یوایل 2
رب کا عدالتی دن
1کوہِ صیون پر نرسنگا پھونکو، میرے مُقدّس پہاڑ پر جنگ کا نعرہ لگاؤ۔ ملک کے تمام باشندے لرز اُٹھیں، کیونکہ رب کا دن آنے والا ہے بلکہ قریب ہی ہے۔ 2ظلمت اور تاریکی کا دن، گھنے بادلوں اور گھپ اندھرے کا دن ہو گا۔ جس طرح پَو پھٹتے ہی روشنی پہاڑوں پر پھیل جاتی ہے اُسی طرح ایک بڑی اور طاقت ور قوم آ رہی ہے، ایسی قوم جیسی نہ ماضی میں کبھی تھی، نہ مستقبل میں کبھی ہو گی۔ 3اُس کے آگے آگے آتش سب کچھ بھسم کرتی ہے، اُس کے پیچھے پیچھے جُھلسانے والا شعلہ چلتا ہے۔ جہاں بھی وہ پہنچے وہاں ملک ویران و سنسان ہو جاتا ہے، خواہ وہ باغِ عدن کیوں نہ ہوتا۔ اُس سے کچھ نہیں بچتا۔ 4دیکھنے میں وہ گھوڑے جیسے لگتے ہیں، فوجی گھوڑوں کی طرح سرپٹ دوڑتے ہیں۔ 5رتھوں کا سا شور مچاتے ہوئے وہ اُچھل اُچھل کر پہاڑ کی چوٹیوں پر سے گزرتے ہیں۔ بھوسے کو بھسم کرنے والی آگ کی چٹختی آواز سنائی دیتی ہے جب وہ جنگ کے لئے تیار بڑی بڑی فوج کی طرح آگے بڑھتے ہیں۔ 6اُنہیں دیکھ کر قومیں ڈر کے مارے پیچ و تاب کھانے لگتی ہیں، ہر چہرہ ماند پڑ جاتا ہے۔
7وہ سورماؤں کی طرح حملہ کرتے، فوجیوں کی طرح دیواروں پر چھلانگ لگاتے ہیں۔ سب صف باندھ کر آگے بڑھتے ہیں، ایک بھی مقررہ راستے سے نہیں ہٹتا۔ 8وہ ایک دوسرے کو دھکا نہیں دیتے بلکہ ہر ایک سیدھا اپنی راہ پر آگے بڑھتا ہے۔ یوں صف بستہ ہو کر وہ دشمن کی دفاعی صفوں میں سے گزر جاتے ہیں 9اور شہر پر جھپٹا مار کر فصیل پر چھلانگ لگاتے ہیں، گھروں کی دیواروں پر چڑھ کر چور کی طرح کھڑکیوں میں سے گھس آتے ہیں۔
10اُن کے آگے آگے زمین کانپ اُٹھتی، آسمان تھرتھراتا، سورج اور چاند تاریک ہو جاتے اور ستاروں کی چمک دمک جاتی رہتی ہے۔ 11رب خود اپنی فوج کے آگے آگے گرجتا رہتا ہے۔ اُس کا لشکر نہایت بڑا ہے، اور جو فوجی اُس کے حکم پر چلتے ہیں وہ طاقت ور ہیں۔ کیونکہ رب کا دن عظیم اور نہایت ہول ناک ہے، کون اُسے برداشت کر سکتا ہے؟ توبہ کر کے واپس آؤ
12رب فرماتا ہے، ”اب بھی تم توبہ کر سکتے ہو۔ پورے دل سے میرے پاس واپس آؤ! روزہ رکھو، آہ و زاری کرو، ماتم کرو! 13رنجش کا اظہار کرنے کے لئے اپنے کپڑوں کو مت پھاڑو بلکہ اپنے دل کو۔“
رب اپنے خدا کے پاس واپس آؤ، کیونکہ وہ مہربان اور رحیم ہے۔ وہ تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے اور جلد ہی سزا دینے سے پچھتاتا ہے۔ 14کون جانے، شاید وہ اِس بار بھی پچھتا کر اپنے پیچھے برکت چھوڑ جائے اور تم نئے سرے سے رب اپنے خدا کو غلہ اور مَے کی نذریں پیش کر سکو۔
15کوہِ صیون پر نرسنگا پھونکو، مُقدّس روزے کا اعلان کرو، لوگوں کو خاص اجتماع کے لئے بُلاؤ! 16لوگوں کو جمع کرو، پھر جماعت کو مخصوص و مُقدّس کرو۔ نہ صرف بزرگوں کو بلکہ بچوں کو بھی شیرخواروں سمیت اکٹھا کرو۔ دُولھا اور دُلھن بھی اپنے اپنے عروسی کمروں سے نکل کر آئیں۔ 17لازم ہے کہ امام جو اللہ کے خادم ہیں رب کے گھر کے برآمدے اور قربان گاہ کے درمیان کھڑے ہو کر آہ و زاری کریں۔ وہ اقرار کریں، ”اے رب، اپنی قوم پر ترس کی نگاہ ڈال! اپنی موروثی ملکیت کو لعن طعن کا نشانہ بننے نہ دے۔ ایسا نہ ہو کہ دیگر اقوام اُس کا مذاق اُڑا کر کہیں، ’اُن کا خدا کہاں ہے‘؟“
