یسعیاہ 60
اقوام یروشلم کے نور کے پاس آئیں گی
1”اُٹھ، کھڑی ہو کر چمک اُٹھ! کیونکہ تیرا نور آ گیا ہے، اور رب کا جلال تجھ پر طلوع ہوا ہے۔ 2کیونکہ گو زمین پر تاریکی چھائی ہوئی ہے اور اقوام گھنے اندھیرے میں رہتی ہیں، لیکن تجھ پر رب کا نور طلوع ہو رہا ہے، اور اُس کا جلال تجھ پر ظاہر ہو رہا ہے۔ 3اقوام تیرے نور کے پاس اور بادشاہ اُس چمکتی دمکتی روشنی کے پاس آئیں گے جو تجھ پر طلوع ہو گی۔
4اپنی نظر اُٹھا کر چاروں طرف دیکھ! سب کے سب جمع ہو کر تیرے پاس آ رہے ہیں۔ تیرے بیٹے دُور دُور سے پہنچ ر ہے ہیں، اور تیری بیٹیوں کو گود میں اُٹھا کر قریب لایا جا رہا ہے۔ 5اُس وقت تُو یہ دیکھ کر چمک اُٹھے گی۔ تیرا دل خوشی کے مارے تیزی سے دھڑکنے لگے گا اور کشادہ ہو جائے گا۔ کیونکہ سمندر کے خزانے تیرے پاس لائے جائیں گے، اقوام کی دولت تیرے پاس پہنچے گی۔ 6اونٹوں کا غول بلکہ مِدیان اور عیفہ کے جوان اونٹ تیرے ملک کو ڈھانپ دیں گے۔ وہ سونے اور بخور سے لدے ہوئے اور رب کی حمد و ثنا کرتے ہوئے ملکِ سبا سے آئیں گے۔ 7قیدار کی تمام بھیڑبکریاں تیرے حوالے کی جائیں گی، اور نبایوت کے مینڈھے تیری خدمت کے لئے حاضر ہوں گے۔ اُنہیں میری قربان گاہ پر چڑھایا جائے گا اور مَیں اُنہیں پسند کروں گا۔ یوں مَیں اپنے جلال کے گھر کو شان و شوکت سے آراستہ کروں گا۔
8یہ کون ہیں جو بادلوں کی طرح اور کابُک کے پاس واپس آنے والے کبوتروں کی مانند اُڑ کر آ رہے ہیں؟ 9یہ ترسیس کے زبردست بحری جہاز ہیں جو تیرے پاس پہنچ رہے ہیں۔ کیونکہ جزیرے مجھ سے اُمید رکھتے ہیں۔ یہ جہاز تیرے بیٹوں کو اُن کی سونے چاندی سمیت دُوردراز علاقوں سے لے کر آ رہے ہیں۔ یوں رب تیرے خدا کے نام اور اسرائیل کے قدوس کی تعظیم ہو گی جس نے تجھے شان و شوکت سے نوازا ہے۔
10پردیسی تیری دیواریں از سرِ نو تعمیر کریں گے، اور اُن کے بادشاہ تیری خدمت کریں گے۔ کیونکہ گو مَیں نے اپنے غضب میں تجھے سزا دی، لیکن اب مَیں اپنے فضل سے تجھ پر رحم کروں گا۔ 11تیری فصیل کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ اُنہیں نہ دن کو بند کیا جائے گا، نہ رات کو تاکہ اقوام کا مال و دولت اور اُن کے گرفتار کئے گئے بادشاہوں کو شہر کے اندر لایا جا سکے۔ 12کیونکہ جو قوم یا سلطنت تیری خدمت کرنے سے انکار کرے وہ برباد ہو جائے گی، اُسے پورے طور پر تباہ کیا جائے گا۔
13لبنان کی شان و شوکت تیرے سامنے حاضر ہو گی۔ جونیپر، صنوبر اور سرو کے درخت مل کر تیرے پاس آئیں گے تاکہ میرے مقدِس کو آراستہ کریں۔ یوں مَیں اپنے پاؤں کی چوکی کو جلال دوں گا۔ 14تجھ پر ظلم کرنے والوں کے بیٹے جھک جھک کر تیرے حضور آئیں گے، تیری تحقیر کرنے والے تیرے پاؤں کے سامنے اوندھے منہ ہو جائیں گے۔ وہ تجھے ’رب کا شہر‘ اور ’اسرائیل کے قدوس کا صیون‘ قرار دیں گے۔ 15پہلے تجھے ترک کیا گیا تھا، لوگ تجھ سے نفرت رکھتے تھے، اور تجھ میں سے کوئی نہیں گزرتا تھا۔ لیکن اب مَیں تجھے ابدی فخر کا باعث بنا دوں گا، اور تمام نسلیں تجھے دیکھ کر خوش ہوں گی۔
16تُو اقوام کا دودھ پیئے گی، اور بادشاہ تجھے دودھ پلائیں گے۔ تب تُو جان لے گی کہ مَیں رب تیرا نجات دہندہ ہوں، کہ مَیں جو یعقوب کا زبردست سورما ہوں تیرا چھڑانے والا ہوں۔
17مَیں تیرے پیتل کو سونے میں، تیرے لوہے کو چاندی میں، تیری لکڑی کو پیتل میں اور تیرے پتھر کو لوہے میں بدلوں گا۔ مَیں سلامتی کو تیری محافظ اور راستی کو تیری نگران بناؤں گا۔ 18اب سے تیرے ملک میں نہ تشدد کا ذکر ہو گا، نہ بربادی و تباہی کا۔ اب سے تیری چاردیواری ’نجات‘ اور تیرے دروازے ’حمد و ثنا‘ کہلائیں گے۔
19آئندہ تجھے نہ دن کے وقت سورج، نہ رات کے وقت چاند کی ضرورت ہو گی، کیونکہ رب ہی تیری ابدی روشنی ہو گا، تیرا خدا ہی تیری آب و تاب ہو گا۔ 20آئندہ تیرا سورج کبھی غروب نہیں ہو گا، تیرا چاند کبھی نہیں گھٹے گا۔ کیونکہ رب تیرا ابدی نور ہو گا، اور ماتم کے تیرے دن ختم ہو جائیں گے۔
21تب تیری قوم کے تمام افراد راست باز ہوں گے، اور ملک ہمیشہ تک اُن کی ملکیت رہے گا۔ کیونکہ وہ میرے ہاتھ سے لگائی ہوئی پنیری ہوں گے، میرے ہاتھ کا کام جس سے مَیں اپنا جلال ظاہر کروں گا۔ 22تب سب سے چھوٹے خاندان کی تعداد بڑھ کر ہزار افراد پر مشتمل ہو گی، سب سے کمزور کنبہ طاقت ور قوم بنے گا۔ مقررہ وقت پر مَیں، رب یہ سب کچھ تیزی سے انجام دوں گا۔“