لوقا 12
ریاکاری سے خبرداسر رہو!
1اِتنے میں کئی ہزار لوگ جمع ہو گئے تھے۔ بڑی تعداد کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر گرے پڑتے تھے۔ پھر عیسیٰ اپنے شاگردوں سے یہ بات کرنے لگا، ”فریسیوں کے خمیر یعنی ریاکاری سے خبردار! 2جو کچھ بھی ابھی چھپا ہوا ہے اُسے آخر میں ظاہر کیا جائے گا اور جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے اُس کا راز آخر میں کھل جائے گا۔ 3اِس لئے جو کچھ تم نے اندھیرے میں کہا ہے وہ روزِ روشن میں سنایا جائے گا اور جو کچھ تم نے اندرونی کمروں کا دروازہ بند کر کے آہستہ آہستہ کان میں بیان کیا ہے اُس کا چھتوں سے اعلان کیا جائے گا۔
کس سے ڈرنا چاہئے؟
4میرے عزیزو، اُن سے مت ڈرنا جو صرف جسم کو قتل کرتے ہیں اور مزید نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ 5مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ کس سے ڈرنا ہے۔ اللہ سے ڈرو، جو تمہیں ہلاک کرنے کے بعد جہنم میں پھینکنے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔ جی ہاں، اُسی سے خوف کھاؤ۔
6کیا پانچ چڑیاں دو پیسوں میں نہیں بِکتیں؟ توبھی اللہ ہر ایک کی فکر کر کے ایک کو بھی نہیں بھولتا۔ 7ہاں، بلکہ تمہارے سر کے سب بال بھی گنے ہوئے ہیں۔ لہٰذا مت ڈرو۔ تمہاری قدر و قیمت بہت سی چڑیوں سے کہیں زیادہ ہے۔
مسیح کا اقرار یا انکار کرنے کے نتیجے
8مَیں تم کو بتاتا ہوں، جو بھی لوگوں کے سامنے میرا اقرار کرے اُس کا اقرار ابنِ آدم بھی فرشتوں کے سامنے کرے گا۔ 9لیکن جو لوگوں کے سامنے میرا انکار کرے اُس کا بھی اللہ کے فرشتوں کے سامنے انکار کیا جائے گا۔
10اور جو بھی ابنِ آدم کے خلاف بات کرے اُسے معاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن جو روح القدس کے خلاف کفر بکے اُسے معاف نہیں کیا جائے گا۔
11جب لوگ تم کو عبادت خانوں میں اور حاکموں اور اختیار والوں کے سامنے گھسیٹ کر لے جائیں گے تو یہ سوچتے سوچتے پریشان نہ ہو جانا کہ مَیں کس طرح اپنا دفاع کروں یا کیا کہوں، 12کیونکہ روح القدس تم کو اُسی وقت سکھا دے گا کہ تم کو کیا کہنا ہے۔“
نادان امیر کی تمثیل
13کسی نے بھیڑ میں سے کہا، ”اُستاد، میرے بھائی سے کہیں کہ میراث کا میرا حصہ مجھے دے۔“
14عیسیٰ نے جواب دیا، ”بھئی، کس نے مجھے تم پر جج یا تقسیم کرنے والا مقرر کیا ہے؟“ 15پھر اُس نے اُن سے مزید کہا، ”خبردار! ہر قسم کے لالچ سے بچے رہنا، کیونکہ انسان کی زندگی اُس کے مال و دولت کی کثرت پر منحصر نہیں۔“
16اُس نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی۔ ”کسی امیر آدمی کی زمین میں اچھی فصل پیدا ہوئی۔ 17چنانچہ وہ سوچنے لگا، ’اب مَیں کیا کروں؟ میرے پاس تو اِتنی جگہ نہیں جہاں مَیں سب کچھ جمع کر کے رکھوں۔‘ 18پھر اُس نے کہا، ’مَیں یہ کروں گا کہ اپنے گوداموں کو ڈھا کر اِن سے بڑے تعمیر کروں گا۔ اُن میں اپنا تمام اناج اور باقی پیداوار جمع کر لوں گا۔ 19پھر مَیں اپنے آپ سے کہوں گا کہ لو، اِن اچھی چیزوں سے تیری ضروریات بہت سالوں تک پوری ہوتی رہیں گی۔ اب آرام کر۔ کھا، پی اور خوشی منا۔‘ 20لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ’احمق! اِسی رات تُو مر جائے گا۔ تو پھر جو چیزیں تُو نے جمع کی ہیں وہ کس کی ہوں گی؟‘