رب اپنی قوم پر رحم کرتا ہے
18تب رب اپنے ملک کے لئے غیرت کھا کر اپنی قوم پر ترس کھائے گا۔ 19وہ اپنی قوم سے وعدہ کرے گا، ”مَیں تمہیں اِتنا اناج، انگور اور زیتون بھیج دیتا ہوں کہ تم سیر ہو جاؤ گے۔ آئندہ مَیں تمہیں دیگر اقوام کے مذاق کا نشانہ نہیں بناؤں گا۔ 20مَیں شمال سے آئے ہوئے دشمن کو تم سے دُور کر کے ویران و سنسان ملک میں بھگا دوں گا۔ وہاں اُس کے اگلے دستے مشرقی سمندر میں اور اُس کے پچھلے دستے مغربی سمندر میں ڈوب جائیں گے۔ تب اُن کی گلی سڑی نعشوں کی بدبو چاروں طرف پھیل جائے گی۔“ کیونکہ اُس [a] غالباً ‘اُس’ سے مراد خدا ہے، لیکن دشمن بھی ہو سکتا ہے۔ نے عظیم کام کئے ہیں۔
21اے ملک، مت ڈرنا بلکہ شادیانہ بجا کر خوشی منا! کیونکہ رب نے عظیم کام کئے ہیں۔
22اے جنگلی جانورو، مت ڈرنا، کیونکہ کھلے میدان کی ہریالی دوبارہ اُگنے لگی ہے۔ درخت نئے سرے سے پھل لا رہے ہیں، انجیر اور انگور کی بڑی فصل پک رہی ہے۔
23اے صیون کے باشندو، تم بھی شادیانہ بجا کر رب اپنے خدا کی خوشی مناؤ۔ کیونکہ وہ اپنی راستی کے مطابق تم پر مینہ برساتا، پہلے کی طرح خزاں اور بہار کی بارشیں بخش دیتا ہے۔ 24اناج کی کثرت سے گاہنے کی جگہیں بھر جائیں گی، انگور اور زیتون کی کثرت سے حوض چھلک اُٹھیں گے۔
25رب فرماتا ہے، ”مَیں تمہیں سب کچھ واپس کر دوں گا جو ٹڈیوں کی بڑی فوج نے کھا لیا ہے۔ تمہیں سب کچھ واپس مل جائے گا جو بالغ ٹڈی، ٹڈی کے بچے، جوان ٹڈی اور ٹڈیوں کے لارووں نے کھا لیا جب مَیں نے اُنہیں تمہارے خلاف بھیجا تھا۔ 26تم دوبارہ جی بھر کر کھا سکو گے۔ تب تم رب اپنے خدا کے نام کی ستائش کرو گے جس نے تمہاری خاطر اِتنے بڑے معجزے کئے ہیں۔ آئندہ میری قوم کبھی شرمندہ نہ ہو گی۔ 27تب تم جان لو گے کہ مَیں اسرائیل کے درمیان موجود ہوں، کہ مَیں، رب تمہارا خدا ہوں اور میرے سوا اَور کوئی نہیں ہے۔ آئندہ میری قوم کبھی بھی شرم سار نہیں ہو گی۔
اللہ اپنے روح کا وعدہ کرتا ہے
28اِس کے بعد مَیں اپنے روح کو تمام انسانوں پر اُنڈیل دوں گا۔ تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوّت کریں گے، تمہارے بزرگ خواب اور تمہارے نوجوان رویائیں دیکھیں گے۔ 29اُن دنوں میں مَیں اپنے روح کو خادموں اور خادماؤں پر بھی اُنڈیل دوں گا۔ 30مَیں آسمان پر معجزے دکھاؤں گا اور زمین پر الٰہی نشان ظاہر کروں گا، خون، آگ اور دھوئیں کے بادل۔ 31سورج تاریک ہو جائے گا، چاند کا رنگ خون سا ہو جائے گا، اور پھر رب کا عظیم اور جلالی دن آئے گا۔ 32اُس وقت جو بھی رب کا نام لے گا نجات پائے گا۔ کیونکہ کوہِ صیون پر اور یروشلم میں نجات ملے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح رب نے فرمایا ہے۔ جن بچے ہوؤں کو رب نے بُلایا ہے اُن ہی میں نجات پائی جائے گی۔