لوقا 21
بیوہ کا چندہ
1عیسیٰ نے نظر اُٹھا کر دیکھا کہ امیر لوگ اپنے ہدیئے بیت المُقدّس کے چندے کے بکس میں ڈال رہے ہیں۔ 2ایک غریب بیوہ بھی وہاں سے گزری جس نے اُس میں تانبے کے دو معمولی سے سِکے ڈال دیئے۔ 3عیسیٰ نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس غریب بیوہ نے تمام لوگوں کی نسبت زیادہ ڈالا ہے۔ 4کیونکہ اِن سب نے تو اپنی دولت کی کثرت سے کچھ ڈالا جبکہ اِس نے ضرورت مند ہونے کے باوجود بھی اپنے گزارے کے سارے پیسے دے دیئے ہیں۔“
بیت المُقدّس پر آنے والی تباہی
5اُس وقت کچھ لوگ بیت المُقدّس کی تعریف میں کہنے لگے کہ وہ کتنے خوب صورت پتھروں اور مَنت کے تحفوں سے سجی ہوئی ہے۔ یہ سن کر عیسیٰ نے کہا، 6”جو کچھ تم کو یہاں نظر آتا ہے اُس کا پتھر پر پتھر نہیں رہے گا۔ آنے والے دنوں میں سب کچھ ڈھا دیا جائے گا۔“
مصیبتوں اور ایذا رسانی کی پیش گوئی
7اُنہوں نے پوچھا، ”اُستاد، یہ کب ہو گا؟ کیا کیا نظر آئے گا جس سے معلوم ہو کہ یہ اب ہونے کو ہے؟“
8عیسیٰ نے جواب دیا، ”خبردار رہو کہ کوئی تمہیں گم راہ نہ کر دے۔ کیونکہ بہت سے لوگ میرا نام لے کر آئیں گے اور کہیں گے، ’مَیں ہی مسیح ہوں‘ اور کہ ’وقت قریب آ چکا ہے۔‘ لیکن اُن کے پیچھے نہ لگنا۔ 9اور جب جنگوں اور فتنوں کی خبریں تم تک پہنچیں گی تو مت گھبرانا۔ کیونکہ لازم ہے کہ یہ سب کچھ پہلے پیش آئے۔ توبھی ابھی آخرت نہ ہو گی۔“
10اُس نے اپنی بات جاری رکھی، ”ایک قوم دوسری کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو گی، اور ایک بادشاہی دوسری کے خلاف۔ 11شدید زلزلے آئیں گے، جگہ جگہ کال پڑیں گے اور وبائی بیماریاں پھیل جائیں گی۔ ہیبت ناک واقعات اور آسمان پر بڑے نشان دیکھنے میں آئیں گے۔ 12لیکن اِن تمام واقعات سے پہلے لوگ تم کو پکڑ کر ستائیں گے۔ وہ تم کو یہودی عبادت خانوں کے حوالے کریں گے، قیدخانوں میں ڈلوائیں گے اور بادشاہوں اور حکمرانوں کے سامنے پیش کریں گے۔ اور یہ اِس لئے ہو گا کہ تم میرے پیروکار ہو۔ 13نتیجے میں تمہیں میری گواہی دینے کا موقع ملے گا۔ 14لیکن ٹھان لو کہ تم پہلے سے اپنا دفاع کرنے کی تیاری نہ کرو، 15کیونکہ مَیں تم کو ایسے الفاظ اور حکمت عطا کروں گا کہ تمہارے تمام مخالف نہ اُس کا مقابلہ اور نہ اُس کی تردید کر سکیں گے۔ 16تمہارے والدین، بھائی، رشتے دار اور دوست بھی تم کو دشمن کے حوالے کر دیں گے، بلکہ تم میں سے بعض کو قتل کیا جائے گا۔ 17سب تم سے نفرت کریں گے، اِس لئے کہ تم میرے پیروکار ہو۔ 18توبھی تمہارا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔ 19ثابت قدم رہنے سے ہی تم اپنی جان بچا لو گے۔
یروشلم کی تباہی
20جب تم یروشلم کو فوجوں سے گھرا ہوا دیکھو تو جان لو کہ اُس کی تباہی قریب آ چکی ہے۔ 21اُس وقت یہودیہ کے باشندے بھاگ کر پہاڑی علاقے میں پناہ لیں۔ شہر کے رہنے والے اُس سے نکل جائیں اور دیہات میں آباد لوگ شہر میں داخل نہ ہوں۔ 22کیونکہ یہ الٰہی غضب کے دن ہوں گے جن میں وہ سب کچھ پورا ہو جائے گا جو کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے۔ 23اُن خواتین پر افسوس جو اُن دنوں میں حاملہ ہوں یا اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہوں، کیونکہ ملک میں بہت مصیبت ہو گی اور اِس قوم پر اللہ کا غضب نازل ہو گا۔ 24لوگ اُنہیں تلوار سے قتل کریں گے اور قید کر کے تمام غیریہودی ممالک میں لے جائیں گے۔ غیریہودی یروشلم کو پاؤں تلے کچل ڈالیں گے۔ یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک غیریہودیوں کا دور پورا نہ ہو جائے۔
ابنِ آدم کی آمد
25سورج، چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب نشان ظاہر ہوں گے۔ قومیں سمندر کے شور اور ٹھاٹھیں مارنے سے حیران و پریشان ہوں گی۔ 26لوگ اِس اندیشے سے کہ کیا کیا مصیبت دنیا پر آئے گی اِس قدر خوف کھائیں گے کہ اُن کی جان میں جان نہ رہے گی، کیونکہ آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔ 27اور پھر وہ ابنِ آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ بادل میں آتے ہوئے دیکھیں گے۔ 28چنانچہ جب یہ کچھ پیش آنے لگے تو سیدھے کھڑے ہو کر اپنی نظر اُٹھاؤ، کیونکہ تمہاری نجات نزدیک ہو گی۔“
انجیر کے درخت کی تمثیل
29اِس سلسلے میں عیسیٰ نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی۔ ”انجیر کے درخت اور باقی درختوں پر غور کرو۔ 30جوں ہی کونپلیں نکلنے لگتی ہیں تم جان لیتے ہو کہ گرمیوں کا موسم نزدیک ہے۔ 31اِسی طرح جب تم یہ واقعات دیکھو گے تو جان لو گے کہ اللہ کی بادشاہی قریب ہی ہے۔
32مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس نسل کے ختم ہونے سے پہلے پہلے یہ سب کچھ واقع ہو گا۔ 33آسمان و زمین تو جاتے رہیں گے، لیکن میری باتیں ہمیشہ تک قائم رہیں گی۔
خبردار رہنا
34خبردار رہو تاکہ تمہارے دل عیاشی، نشہ بازی اور روزانہ کی فکروں تلے دب نہ جائیں۔ ورنہ یہ دن اچانک تم پر آن پڑے گا، 35اور پھندے کی طرح تمہیں جکڑ لے گا۔ کیونکہ وہ دنیا کے تمام باشندوں پر آئے گا۔ 36ہر وقت چوکس رہو اور دعا کرتے رہو کہ تم کو آنے والی اِن سب باتوں سے بچ نکلنے کی توفیق مل جائے اور تم ابنِ آدم کے سامنے کھڑے ہو سکو۔“
37ہر روز عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا اور ہر شام وہ نکل کر اُس پہاڑ پر رات گزارتا تھا جس کا نام زیتون کا پہاڑ ہے۔ 38اور تمام لوگ اُس کی باتیں سننے کے لئے صبح سویرے بیت المُقدّس میں اُس کے پاس آتے تھے۔