مرقس 1
یحییٰ بپتسمہ دینے والے کی خدمت
1یہ اللہ کے فرزند عیسیٰ مسیح کے بارے میں خوش خبری ہے، 2جو یسعیاہ نبی کی پیش گوئی کے مطابق یوں شروع ہوئی:
’دیکھ، مَیں اپنے پیغمبر کو تیرے آگے آگے بھیج دیتا ہوں
جو تیرے لئے راستہ تیار کرے گا۔
3ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے،
رب کی راہ تیار کرو!
اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔‘
4یہ پیغمبر یحییٰ بپتسمہ دینے والا تھا۔ ریگستان میں رہ کر اُس نے اعلان کیا کہ لوگ توبہ کر کے بپتسمہ لیں تاکہ اُنہیں اپنے گناہوں کی معافی مل جائے۔ 5یہودیہ کے پورے علاقے کے لوگ یروشلم کے تمام باشندوں سمیت نکل کر اُس کے پاس آئے۔ اور اپنے گناہوں کو تسلیم کر کے اُنہوں نے دریائے یردن میں یحییٰ سے بپتسمہ لیا۔
6یحییٰ اونٹوں کے بالوں کا لباس پہنے اور کمر پر چمڑے کا پٹکا باندھے رہتا تھا۔ خوراک کے طور پر وہ ٹڈیاں اور جنگلی شہد کھاتا تھا۔ 7اُس نے اعلان کیا، ”میرے بعد ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں جھک کر اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ 8مَیں تم کو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن وہ تمہیں روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔“
عیسیٰ کا بپتسمہ اور آزمائش
9اُن دنوں میں عیسیٰ ناصرت سے آیا اور یحییٰ نے اُسے دریائے یردن میں بپتسمہ دیا۔ 10پانی سے نکلتے ہی عیسیٰ نے دیکھا کہ آسمان پھٹ رہا ہے اور روح القدس کبوتر کی طرح مجھ پر اُتر رہا ہے۔ 11ساتھ ساتھ آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”تُو میرا پیارا فرزند ہے، تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“
12اِس کے فوراً بعد روح القدس نے اُسے ریگستان میں بھیج دیا۔ 13وہاں وہ چالیس دن رہا جس کے دوران ابلیس اُس کی آزمائش کرتا رہا۔ وہ جنگلی جانوروں کے درمیان رہتا اور فرشتے اُس کی خدمت کرتے تھے۔
عیسیٰ چار مچھیروں کو بُلاتا ہے
14جب یحییٰ کو جیل میں ڈال دیا گیا تو عیسیٰ گلیل کے علاقے میں آیا اور اللہ کی خوش خبری کا اعلان کرنے لگا۔ 15وہ بولا، ”مقررہ وقت آ گیا ہے، اللہ کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔ توبہ کرو اور اللہ کی خوش خبری پر ایمان لاؤ۔“
16ایک دن جب عیسیٰ گلیل کی جھیل کے کنارے کنارے چل رہا تھا تو اُس نے شمعون اور اُس کے بھائی اندریاس کو دیکھا۔ وہ جھیل میں جال ڈال رہے تھے کیونکہ وہ ماہی گیر تھے۔ 17اُس نے کہا، ”آؤ، میرے پیچھے ہو لو، مَیں تم کو آدم گیر بناؤں گا۔“ 18یہ سنتے ہی وہ اپنے جالوں کو چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔
19تھوڑا سا آگے جا کر عیسیٰ نے زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کو دیکھا۔ وہ کشتی میں بیٹھے اپنے جالوں کی مرمت کر رہے تھے۔ 20اُس نے اُنہیں فوراً بُلایا تو وہ اپنے باپ کو مزدوروں سمیت کشتی میں چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔
آدمی کی بدروح کے قبضے سے رِہائی
21وہ کفرنحوم شہر میں داخل ہوئے۔ اور سبت کے دن عیسیٰ عبادت خانے میں جا کر لوگوں کو سکھانے لگا۔ 22وہ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے کیونکہ وہ اُنہیں شریعت کے عالِموں کی طرح نہیں بلکہ اختیار کے ساتھ سکھاتا تھا۔
