یسعیاہ 23
صور اور صیدا کی تباہی
1صور کے بارے میں اللہ کا فرمان:
اے ترسیس کے عمدہ جہازو [a] ‘ترسیس کا جہاز’ نہ صرف ملکِ ترسیس کے جہاز کے لئے بلکہ ہر عمدہ قسم کے تجارتی جہاز کے لئے استعمال ہوتا تھا۔ دیکھئے آیت 14۔ ، واویلا کرو! کیونکہ صور تباہ ہو گیا ہے، وہاں ٹکنے کی جگہ تک نہیں رہی۔ جزیرۂ قبرص سے واپس آتے وقت اُنہیں اطلاع دی گئی۔ 2اے ساحلی علاقے میں بسنے والو، آہ و زاری کرو! اے صیدا کے تاجرو، ماتم کرو! تیرے قاصد سمندر کو پار کرتے تھے، 3وہ گہرے پانی پر سفر کرتے ہوئے مصر [b] عبرانی میں ‘سیحور’ مستعمل ہے جو دریائے نیل کی ایک شاخ ہے۔ کا غلہ تجھ تک پہنچاتے تھے، کیونکہ تُو ہی دریائے نیل کی فصل سے نفع کماتا تھا۔ یوں تُو تمام قوموں کا تجارتی مرکز بنا۔
4لیکن اب شرم سار ہو، اے صیدا، کیونکہ سمندر کا قلعہ بند شہر صور کہتا ہے، ”ہائے، سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔ اب ایسا لگتا ہے کہ مَیں نے نہ کبھی دردِ زہ میں مبتلا ہو کر بچے جنم دیئے، نہ کبھی بیٹے بیٹیاں پالے۔“
5جب یہ خبر مصر تک پہنچے گی تو وہاں کے باشندے تڑپ اُٹھیں گے۔
6چنانچہ سمندر کو پار کر کے ترسیس تک پہنچو! اے ساحلی علاقے کے باشندو، گریہ و زاری کرو! 7کیا یہ واقعی تمہارا وہ شہر ہے جس کی رنگ رلیاں مشہور تھیں، وہ قدیم شہر جس کے پاؤں اُسے دُوردراز علاقوں تک لے گئے تاکہ وہاں نئی آبادیاں قائم کرے؟ 8کس نے صور کے خلاف یہ منصوبہ باندھا؟ یہ شہر تو پہلے بادشاہوں کو تخت پر بٹھایا کرتا تھا، اور اُس کے سوداگر رئیس تھے، اُس کے تاجر دنیا کے شرفا میں گنے جاتے تھے۔ 9رب الافواج نے یہ منصوبہ باندھا تاکہ تمام شان و شوکت کا گھمنڈ پست اور دنیا کے تمام عُہدے دار زیر ہو جائیں۔
10اے ترسیس بیٹی، اب سے اپنی زمین کی کھیتی باڑی کر، اُن کسانوں کی طرح کاشت کاری کر جو دریائے نیل کے کنارے اپنی فصلیں لگاتے ہیں، کیونکہ تیری بندرگاہ جاتی رہی ہے۔ 11رب نے اپنے ہاتھ کو سمندر کے اوپر اُٹھا کر ممالک کو ہلا دیا۔ اُس نے حکم دیا ہے کہ کنعان [c] کنعان سے مراد لبنان یعنی قدیم زمانے کا Phoenicia ہے۔ کے قلعے برباد ہو جائیں۔ 12اُس نے فرمایا، ”اے صیدا بیٹی، اب سے تیری رنگ رلیاں بند رہیں گی۔ اے کنواری جس کی عصمت دری ہوئی ہے، اُٹھ اور سمندر کو پار کر کے قبرص میں پناہ لے۔ لیکن وہاں بھی تُو آرام نہیں کر پائے گی۔“
13ملکِ بابل پر نظر ڈالو۔ یہ قوم تو نیست و نابود ہو گئی، اُس کا ملک جنگلی جانوروں کا گھر بن گیا ہے۔ اسوریوں نے بُرج بنا کر اُسے گھیر لیا اور اُس کے قلعوں کو ڈھا دیا۔ ملبے کا ڈھیر ہی رہ گیا ہے۔
14اے ترسیس کے عمدہ جہازو، ہائے ہائے کرو، کیونکہ تمہارا قلعہ تباہ ہو گیا ہے!
15تب صور انسان کی یاد سے اُتر جائے گا۔ لیکن 70 سال یعنی ایک بادشاہ کی مدت العمر کے بعد صور اُس طرح بحال ہو جائے گا جس طرح گیت میں کسبی کے بارے میں گایا جاتا ہے،
16”اے فراموش کسبی، چل! اپنا سرود پکڑ کر گلیوں میں پھر! سرود کو خوب بجا، کئی ایک گیت گا تاکہ لوگ تجھے یاد کریں۔“
17کیونکہ 70 سال کے بعد رب صور کو بحال کرے گا۔ کسبی دوبارہ پیسے کمائے گی، دنیا کے تمام ممالک اُس کے گاہک بنیں گے۔ 18لیکن جو پیسے وہ کمائے گی وہ رب کے لئے مخصوص ہوں گے۔ وہ ذخیرہ کرنے کے لئے جمع نہیں ہوں گے بلکہ رب کے حضور ٹھہرنے والوں کو دیئے جائیں گے تاکہ جی بھر کر کھا سکیں اور شاندار کپڑے پہن سکیں۔