ملاکی 1
1ذیل میں اسرائیل کے لئے رب کا وہ کلام ہے جو اُس نے ملاکی پر نازل کیا۔
2رب فرماتا ہے، ”تم مجھے پیارے ہو۔“ لیکن تم کہتے ہو، ”کس طرح؟ تیری ہم سے محبت کہاں ظاہر ہوئی ہے؟“
سنو رب کا جواب! ”کیا عیسَو اور یعقوب سگے بھائی نہیں تھے؟ توبھی صرف یعقوب مجھے پیارا تھا 3جبکہ عیسَو سے مَیں متنفر رہا۔ اُس کے پہاڑی علاقے ادوم کو مَیں نے ویران و سنسان کر دیا، اُس کی موروثی زمین کو ریگستان کے گیدڑوں کے حوالے کر دیا ہے۔“ 4ادومی کہتے ہیں، ”گو ہم چِکنا چُور ہو گئے ہیں توبھی کھنڈرات کی جگہ نئے گھر بنا لیں گے۔“ لیکن رب الافواج فرماتا ہے، ”بےشک تعمیر کا کام کرتے جاؤ، لیکن مَیں سب کچھ دوبارہ ڈھا دوں گا۔ اُن کا ملک ’بے دینی کا ملک‘ اور اُن کی قوم ’وہ قوم جس پر رب کی ابدی لعنت ہے‘ کہلائے گی۔ 5تم اسرائیلی اپنی آنکھوں سے یہ دیکھو گے۔ تب تم کہو گے، ’رب اپنی عظمت اسرائیل کی سرحدوں سے باہر بھی ظاہر کرتا ہے‘۔“
اماموں پر الزام
6رب الافواج فرماتا ہے، ”اے امامو، بیٹا اپنے باپ کا اور نوکر اپنے مالک کا احترام کرتا ہے۔ لیکن میرا احترام کون کرتا ہے، گو مَیں تمہارا باپ ہوں؟ میرا خوف کون مانتا ہے، گو مَیں تمہارا مالک ہوں؟ حقیقت یہ ہے کہ تم میرے نام کو حقیر جانتے ہو۔ لیکن تم اعتراض کرتے ہو، ’ہم کس طرح تیرے نام کو حقیر جانتے ہیں؟‘ 7اِس میں کہ تم میری قربان گاہ پر ناپاک خوراک رکھ دیتے ہو۔ تم پوچھتے ہو، ’ہم نے تجھے کس بات میں ناپاک کیا ہے؟‘ اِس میں کہ تم رب کی میز کو قابلِ تحقیر قرار دیتے ہو۔ 8کیونکہ گو اندھے جانوروں کو قربان کرنا سخت منع ہے، توبھی تم یہ بات نظرانداز کر کے ایسے جانوروں کو قربان کرتے ہو۔ لنگڑے یا بیمار جانور چڑھانا بھی ممنوع ہے، توبھی تم کہتے ہو، ’کوئی بات نہیں‘ اور ایسے ہی جانوروں کو پیش کرتے ہو۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”اگر واقعی اِس کی کوئی بات نہیں تو اپنے ملک کے گورنر کو ایسے جانوروں کو پیش کرو۔ کیا وہ تم سے خوش ہو گا؟ کیا وہ تمہیں قبول کرے گا؟ ہرگز نہیں! 9چنانچہ اب اللہ سے التماس کرو کہ ہم پر مہربانی کر۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”خود سوچ لو، کیا ہمارے ہاتھوں سے ایسی قربانیاں ملنے پر اللہ ہمیں قبول کرے گا؟ 10کاش تم میں سے کوئی میرے گھر کے دروازوں کو بند کرے تاکہ میری قربان گاہ پر بےفائدہ آگ نہ لگا سکو! مَیں تم سے خوش نہیں، اور تمہارے ہاتھوں سے قربانیاں مجھے بالکل پسند نہیں۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔
11رب الافواج فرماتا ہے، ”پوری دنیا میں مشرق سے مغرب تک میرا نام عظیم ہے۔ ہر جگہ میرے نام کو بخور اور پاک قربانیاں پیش کی جاتی ہیں۔ کیونکہ دیگر اقوام میں میرا نام عظیم ہے۔ 12لیکن تم اپنی حرکتوں سے میرے نام کی بےحرمتی کرتے ہو۔ تم کہتے ہو، ’رب کی میز کو ناپاک کیا جا سکتا ہے، اُس کی قربانیوں کو حقیر جانا جا سکتا ہے۔‘ 13تم شکایت کرتے ہو، ’ہائے، یہ خدمت کتنی تکلیف دہ ہے!‘ اور قربانی کی آگ کو حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہوئے تیز کرتے ہو۔ ہر قسم کا جانور پیش کیا جاتا ہے، خواہ وہ زخمی، لنگڑا یا بیمار کیوں نہ ہو۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”کیا مَیں تمہارے ہاتھوں سے ایسی قربانیاں قبول کر سکتا ہوں؟ ہرگز نہیں! 14اُس دھوکے باز پر لعنت جو مَنت مان کر کہے، ’مَیں رب کو اپنے ریوڑ کا اچھا مینڈھا قربان کروں گا‘ لیکن اِس کے بجائے ناقص جانور پیش کرے۔“ کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں عظیم بادشاہ ہوں، اور اقوام میں میرے نام کا خوف مانا جاتا ہے۔