23اُن کے عبادت خانے میں ایک آدمی تھا جو کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھا۔ عیسیٰ کو دیکھتے ہی وہ چیخ چیخ کر بولنے لگا، 24”اے ناصرت کے عیسیٰ، ہمارا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ کیا آپ ہمیں ہلاک کرنے آئے ہیں؟ مَیں تو جانتا ہوں کہ آپ کون ہیں، آپ اللہ کے قدوس ہیں۔“
25عیسیٰ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش! آدمی سے نکل جا!“ 26اِس پر بدروح آدمی کو جھنجھوڑ کر اور چیخیں مار مار کر اُس میں سے نکل گئی۔
27تمام لوگ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”یہ کیا ہے؟ ایک نئی تعلیم جو اختیار کے ساتھ دی جا رہی ہے۔ اور وہ بدروحوں کو حکم دیتا ہے تو وہ اُس کی مانتی ہیں۔“
28اور عیسیٰ کے بارے میں چرچا جلدی سے گلیل کے پورے علاقے میں پھیل گیا۔
بہت سے مریضوں کی شفا
29عبادت خانے سے نکلنے کے عین بعد وہ یعقوب اور یوحنا کے ساتھ شمعون اور اندریاس کے گھر گئے۔ 30وہاں شمعون کی ساس بستر پر پڑی تھی، کیونکہ اُسے بخار تھا۔ اُنہوں نے عیسیٰ کو بتا دیا 31تو وہ اُس کے نزدیک گیا۔ اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُس نے اُٹھنے میں اُس کی مدد کی۔ اِس پر بخار اُتر گیا اور وہ اُن کی خدمت کرنے لگی۔
32جب شام ہوئی اور سورج غروب ہوا تو لوگ تمام مریضوں اور بدروح گرفتہ اشخاص کو عیسیٰ کے پاس لائے۔ 33پورا شہر دروازے پر جمع ہو گیا 34اور عیسیٰ نے بہت سے مریضوں کو مختلف قسم کی بیماریوں سے شفا دی۔ اُس نے بہت سی بدروحیں بھی نکال دیں، لیکن اُس نے اُنہیں بولنے نہ دیا، کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ وہ کون ہے۔
گلیل میں منادی
35اگلے دن صبح سویرے جب ابھی اندھیرا ہی تھا تو عیسیٰ اُٹھ کر دعا کرنے کے لئے کسی ویران جگہ چلا گیا۔ 36بعد میں شمعون اور اُس کے ساتھی اُسے ڈھونڈنے نکلے۔ 37جب معلوم ہوا کہ وہ کہاں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”تمام لوگ آپ کو تلاش کر رہے ہیں!“
38لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”آؤ، ہم ساتھ والی آبادیوں میں جائیں تاکہ مَیں وہاں بھی منادی کروں۔ کیونکہ مَیں اِسی مقصد سے نکل آیا ہوں۔“
39چنانچہ وہ پورے گلیل میں سے گزرتا ہوا عبادت خانوں میں منادی کرتا اور بدروحوں کو نکالتا رہا۔
کوڑھ سے شفا
40ایک آدمی عیسیٰ کے پاس آیا جو کوڑھ کا مریض تھا۔ گھٹنوں کے بل جھک کر اُس نے منت کی، ”اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر سکتے ہیں۔“
41عیسیٰ کو ترس آیا۔ اُس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھوا اور کہا، ”مَیں چاہتا ہوں، پاک صاف ہو جا۔“ 42اِس پر بیماری فوراً دُور ہو گئی اور وہ پاک صاف ہو گیا۔ 43عیسیٰ نے اُسے فوراً رُخصت کر کے سختی سے سمجھایا، 44”خبردار! یہ بات کسی کو نہ بتانا بلکہ بیت المُقدّس میں امام کے پاس جا تاکہ وہ تیرا معائنہ کرے۔ اپنے ساتھ وہ قربانی لے جا جس کا تقاضا موسیٰ کی شریعت اُن سے کرتی ہے جنہیں کوڑھ سے شفا ملی ہو۔ یوں علانیہ تصدیق ہو جائے گی کہ تُو واقعی پاک صاف ہو گیا ہے۔“
45آدمی چلا گیا، لیکن وہ ہر جگہ اپنی کہانی سنانے لگا۔ اُس نے یہ خبر اِتنی پھیلائی کہ عیسیٰ کھلے طور پر کسی بھی شہر میں داخل نہ ہو سکا بلکہ اُسے ویران جگہوں میں رہنا پڑا۔ لیکن وہاں بھی لوگ ہر جگہ سے اُس کے پاس پہنچ گئے۔