یوحنا 17
عیسیٰ اپنے شاگردوں کے لئے دعا کرتا ہے
1یہ کہہ کر عیسیٰ نے اپنی نظر آسمان کی طرف اُٹھائی اور دعا کی، ”اے باپ، وقت آ گیا ہے۔ اپنے فرزند کو جلال دے تاکہ فرزند تجھے جلال دے۔ 2کیونکہ تُو نے اُسے تمام انسانوں پر اختیار دیا ہے تاکہ وہ اُن سب کو ابدی زندگی دے جو تُو نے اُسے دیئے ہیں۔ 3اور ابدی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھے جان لیں جو واحد اور سچا خدا ہے اور عیسیٰ مسیح کو بھی جان لیں جسے تُو نے بھیجا ہے۔ 4مَیں نے تجھے زمین پر جلال دیا اور اُس کام کی تکمیل کی جس کی ذمہ داری تُو نے مجھے دی تھی۔ 5اور اب مجھے اپنے حضور جلال دے، اے باپ، وہی جلال جو مَیں دنیا کی تخلیق سے پیشتر تیرے حضور رکھتا تھا۔
6مَیں نے تیرا نام اُن لوگوں پر ظاہر کیا جنہیں تُو نے دنیا سے الگ کر کے مجھے دیا ہے۔ وہ تیرے ہی تھے۔ تُو نے اُنہیں مجھے دیا اور اُنہوں نے تیرے کلام کے مطابق زندگی گزاری ہے۔ 7اب اُنہوں نے جان لیا ہے کہ جو کچھ بھی تُو نے مجھے دیا ہے وہ تیری طرف سے ہے۔ 8کیونکہ جو باتیں تُو نے مجھے دیں مَیں نے اُنہیں دی ہیں۔ نتیجے میں اُنہوں نے یہ باتیں قبول کر کے حقیقی طور پر جان لیا کہ مَیں تجھ میں سے نکل کر آیا ہوں۔ ساتھ ساتھ وہ ایمان بھی لائے کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔
9مَیں اُن کے لئے دعا کرتا ہوں، دنیا کے لئے نہیں بلکہ اُن کے لئے جنہیں تُو نے مجھے دیا ہے، کیونکہ وہ تیرے ہی ہیں۔ 10جو بھی میرا ہے وہ تیرا ہے اور جو تیرا ہے وہ میرا ہے۔ چنانچہ مجھے اُن میں جلال ملا ہے۔ 11اب سے مَیں دنیا میں نہیں ہوں گا۔ لیکن یہ دنیا میں رہ گئے ہیں جبکہ مَیں تیرے پاس آ رہا ہوں۔ قدوس باپ، اپنے نام میں اُنہیں محفوظ رکھ، اُس نام میں جو تُو نے مجھے دیا ہے، تاکہ وہ ایک ہوں جیسے ہم ایک ہیں۔ 12جتنی دیر مَیں اُن کے ساتھ رہا مَیں نے اُنہیں تیرے نام میں محفوظ رکھا، اُسی نام میں جو تُو نے مجھے دیا تھا۔ مَیں نے یوں اُن کی نگہبانی کی کہ اُن میں سے ایک بھی ہلاک نہیں ہوا سوائے ہلاکت کے فرزند کے۔ یوں کلام کی پیش گوئی پوری ہوئی۔ 13اب تو مَیں تیرے پاس آ رہا ہوں۔ لیکن مَیں دنیا میں ہوتے ہوئے یہ بیان کر رہا ہوں تاکہ اُن کے دل میری خوشی سے بھر کر چھلک اُٹھیں۔ 14مَیں نے اُنہیں تیرا کلام دیا ہے اور دنیا نے اُن سے دشمنی رکھی، کیونکہ یہ دنیا کے نہیں ہیں، جس طرح مَیں بھی دنیا کا نہیں ہوں۔ 15میری دعا یہ نہیں ہے کہ تُو اُنہیں دنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُنہیں ابلیس سے محفوظ رکھے۔ 16وہ دنیا کے نہیں ہیں جس طرح مَیں بھی دنیا کا نہیں ہوں۔ 17اُنہیں سچائی کے وسیلے سے مخصوص و مُقدّس کر۔ تیرا کلام ہی سچائی ہے۔ 18جس طرح تُو نے مجھے دنیا میں بھیجا ہے اُسی طرح مَیں نے بھی اُنہیں دنیا میں بھیجا ہے۔ 19اُن کی خاطر مَیں اپنے آپ کو مخصوص کرتا ہوں، تاکہ اُنہیں بھی سچائی کے وسیلے سے مخصوص و مُقدّس کیا جائے۔
20میری دعا نہ صرف اِن ہی کے لئے ہے، بلکہ اُن سب کے لئے بھی جو اِن کا پیغام سن کر مجھ پر ایمان لائیں گے 21تاکہ سب ایک ہوں۔ جس طرح تُو اے باپ، مجھ میں ہے اور مَیں تجھ میں ہوں اُسی طرح وہ بھی ہم میں ہوں تاکہ دنیا یقین کرے کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔ 22مَیں نے اُنہیں وہ جلال دیا ہے جو تُو نے مجھے دیا ہے تاکہ وہ ایک ہوں جس طرح ہم ایک ہیں، 23مَیں اُن میں اور تُو مجھ میں۔ وہ کامل طور پر ایک ہوں تاکہ دنیا جان لے کہ تُو نے مجھے بھیجا اور کہ تُو نے اُن سے محبت رکھی ہے جس طرح مجھ سے رکھی ہے۔
24اے باپ، مَیں چاہتا ہوں کہ جو تُو نے مجھے دیئے ہیں وہ بھی میرے ساتھ ہوں، وہاں جہاں مَیں ہوں، کہ وہ میرے جلال کو دیکھیں، وہ جلال جو تُو نے اِس لئے مجھے دیا ہے کہ تُو نے مجھے دنیا کی تخلیق سے پیشتر پیار کیا ہے۔ 25اے راست باپ، دنیا تجھے نہیں جانتی، لیکن مَیں تجھے جانتا ہوں۔ اور یہ شاگرد جانتے ہیں کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔ 26مَیں نے تیرا نام اُن پر ظاہر کیا اور اِسے ظاہر کرتا رہوں گا تاکہ تیری مجھ سے محبت اُن میں ہو اور مَیں اُن میں ہوں۔“