21یہی اُس شخص کا انجام ہے جو صرف اپنے لئے چیزیں جمع کرتا ہے جبکہ وہ اللہ کے سامنے غریب ہے۔“
اللہ پر بھروسا
22پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”اِس لئے اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا کھاؤں۔ اور جسم کے لئے فکرمند نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا پہنوں۔ 23زندگی تو کھانے سے زیادہ اہم ہے اور جسم پوشاک سے زیادہ۔ 24کوّوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹتے ہیں۔ اُن کے پاس نہ سٹور ہوتا ہے، نہ گودام۔ توبھی اللہ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ اور تمہاری قدر و قیمت تو پرندوں سے کہیں زیادہ ہے۔ 25کیا تم میں سے کوئی فکر کرتے کرتے اپنی زندگی میں ایک لمحے کا بھی اضافہ کر سکتا ہے؟ 26اگر تم فکر کرنے سے اِتنی چھوٹی سی تبدیلی بھی نہیں لا سکتے تو پھر تم باقی باتوں کے بارے میں کیوں فکرمند ہو؟ 27غور کرو کہ سوسن کے پھول کس طرح اُگتے ہیں۔ نہ وہ محنت کرتے، نہ کاتتے ہیں۔ لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ اپنی پوری شان و شوکت کے باوجود ایسے شاندار کپڑوں سے ملبّس نہیں تھا جیسے اُن میں سے ایک۔ 28اگر اللہ اُس گھاس کو جو آج میدان میں ہے اور کل آگ میں جھونکی جائے گی ایسا شاندار لباس پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو، وہ تم کو پہنانے کے لئے کیا کچھ نہیں کرے گا؟
29اِس کی تلاش میں نہ رہنا کہ کیا کھاؤ گے یا کیا پیؤ گے۔ ایسی باتوں کی وجہ سے بےچین نہ رہو۔ 30کیونکہ دنیا میں جو ایمان نہیں رکھتے وہی اِن تمام چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں، جبکہ تمہارے باپ کو پہلے سے معلوم ہے کہ تم کو اِن کی ضرورت ہے۔ 31چنانچہ اُسی کی بادشاہی کی تلاش میں رہو۔ پھر یہ تمام چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔
آسمان پر دولت جمع کرنا
32اے چھوٹے گلے، مت ڈرنا، کیونکہ تمہارے باپ نے تم کو بادشاہی دینا پسند کیا۔ 33اپنی ملکیت بیچ کر غریبوں کو دے دینا۔ اپنے لئے ایسے بٹوے بنواؤ جو نہیں گھستے۔ اپنے لئے آسمان پر ایسا خزانہ جمع کرو جو کبھی ختم نہیں ہو گا اور جہاں نہ کوئی چور آئے گا، نہ کوئی کیڑا اُسے خراب کرے گا۔ 34کیونکہ جہاں تمہارا خزانہ ہے وہیں تمہارا دل بھی لگا رہے گا۔
ہر وقت تیار نوکر
35خدمت کے لئے تیار کھڑے رہو اور اِس پر دھیان دو کہ تمہارے چراغ جلتے رہیں۔ 36یعنی ایسے نوکروں کی مانند جن کا مالک کسی شادی سے واپس آنے والا ہے اور وہ اُس کے لئے تیار کھڑے ہیں۔ جوں ہی وہ آ کر دستک دے وہ دروازے کو کھول دیں گے۔ 37وہ نوکر مبارک ہیں جنہیں مالک آ کر جاگتے ہوئے اور چوکس پائے گا۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اپنے کپڑے بدل کر اُنہیں بٹھائے گا اور میز پر اُن کی خدمت کرے گا۔ 38ہو سکتا ہے مالک آدھی رات یا اِس کے بعد آئے۔ اگر وہ اِس صورت میں بھی اُنہیں مستعد پائے تو وہ مبارک ہیں۔ 39یقین جانو، اگر کسی گھر کے مالک کو پتا ہوتا کہ چور کب آئے گا تو وہ ضرور اُسے گھر میں نقب لگانے نہ دیتا۔ 40تم بھی تیار رہو، کیونکہ ابنِ آدم ایسے وقت آئے گا جب تم اِس کی توقع نہیں کرو گے۔“
وفادار نوکر
