یسعیاہ 44
رب کی قوم کے لئے نئی زندگی
1لیکن اب سن، اے یعقوب میرے خادم! میری بات پر توجہ دے، اے اسرائیل جسے مَیں نے چن لیا ہے۔ 2رب جس نے تجھے بنایا اور ماں کے پیٹ سے ہی تشکیل دے کر تیری مدد کرتا آیا ہے وہ فرماتا ہے، ’اے یعقوب میرے خادم، مت ڈر! اے یسورون جسے مَیں نے چن لیا ہے، خوف نہ کھا۔ 3کیونکہ مَیں پیاسی زمین پر پانی ڈالوں گا اور خشکی پر ندیاں بہنے دوں گا۔ مَیں اپنا روح تیری اولاد پر نازل کروں گا، اپنی برکت تیرے بچوں کو بخشوں گا۔ 4تب وہ پانی کے درمیان کی ہریالی کی طرح پھوٹ نکلیں گے، نہروں پر سفیدہ کے درختوں کی طرح پھلیں پھولیں گے۔‘
5ایک کہے گا، ’مَیں رب کا ہوں،‘ دوسرا یعقوب کا نام لے کر پکارے گا اور تیسرا اپنے ہاتھ پر ’رب کا بندہ‘ لکھ کر اسرائیل کا اعزازی نام رکھے گا۔“
6رب الافواج جو اسرائیل کا بادشاہ اور چھڑانے والا ہے فرماتا ہے، ”مَیں اوّل اور آخر ہوں۔ میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ 7کون میری مانند ہے؟ وہ آواز دے کر بتائے اور اپنے دلائل پیش کرے۔ وہ ترتیب سے سب کچھ سنائے جو اُس قدیم وقت سے ہوا ہے جب مَیں نے اپنی قوم کو قائم کیا۔ وہ آنے والی باتوں کا اعلان کر کے بتائے کہ آئندہ کیا کچھ پیش آئے گا۔
8گھبرا کر دہشت زدہ نہ ہو۔ کیا مَیں نے بہت دیر پہلے تجھے اطلاع نہیں دی تھی کہ یہ کچھ پیش آئے گا؟ تم خود میرے گواہ ہو۔ کیا میرے سوا کوئی اَور خدا ہے؟ ہرگز نہیں! اَور کوئی چٹان نہیں ہے، مَیں کسی اَور کو نہیں جانتا۔“
خودساختہ دیوتا
9بُت بنانے والے سب ہیچ ہی ہیں، اور جو چیزیں اُنہیں پیاری لگتی ہیں وہ بےفائدہ ہیں۔ اُن کے گواہ نہ دیکھ اور نہ جان سکتے ہیں، لہٰذا آخرکار شرمندہ ہو جائیں گے۔
10یہ کس طرح کے لوگ ہیں جو اپنے لئے دیوتا بناتے اور بےفائدہ بُت ڈھال لیتے ہیں؟ 11اُن کے تمام ساتھی شرمندہ ہو جائیں گے۔ آخر بُت بنانے والے انسان ہی تو ہیں۔ آؤ، وہ سب جمع ہو کر خدا کے حضور کھڑے ہو جائیں۔ کیونکہ وہ دہشت کھا کر سخت شرمندہ ہو جائیں گے۔
12لوہار اوزار لے کر اُسے جلتے ہوئے کوئلوں میں استعمال کرتا ہے۔ پھر وہ اپنے ہتھوڑے سے ٹھونک ٹھونک کر بُت کو تشکیل دیتا ہے۔ پورے زور سے کام کرتے کرتے وہ طاقت کا جواب دینے تک بھوکا ہو جاتا، پانی نہ پینے کی وجہ سے نڈھال ہو جاتا ہے۔ 13جب بُت کو لکڑی سے بنانا ہے تو کاری گر فیتے سے ناپ کر پنسل سے لکڑی پر خاکہ کھینچتا ہے۔ پرکار بھی کام آ جاتا ہے۔ پھر کاری گر لکڑی کو چھری سے تراش تراش کر آدمی کی شکل بناتا ہے۔ یوں شاندار آدمی کا مجسمہ کسی کے گھر میں لگنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
14کاری گر بُت بنانے کے لئے دیودار کا درخت کاٹ لیتا ہے۔ کبھی کبھی وہ بلوط یا کسی اَور قسم کا درخت چن کر اُسے جنگل کے دیگر درختوں کے بیچ میں اُگنے دیتا ہے۔ یا وہ صنوبر [a] شاید عبرانی لفظ سے مراد صنوبر نہیں بلکہ laurel ہو، ایک چھوٹا سدابہار کافوری درخت۔ کا درخت لگاتا ہے، اور بارش اُسے پھلنے پھولنے دیتی ہے۔ 15دھیان دو کہ انسان لکڑی کو ایندھن کے لئے بھی استعمال کرتا، کچھ لے کر آگ تاپتا، کچھ جلا کر روٹی پکاتا ہے۔ باقی حصے سے وہ بُت بنا کر اُسے سجدہ کرتا، دیوتا کا مجسمہ تیار کر کے اُس کے سامنے جھک جاتا ہے۔ 16وہ لکڑی کا آدھا حصہ جلا کر اُس پر اپنا گوشت بھونتا، پھر جی بھر کر کھانا کھاتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ آگ سینک کر کہتا ہے، ”واہ، آگ کی گرمی کتنی اچھی لگ رہی ہے، اب گرمی محسوس ہو رہی ہے۔“ 17لیکن باقی لکڑی سے وہ اپنے لئے دیوتا کا بُت بناتا ہے جس کے سامنے وہ جھک کر پوجا کرتا ہے۔ اُس سے وہ التماس کرتا ہے، ”مجھے بچا، کیونکہ تُو میرا دیوتا ہے۔“
18یہ لوگ کچھ نہیں جانتے، کچھ نہیں سمجھتے۔ اُن کی آنکھوں اور دلوں پر پردہ پڑا ہے، اِس لئے نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سمجھ سکتے ہیں۔ 19وہ اِس پر غور نہیں کرتے، اُنہیں فہم اور سمجھ تک نہیں کہ سوچیں، ”مَیں نے لکڑی کا آدھا حصہ آگ میں جھونک کر اُس کے کوئلوں پر روٹی پکائی اور گوشت بھون لیا۔ یہ چیزیں کھانے کے بعد مَیں باقی لکڑی سے قابلِ گھن بُت کیوں بناؤں، لکڑی کے ٹکڑے کے سامنے کیوں جھک جاؤں؟“ 20جو یوں راکھ میں ملوث ہو جائے اُس نے دھوکا کھایا، اُس کے دل نے اُسے فریب دیا ہے۔ وہ اپنی جان چھڑا کر نہیں مان سکتا کہ جو بُت مَیں دہنے ہاتھ میں تھامے ہوئے ہوں وہ جھوٹ ہے۔
رب اپنی قوم کو آزاد کرتا ہے
21”اے یعقوب کی اولاد، اے اسرائیل، یاد رکھ کہ تُو میرا خادم ہے۔ مَیں نے تجھے تشکیل دیا، تُو میرا ہی خادم ہے۔ اے اسرائیل، مَیں تجھے کبھی نہیں بھولوں گا۔ 22مَیں نے تیرے جرائم اور گناہوں کو مٹا ڈالا ہے، وہ دھوپ میں دُھند یا تیز ہَوا سے بکھرے بادلوں کی طرح اوجھل ہو گئے ہیں۔ اب میرے پاس واپس آ، کیونکہ مَیں نے عوضانہ دے کر تجھے چھڑایا ہے۔“
23اے آسمان، خوشی کے نعرے لگا، کیونکہ رب نے سب کچھ کیا ہے۔ اے زمین کی گہرائیو، شادیانہ بجاؤ! اے پہاڑو اور جنگلو، اپنے تمام درختوں سمیت خوشی کے گیت گاؤ، کیونکہ رب نے عوضانہ دے کر یعقوب کو چھڑایا ہے، اسرائیل میں اُس نے اپنا جلال ظاہر کیا ہے۔
24رب تیرا چھڑانے والا جس نے تجھے ماں کے پیٹ سے ہی تشکیل دیا فرماتا ہے، ”مَیں رب ہوں۔ مَیں ہی سب کچھ وجود میں لایا، مَیں نے اکیلے ہی آسمان کو زمین کے اوپر تان لیا اور زمین کو بچھایا۔ 25مَیں ہی قسمت کا حال بتانے والوں کے عجیب و غریب نشان ناکام ہونے دیتا، فال کھولنے والوں کو احمق ثابت کرتا اور داناؤں کو پیچھے ہٹا کر اُن کے علم کی حماقت ظاہر کرتا ہوں۔ 26مَیں ہی اپنے خادم کا کلام پورا ہونے دیتا اور اپنے پیغمبروں کا منصوبہ تکمیل تک پہنچاتا ہوں، مَیں ہی یروشلم کے بارے میں فرماتا ہوں، ’وہ دوبارہ آباد ہو جائے گا،‘ اور یہوداہ کے شہروں کے بارے میں، ’وہ نئے سرے سے تعمیر ہو جائیں گے، مَیں اُن کے کھنڈرات دوبارہ کھڑے کروں گا۔‘ 27مَیں ہی گہرے سمندر کو حکم دیتا ہوں، ’سوکھ جا، مَیں تیری گہرائیوں کو خشک کرتا ہوں۔‘ 28اور مَیں ہی نے خورس کے بارے میں فرمایا، ’یہ میرا گلہ بان ہے! یہی میری مرضی پوری کر کے کہے گا کہ یروشلم دوبارہ تعمیر کیا جائے، رب کے گھر کی بنیاد نئے سرے سے رکھی جائے‘!“