احبار 11
پاک اورناپاک جانور
1رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، 2”اسرائیلیوں کو بتانا کہ تمہیں زمین پر رہنے والے جانوروں میں سے ذیل کے جانوروں کو کھانے کی اجازت ہے: 3جن کے کُھر یا پاؤں بالکل چِرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں اُنہیں کھانے کی اجازت ہے۔ 4-6 اونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔ 7سؤر نہ کھانا۔ وہ تمہارے لئے ناپاک ہے، کیونکہ اُس کے کُھر تو چِرے ہوئے ہیں لیکن وہ جگالی نہیں کرتا۔ 8نہ اُن کا گوشت کھانا، نہ اُن کی لاشوں کو چھونا۔ وہ تمہارے لئے ناپاک ہیں۔
9سمندری اور دریائی جانور کھانے کے لئے جائز ہیں اگر اُن کے پَر اور چھلکے ہوں۔ 10لیکن جن کے پَر یا چھلکے نہیں ہیں وہ سب تمہارے لئے مکروہ ہیں، خواہ وہ بڑی تعداد میں مل کر رہتے ہیں یا نہیں۔ 11اِس لئے اُن کا گوشت کھانا منع ہے، اور اُن کی لاشوں سے بھی گھن کھانا ہے۔ 12پانی میں رہنے والے تمام جانور جن کے پَر یا چھلکے نہ ہوں تمہارے لئے مکروہ ہیں۔
13ذیل کے پرندے تمہارے لئے قابلِ گھن ہوں۔ اِنہیں کھانا منع ہے، کیونکہ وہ مکروہ ہیں: عقاب، دڑھیَل گِدھ، کالا گِدھ، 14لال چیل، ہر قسم کی کالی چیل، 15ہر قسم کا کوّا، 16عقابی اُلّو، چھوٹے کان والا اُلّو، بڑے کان والا اُلّو، ہر قسم کا باز، 17چھوٹا اُلّو، قوق، چنگھاڑنے والا اُلّو، 18سفید اُلّو، دشتی اُلّو، مصری گِدھ، 19لق لق، ہر قسم کا بُوتیمار، ہُد ہُد اور چمگادڑ [a] یاد رہے کہ قدیم زمانے کے اِن پرندوں کے اکثر نام متروک ہیں یا اُن کا مطلب بدل گیا ہے، اِس لئے اُن کا مختلف ترجمہ ہو سکتا ہے۔ ۔
20تمام پَر رکھنے والے کیڑے جو چار پاؤں پر چلتے ہیں تمہارے لئے مکروہ ہیں، 21سوائے اُن کے جن کی ٹانگوں کے دو حصے ہیں اور جو پُھدکتے ہیں۔ اُن کو تم کھا سکتے ہو۔ 22اِس ناتے سے تم مختلف قسم کے ٹڈے کھا سکتے ہو۔ 23باقی سب پَر رکھنے والے کیڑے جو چار پاؤں پر چلتے ہیں تمہارے لئے مکروہ ہیں۔
24-28 جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (الف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چِرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔
29-30 زمین پر رینگنے والے جانوروں میں سے چھچھوندر، مختلف قسم کے چوہے اور مختلف قسم کی چھپکلیاں تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ 31جو بھی اُنہیں اور اُن کی لاشیں چھو لیتا ہے وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ 32اگر اُن میں سے کسی کی لاش کسی چیز پر گر پڑے تو وہ بھی ناپاک ہو جائے گی۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ لکڑی، کپڑے، چمڑے یا ٹاٹ کی بنی ہو، نہ اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ وہ کس کام کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ اُسے ہر صورت میں پانی میں ڈبونا ہے۔ توبھی وہ شام تک ناپاک رہے گی۔ 33اگر ایسی لاش مٹی کے برتن میں گر جائے تو جو کچھ بھی اُس میں ہے ناپاک ہو جائے گا اور تمہیں اُس برتن کو توڑنا ہے۔ 34ہر کھانے والی چیز جس پر ایسے برتن کا پانی ڈالا گیا ہے ناپاک ہے۔ اِسی طرح اُس برتن سے نکلی ہوئی ہر پینے والی چیز ناپاک ہے۔ 35جس پر بھی ایسی لاش گر پڑے وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ اگر وہ تنور یا چولھے پر گر پڑے تو اُن کو توڑ دینا ہے۔ وہ ناپاک ہیں اور تمہارے لئے ناپاک رہیں گے۔ 36لیکن جس چشمے یا حوض میں ایسی لاش گرے وہ پاک رہتا ہے۔ صرف وہ جو لاش کو چھو لیتا ہے ناپاک ہو جاتا ہے۔ 37اگر ایسی لاش بیجوں پر گر پڑے جن کو ابھی بونا ہے تو وہ پاک رہتے ہیں۔ 38لیکن اگر بیجوں پر پانی ڈالا گیا ہو اور پھر لاش اُن پر گر پڑے تو وہ ناپاک ہیں۔
39اگر ایسا جانور جسے کھانے کی اجازت ہے مر جائے تو جو بھی اُس کی لاش چھوئے شام تک ناپاک رہے گا۔ 40جو اُس میں سے کچھ کھائے یا اُسے اُٹھا کر لے جائے اُسے اپنے کپڑوں کو دھونا ہے۔ توبھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔
41ہر جانور جو زمین پر رینگتا ہے قابلِ گھن ہے۔ اُسے کھانا منع ہے، 42چاہے وہ اپنے پیٹ پر چاہے چار یا اِس سے زائد پاؤں پر چلتا ہو۔ 43اِن تمام رینگنے والوں سے اپنے آپ کو گھن کا باعث اور ناپاک نہ بنانا، 44کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ لازم ہے کہ تم اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس رکھو، کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔ اپنے آپ کو زمین پر رینگنے والے تمام جانوروں سے ناپاک نہ بنانا۔ 45مَیں رب ہوں۔ مَیں تمہیں مصر سے نکال لایا ہوں تاکہ تمہارا خدا بنوں۔ لہٰذا مُقدّس رہو، کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔
46زمین پر چلنے والے جانوروں، پرندوں، آبی جانوروں اور زمین پر رینگنے والے جانوروں کے بارے میں شرع یہی ہے۔ 47لازم ہے کہ تم ناپاک اور پاک میں امتیاز کرو، ایسے جانوروں میں جو کھانے کے لئے جائز ہیں اور ایسوں میں جو ناجائز ہیں۔“