یسعیاہ 5
بےپھل انگور کا باغ
1آؤ، مَیں اپنے محبوب کے لئے گیت گاؤں، ایک گیت جو اُس کے انگور کے باغ کے بارے میں ہے۔
میرے پیارے کا باغ تھا۔ انگور کا یہ باغ زرخیز پہاڑی پر تھا۔ 2اُس نے گوڈی کرتے کرتے اُس میں سے تمام پتھر نکال دیئے، پھر بہترین انگور کی قلمیں لگائیں۔ بیچ میں اُس نے مینار کھڑا کیا تاکہ اُس کی صحیح چوکیداری کر سکے۔ ساتھ ساتھ اُس نے انگور کا رس نکالنے کے لئے پتھر میں حوض تراش لیا۔ پھر وہ پہلی فصل کا انتظار کرنے لگا۔ بڑی اُمید تھی کہ اچھے میٹھے انگور ملیں گے۔ لیکن افسوس! جب فصل پک گئی تو چھوٹے اور کھٹے انگور ہی نکلے تھے۔
3”اے یروشلم اور یہوداہ کے باشندو، اب خود فیصلہ کرو کہ مَیں اُس باغ کے ساتھ کیا کروں۔ 4کیا مَیں نے باغ کے لئے ہر ممکن کوشش نہیں کی تھی؟ کیا مناسب نہیں تھا کہ مَیں اچھی فصل کی اُمید رکھوں؟ کیا وجہ ہے کہ صرف چھوٹے اور کھٹے انگور نکلے؟
5پتا ہے کہ مَیں اپنے باغ کے ساتھ کیا کروں گا؟ مَیں اُس کی کانٹےدار باڑ کو ختم کروں گا اور اُس کی چاردیواری گرا دوں گا۔ اُس میں جانور گھس آئیں گے اور چر کر سب کچھ تباہ کریں گے، سب کچھ پاؤں تلے روند ڈالیں گے!
6مَیں اُس کی زمین بنجر بنا دوں گا۔ نہ اُس کی بیلوں کی کانٹ چھانٹ ہو گی، نہ گوڈی کی جائے گی۔ وہاں کانٹےدار اور خود رَو پودے اُگیں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں بادلوں کو بھی اُس پر برسنے سے روک دوں گا۔“
7سنو، اسرائیلی قوم انگور کا باغ ہے جس کا مالک رب الافواج ہے۔ یہوداہ کے لوگ اُس کے لگائے ہوئے پودے ہیں جن سے وہ لطف اندوز ہونا چاہتا ہے۔ وہ اُمید رکھتا تھا کہ انصاف کی فصل پیدا ہو گی، لیکن افسوس! اُنہوں نے غیرقانونی حرکتیں کیں۔ راستی کی توقع تھی، لیکن مظلوموں کی چیخیں ہی سنائی دیں۔
لوگوں کی غیرقانونی حرکتیں
8تم پر افسوس جو یکے بعد دیگرے گھروں اور کھیتوں کو اپناتے جا رہے ہو۔ آخرکار دیگر تمام لوگوں کو نکلنا پڑے گا اور تم ملک میں اکیلے ہی رہو گے۔ 9رب الافواج نے میری موجودگی میں ہی قَسم کھائی ہے، ”یقیناً یہ متعدد مکان ویران و سنسان ہو جائیں گے، اِن بڑے اور عالی شان گھروں میں کوئی نہیں بسے گا۔ 10دس ایکڑ [a] لفظی مطلب: جتنی زمین پر بَیلوں کی دس جوڑیاں ایک دن میں ہل چلا سکتی ہیں۔ زمین کے انگوروں سے مَے کے صرف 22 لٹر بنیں گے، اور بیج کے 160 کلو گرام سے غلہ کے صرف 16 کلو گرام پیدا ہوں گے۔“
11تم پر افسوس جو صبح سویرے اُٹھ کر شراب کے پیچھے پڑ جاتے اور رات بھر مَے پی پی کر مست ہو جاتے ہو۔ 12تمہاری ضیافتوں میں کتنی رونق ہوتی ہے! تمہارے مہمان مَے پی پی کر سرود، ستار، دف اور بانسری کی سُریلی آوازوں سے اپنا دل بہلاتے ہیں۔ لیکن افسوس، تمہیں خیال تک نہیں آتا کہ رب کیا کر رہا ہے۔ جو کچھ رب کے ہاتھوں ہو رہا ہے اُس کا تم لحاظ ہی نہیں کرتے۔ 13اِسی لئے میری قوم جلاوطن ہو جائے گی، کیونکہ وہ سمجھ سے خالی ہے۔ اُس کے بڑے افسر بھوکوں مر یں گے، اور عوام پیاس کے مارے سوکھ جائیں گے۔ 14پاتال نے اپنا منہ پھاڑ کر کھولا ہے تاکہ قوم کی تمام شان و شوکت، شور شرابہ، ہنگامہ اور شادمان افراد اُس کے گلے میں اُتر جائیں۔ 15انسان کو زیر کر کے خاک میں ملایا جائے گا، اور مغرور کی آنکھیں نیچی ہو جائیں گی۔
