یسعیاہ 59
تمہارے قصور نے تمہیں رب سے دُور کر دیا ہے
1یقیناً رب کا بازو چھوٹا نہیں کہ وہ بچا نہ سکے، اُس کا کان بہرا نہیں کہ سن نہ سکے۔ 2حقیقت میں تمہارے بُرے کاموں نے تمہیں اُس سے الگ کر دیا، تمہارے گناہوں نے اُس کا چہرہ تم سے چھپائے رکھا، اِس لئے وہ تمہاری نہیں سنتا۔ 3کیونکہ تمہارے ہاتھ خون آلودہ، تمہاری اُنگلیاں گناہ سے ناپاک ہیں۔ تمہارے ہونٹ جھوٹ بولتے اور تمہاری زبان شریر باتیں پھسپھساتی ہے۔ 4عدالت میں کوئی منصفانہ مقدمہ نہیں چلاتا، کوئی سچے دلائل پیش نہیں کرتا۔ لوگ سچائی سے خالی باتوں پر اعتبار کر کے جھوٹ بولتے ہیں، وہ بدکاری سے حاملہ ہو کر بےدینی کو جنم دیتے ہیں۔ 5-6 وہ زہریلے سانپوں کے انڈوں پر بیٹھ جاتے ہیں تاکہ بچے نکلیں۔ جو اُن کے انڈے کھائے وہ مر جاتا ہے، اور اگر اُن کے انڈے دبائے تو زہریلا سانپ نکل آتا ہے۔ یہ لوگ مکڑی کے جالے تان لیتے ہیں، ایسا کپڑا جو پہننے کے لئے بےکار ہے۔ اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے اِس کپڑے سے وہ اپنے آپ کو ڈھانپ نہیں سکتے۔ اُن کے اعمال بُرے ہی ہیں، اُن کے ہاتھ تشدد ہی کرتے ہیں۔ 7جہاں بھی غلط کام کرنے کا موقع ملے وہاں اُن کے پاؤں بھاگ کر پہنچ جاتے ہیں۔ وہ بےقصور کو قتل کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ اُن کے خیالات شریر ہی ہیں، اپنے پیچھے وہ تباہی و بربادی چھوڑ جاتے ہیں۔ 8نہ وہ سلامتی کی راہ جانتے ہیں، نہ اُن کے راستوں میں انصاف پایا جاتا ہے۔ کیونکہ اُنہوں نے اُنہیں ٹیڑھا میڑھا بنا رکھا ہے، اور جو بھی اُن پر چلے وہ سلامتی کو نہیں جانتا۔
توبہ کی دعا
9اِسی لئے انصاف ہم سے دُور ہے، راستی ہم تک پہنچتی نہیں۔ ہم روشنی کے انتظار میں رہتے ہیں، لیکن افسوس، اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے۔ ہم آب و تاب کی اُمید رکھتے ہیں، لیکن افسوس، جہاں بھی چلتے ہیں وہاں گھنی تاریکی چھائی رہتی ہے۔ 10ہم اندھوں کی طرح دیوار کو ہاتھ سے چھو چھو کر راستہ معلوم کرتے ہیں، آنکھوں سے محروم لوگوں کی طرح ٹٹول ٹٹول کر آگے بڑھتے ہیں۔ دوپہر کے وقت بھی ہم ٹھوکر کھا کھا کر یوں پھرتے ہیں جیسے دُھندلکا ہو۔ گو ہم تن آور لوگوں کے درمیان رہتے ہیں، لیکن خود مُردوں کی مانند ہیں۔ 11ہم سب نڈھال حالت میں ریچھوں کی طرح غُراتے، کبوتروں کی مانند غوں غوں کرتے ہیں۔ ہم انصاف کے انتظار میں رہتے ہیں، لیکن بےسود۔ ہم نجات کی اُمید رکھتے ہیں، لیکن وہ ہم سے دُور ہی رہتی ہے۔
12کیونکہ ہمارے متعدد جرائم تیرے سامنے ہیں، اور ہمارے گناہ ہمارے خلاف گواہی دیتے ہیں۔ ہمیں متواتر اپنے جرائم کا احساس ہے، ہم اپنے گناہوں سے خوب واقف ہیں۔ 13ہم مانتے ہیں کہ رب سے بےوفا رہے بلکہ اُس کا انکار بھی کیا ہے۔ ہم نے اپنا منہ اپنے خدا سے پھیر کر ظلم اور دھوکے کی باتیں پھیلائی ہیں۔ ہمارے دلوں میں جھوٹ کا بیج بڑھتے بڑھتے منہ میں سے نکلا۔ 14نتیجے میں انصاف پیچھے ہٹ گیا، اور راستی دُور کھڑی رہتی ہے۔ سچائی چوک میں ٹھوکر کھا کر گر گئی ہے، اور دیانت داری داخل ہی نہیں ہو سکتی۔ 15چنانچہ سچائی کہیں بھی پائی نہیں جاتی، اور غلط کام سے گریز کرنے والے کو لُوٹا جاتا ہے۔
رب کا جواب
یہ سب کچھ رب کو نظر آیا، اور وہ ناخوش تھا کہ انصاف نہیں ہے۔ 16اُس نے دیکھا کہ کوئی نہیں ہے، وہ حیران ہوا کہ مداخلت کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ تب اُس کے زورآور بازو نے اُس کی مدد کی، اور اُس کی راستی نے اُس کو سہارا دیا۔ 17راستی کے زرہ بکتر سے ملبّس ہو کر اُس نے سر پر نجات کا خود رکھا، انتقام کا لباس پہن کر اُس نے غیرت کی چادر اوڑھ لی۔ 18ہر ایک کو وہ اُس کا مناسب معاوضہ دے گا۔ وہ مخالفوں پر اپنا غضب نازل کرے گا اور دشمنوں سے بدلہ لے گا بلکہ جزیروں کو بھی اُن کی حرکتوں کا اجر دے گا۔ 19تب انسان مغرب میں رب کے نام کا خوف مانیں گے اور مشرق میں اُسے جلال دیں گے۔ کیونکہ وہ رب کی پھونک سے چلائے ہوئے زوردار سیلاب کی طرح اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔
20رب فرماتا ہے، ”چھڑانے والا کوہِ صیون پر آئے گا۔ وہ یعقوب کے اُن فرزندوں کے پاس آئے گا جو اپنے گناہوں کو چھوڑ کر واپس آئیں گے۔“
21رب فرماتا ہے، ”جہاں تک میرا تعلق ہے، اُن کے ساتھ میرا یہ عہد ہے: میرا روح جو تجھ پر ٹھہرا ہوا ہے اور میرے الفاظ جو مَیں نے تیرے منہ میں ڈالے ہیں وہ اب سے ابد تک نہ تیرے منہ سے، نہ تیری اولاد کے منہ سے اور نہ تیری اولاد کی اولاد سے ہٹیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