یوایل 3
دشمن کی سزا
1اُن دنوں میں، ہاں اُس وقت جب مَیں یہوداہ اور یروشلم کو بحال کروں گا 2مَیں تمام دیگر اقوام کو جمع کر کے وادیِ یہوسفط [a] یہوسفط کا مطلب: ‘رب عدالت کرتا ہے۔’ میں لے جاؤں گا۔ وہاں مَیں اپنی قوم اور موروثی ملکیت کی خاطر اُن سے مقدمہ لڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے میری قوم کو دیگر اقوام میں منتشر کر کے میرے ملک کو آپس میں تقسیم کر لیا، 3قرعہ ڈال کر میری قوم کو آپس میں بانٹ لیا ہے۔ اُنہوں نے اسرائیلی لڑکوں کو کسبیوں کے بدلے میں دے دیا اور اسرائیلی لڑکیوں کو فروخت کیا تاکہ مَے خرید کر پی سکیں۔
4اے صور، صیدا اور تمام فلستی علاقو، میرا تم سے کیا واسطہ؟ کیا تم مجھ سے انتقام لینا یا مجھے سزا دینا چاہتے ہو؟ جلد ہی مَیں تیزی سے تمہارے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو تم نے دوسروں کے ساتھ کیا ہے۔ 5کیونکہ تم نے میری سونا چاندی اور میرے بیش قیمت خزانے لُوٹ کر اپنے مندروں میں رکھ لئے ہیں۔ 6یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کو تم نے یونانیوں کے ہاتھ بیچ ڈالا تاکہ وہ اپنے وطن سے دُور رہیں۔
7لیکن مَیں اُنہیں جگا کر اُن مقاموں سے واپس لاؤں گا جہاں تم نے اُنہیں فروخت کر دیا تھا۔ ساتھ ساتھ مَیں تمہارے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو تم نے اُن کے ساتھ کیا تھا۔ 8رب فرماتا ہے کہ مَیں تمہارے بیٹے بیٹیوں کو یہوداہ کے باشندوں کے ہاتھ بیچ ڈالوں گا، اور وہ اُنہیں دُوردراز قوم سبا کے حوالے کر کے فروخت کریں گے۔
9بلند آواز سے دیگر اقوام میں اعلان کرو کہ جنگ کی تیاریاں کرو۔ اپنے بہترین فوجیوں کو کھڑا کرو۔ لڑنے کے قابل تمام مرد آ کر حملہ کریں۔ 10اپنے ہل کی پھالیوں کو کوٹ کوٹ کر تلواریں بنا لو، کانٹ چھانٹ کے اوزاروں کو نیزوں میں تبدیل کرو۔ کمزور آدمی بھی کہے، ’مَیں سورما ہوں!‘ 11اے تمام اقوام، چاروں طرف سے آ کر وادی میں جمع ہو جاؤ! جلدی کرو۔“
اے رب، اپنے سورماؤں کو وہاں اُترنے دے!
12”دیگر اقوام حرکت میں آ کر وادیِ یہوسفط میں آ جائیں۔ کیونکہ وہاں مَیں تخت پر بیٹھ کر ارد گرد کی تمام اقوام کا فیصلہ کروں گا۔ 13آؤ، درانتی چلاؤ، کیونکہ فصل پک گئی ہے۔ آؤ، انگور کو کچل دو، کیونکہ اُس کا رس نکالنے کا حوض بھرا ہوا ہے، اور تمام برتن رس سے چھلکنے لگے ہیں۔ کیونکہ اُن کی بُرائی بہت ہے۔“
14فیصلے کی وادی میں ہنگامہ ہی ہنگامہ ہے، کیونکہ فیصلے کی وادی میں رب کا دن قریب آ گیا ہے۔ 15سورج اور چاند تاریک ہو جائیں گے، ستاروں کی چمک دمک جاتی رہے گی۔ 16رب کوہِ صیون پر سے دہاڑے گا، یروشلم سے اُس کی گرجتی آواز یوں سنائی دے گی کہ آسمان و زمین لرز اُٹھیں گے۔
اسرائیل کا جلالی مستقبل
لیکن رب اپنی قوم کی پناہ گاہ اور اسرائیلیوں کا قلعہ ہو گا۔ 17”تب تم جان لو گے کہ مَیں، رب تمہارا خدا ہوں اور اپنے مُقدّس پہاڑ صیون پر سکونت کرتا ہوں۔ یروشلم مُقدّس ہو گا، اور آئندہ پردیسی اُس میں سے نہیں گزریں گے۔
18اُس دن ہر چیز کثرت سے دست یاب ہو گی۔ پہاڑوں سے انگور کا رس ٹپکے گا، پہاڑیوں سے دودھ کی ندیاں بہیں گی، اور یہوداہ کے تمام ندی نالے پانی سے بھرے رہیں گے۔ نیز، رب کے گھر میں سے ایک چشمہ پھوٹ نکلے گا اور بہتا ہوا وادیِ شِطّیم کی آب پاشی کرے گا۔ 19لیکن مصر تباہ اور ادوم ویران و سنسان ہو جائے گا، کیونکہ اُنہوں نے یہوداہ کے باشندوں پر ظلم و تشدد کیا، اُن کے اپنے ہی ملک میں بےقصور لوگوں کو قتل کیا ہے۔ 20لیکن یہوداہ ہمیشہ تک آباد رہے گا، یروشلم نسل در نسل قائم رہے گا۔ 21جو قتل و غارت اُن کے درمیان ہوئی ہے اُس کی سزا مَیں ضرور دوں گا۔“
رب کوہِ صیون پر سکونت کرتا ہے