41پطرس نے پوچھا، ”خداوند، کیا یہ تمثیل صرف ہمارے لئے ہے یا سب کے لئے؟“
42خداوند نے جواب دیا، ”کون سا نوکر وفادار اور سمجھ دار ہے؟ فرض کرو کہ گھر کے مالک نے کسی نوکر کو باقی نوکروں پر مقرر کیا ہو۔ اُس کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اُنہیں وقت پر مناسب کھانا کھلائے۔ 43وہ نوکر مبارک ہو گا جو مالک کی واپسی پر یہ سب کچھ کر رہا ہو گا۔ 44مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اُسے اپنی پوری جائیداد پر مقرر کرے گا۔ 45لیکن فرض کرو کہ نوکر اپنے دل میں سوچے، ’مالک کی واپسی میں ابھی دیر ہے۔‘ وہ نوکروں اور نوکرانیوں کو پیٹنے لگے اور کھاتے پیتے وہ نشے میں رہے۔ 46اگر وہ ایسا کرے تو مالک ایسے دن اور وقت آئے گا جس کی توقع نوکر کو نہیں ہو گی۔ اِن حالات کو دیکھ کر وہ نوکر کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا اور اُسے غیرایمان داروں میں شامل کرے گا۔
47جو نوکر اپنے مالک کی مرضی کو جانتا ہے، لیکن اُس کے لئے تیاریاں نہیں کرتا، نہ اُسے پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے، اُس کی خوب پٹائی کی جائے گی۔ 48اِس کے مقابلے میں وہ جو مالک کی مرضی کو نہیں جانتا اور اِس بنا پر کوئی قابلِ سزا کام کرے اُس کی کم پٹائی کی جائے گی۔ کیونکہ جسے بہت دیا گیا ہو اُس سے بہت طلب کیا جائے گا۔ اور جس کے سپرد بہت کچھ کیا گیا ہو اُس سے کہیں زیادہ مانگا جائے گا۔
عیسیٰ کی وجہ سے اختلاف پیدا ہو گا
49مَیں زمین پر آگ لگانے آیا ہوں، اور کاش وہ پہلے ہی بھڑک رہی ہوتی! 50لیکن اب تک میرے سامنے ایک بپتسمہ ہے جسے لینا ضروری ہے۔ اور مجھ پر کتنا دباؤ ہے جب تک اُس کی تکمیل نہ ہو جائے۔ 51کیا تم سمجھتے ہو کہ مَیں دنیا میں صلح سلامتی قائم کرنے آیا ہوں؟ نہیں، مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اِس کی بجائے مَیں اختلاف پیدا کروں گا۔ 52کیونکہ اب سے ایک گھرانے کے پانچ افراد میں اختلاف ہو گا۔ تین دو کے خلاف اور دو تین کے خلاف ہوں گے۔ 53باپ بیٹے کے خلاف ہو گا اور بیٹا باپ کے خلاف، ماں بیٹی کے خلاف اور بیٹی ماں کے خلاف، ساس بہو کے خلاف اور بہو ساس کے خلاف۔“
موجودہ حالات کا صحیح نتیجہ نکالنا چاہئے
54عیسیٰ نے ہجوم سے یہ بھی کہا، ”جوں ہی کوئی بادل مغربی اُفق سے چڑھتا ہوا نظر آئے تو تم کہتے ہو کہ بارش ہو گی۔ اور ایسا ہی ہوتا ہے۔ 55اور جب جنوبی لُو چلتی ہے تو تم کہتے ہو کہ سخت گرمی ہو گی۔ اور ایسا ہی ہوتا ہے۔ 56اے ریاکارو! تم آسمان و زمین کے حالات پر غور کر کے صحیح نتیجہ نکال لیتے ہو۔ تو پھر تم موجودہ زمانے کے حالات پر غور کر کے صحیح نتیجہ کیوں نہیں نکال سکتے؟
اپنے مخالف سے سمجھوتا کرنا
57تم خود صحیح فیصلہ کیوں نہیں کر سکتے؟ 58فرض کرو کہ کسی نے تجھ پر مقدمہ چلایا ہے۔ اگر ایسا ہو تو پوری کوشش کر کہ کچہری میں پہنچنے سے پہلے پہلے معاملہ حل کر کے مخالف سے فارغ ہو جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تجھ کو جج کے سامنے گھسیٹ کر لے جائے، جج تجھے پولیس افسر کے حوالے کرے اور پولیس افسر تجھے جیل میں ڈال دے۔ 59مَیں تجھے بتاتا ہوں، وہاں سے تُو اُس وقت تک نہیں نکل پائے گا جب تک جرمانے کی پوری پوری رقم ادا نہ کر دے۔“