر آپ مزید پوچھنا چاہیں تو دوبارہ آ کر پوچھ لیں۔“
ملکِ عرب کا انجام
13ملکِ عرب [c] یا بیابان۔ کے بارے میں رب کا فرمان: اے ددانیوں کے قافلو، ملکِ عرب کے جنگل میں رات گزارو۔ 14اے ملکِ تیما کے باشندو، پانی لے کر پیاسوں سے ملنے جاؤ! پناہ گزینوں کے پاس جا کر اُنہیں روٹی کھلاؤ! 15کیونکہ وہ تلوار سے لیس دشمن سے بھاگ رہے ہیں، ایسے لوگوں سے جو تلوار تھامے اور کمان تانے اُن سے سخت لڑائی لڑے ہیں۔
16کیونکہ رب نے مجھ سے فرمایا، ”ایک سال کے اندر اندر [d] لفظی ترجمہ: مزدور کے سے ایک سال کے اندر اندر۔ قیدار کی تمام شان و شوکت ختم ہو جائے گی۔ 17قیدار کے زبردست تیراندازوں میں سے تھوڑے ہی بچ پائیں گے۔“ یہ رب، اسرائیل کے خدا کا فرمان ہے۔