16لیکن رب الافواج کی عدالت اُس کی عظمت دکھائے گی، اور قدوس خدا کی راستی ظاہر کرے گی کہ وہ قدوس ہے۔ 17اُن دنوں میں لیلے اور موٹی تازی بھیڑیں جلاوطنوں کے کھنڈرات میں یوں چریں گی جس طرح اپنی چراگاہوں میں۔
18تم پر افسوس جو اپنے قصور کو دھوکے باز رسّوں کے ساتھ اپنے پیچھے کھینچتے اور اپنے گناہ کو بَیل گاڑی کی طرح اپنے پیچھے گھسیٹتے ہو۔ 19تم کہتے ہو، ”اللہ جلدی جلدی اپنا کام نپٹائے تاکہ ہم اِس کا معائنہ کریں۔ جو منصوبہ اسرائیل کا قدوس رکھتا ہے وہ جلدی سامنے آئے تاکہ ہم اُسے جان لیں۔“
20تم پر افسوس جو بُرائی کو بھلا اور بھلائی کو بُرا قرار دیتے ہو، جو کہتے ہو کہ تاریکی روشنی اور روشنی تاریکی ہے، کہ کڑواہٹ میٹھی اور مٹھاس کڑوی ہے۔
21تم پر افسوس جو اپنی نظر میں دانش مند ہو اور اپنے آپ کو ہوشیار سمجھتے ہو۔
22تم پر افسوس جو مَے پینے میں پہلوان ہو اور شراب ملانے میں اپنی بہادری دکھاتے ہو۔
23تم رشوت کھا کر مجرموں کو بَری کرتے اور بےقصوروں کے حقوق مارتے ہو۔ 24اب تمہیں اِس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ جس طرح بھوسا آگ کی لپیٹ میں آ کر راکھ ہو جاتا اور سوکھی گھاس آگ کے شعلے میں چُرمُر ہو جاتی ہے اُسی طرح تم ختم ہو جاؤ گے۔ تمہاری جڑیں سڑ جائیں گی اور تمہارے پھول گرد کی طرح اُڑ جائیں گے، کیونکہ تم نے رب الافواج کی شریعت کو رد کیا ہے، تم نے اسرائیل کے قدوس کا فرمان حقیر جانا ہے۔
اسوری فوج کا حملہ
25یہی وجہ ہے کہ رب کا غضب اُس کی قوم پر نازل ہوا ہے، کہ اُس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُن پر حملہ کیا ہے۔ پہاڑ لرز رہے اور گلیوں میں لاشیں کچرے کی طرح بکھری ہوئی ہیں۔ تاہم اُس کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہو گا بلکہ اُس کا ہاتھ مارنے کے لئے اُٹھا ہی رہے گا۔
26وہ ایک دُوردراز قوم کے لئے فوجی جھنڈا گاڑ کر اُسے اپنی قوم کے خلاف کھڑا کرے گا، وہ سیٹی بجا کر اُسے دنیا کی انتہا سے بُلائے گا۔ وہ دیکھو، دشمن بھاگتے ہوئے آ رہے ہیں! 27اُن میں سے کوئی نہیں جو تھکاماندہ ہو یا لڑکھڑا کر چلے۔ کوئی نہیں اونگھتا یا سویا ہوا ہے۔ کسی کا بھی پٹکا ڈھیلا نہیں، کسی کا بھی تسمہ ٹوٹا نہیں۔ 28اُن کے تیر تیز اور کمان تنے ہوئے ہیں۔ اُن کے گھوڑوں کے کُھر چقماق جیسے، اُن کے رتھوں کے پہئے آندھی جیسے ہیں۔ 29وہ شیرنی کی طرح گرجتے ہیں بلکہ جوان شیرببر کی طرح دہاڑتے اور غُراتے ہوئے اپنا شکار چھین کر وہاں لے جاتے ہیں جہاں اُسے کوئی نہیں بچا سکتا۔
30اُس دن دشمن غُراتے اور متلاطم سمندر کا سا شور مچاتے ہوئے اسرائیل پر ٹوٹ پڑیں گے۔ جہاں بھی دیکھو وہاں اندھیرا ہی اندھیرا اور مصیبت ہی مصیبت۔ بادل چھا جانے کے سبب سے روشنی تاریک ہو جائے گی۔