میکاہ 3
راہنماؤں اور جھوٹے نبیوں پر الٰہی فیصلہ
1مَیں بولا، ”اے یعقوب کے راہنماؤ، اے اسرائیل کے بزرگو، سنو! تمہیں انصاف کو جاننا چاہئے۔ 2لیکن جو اچھا ہے اُس سے تم نفرت کرتے اور جو غلط ہے اُسے پیار کرتے ہو۔ تم میری قوم کی کھال اُتار کر اُس کا گوشت ہڈیوں سے جدا کر لیتے ہو۔ 3کیونکہ تم میری قوم کا گوشت کھا لیتے ہو۔ اُن کی کھال اُتار کر تم اُن کی ہڈیوں اور گوشت کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دیگ میں پھینک دیتے ہو۔“ 4تب وہ چلّا کر رب سے التجا کریں گے، لیکن وہ اُن کی نہیں سنے گا۔ اُن کے غلط کاموں کے سبب سے وہ اپنا چہرہ اُن سے چھپا لے گا۔
5رب فرماتا ہے، ”اے نبیو، تم میری قوم کو بھٹکا رہے ہو۔ اگر تمہیں کچھ کھلایا جائے تو تم اعلان کرتے ہو کہ امن و امان ہو گا۔ لیکن جو تمہیں کچھ نہ کھلائے اُس پر تم جہاد کا فتویٰ دیتے ہو۔ 6چنانچہ تم پر ایسی رات چھا جائے گی جس میں تم رویا نہیں دیکھو گے، ایسی تاریکی جس میں تمہیں مستقبل کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں ملے گی۔ نبیوں پر سورج ڈوب جائے گا، اُن کے چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا چھا جائے گا۔ 7تب رویا دیکھنے والے شرم سار اور قسمت کا حال بتانے والے شرمندہ ہو جائیں گے۔ شرم کے مارے وہ اپنے منہ کو چھپا لیں گے [a] منہ کا لفظی ترجمہ ‘مونچھیں’ ہے۔ ، کیونکہ اللہ سے کوئی بھی جواب نہیں ملے گا۔“
8لیکن مَیں خود قوت سے، رب کے روح سے اور انصاف اور طاقت سے بھرا ہوا ہوں تاکہ یعقوب کی اولاد کو اُس کے جرائم اور اسرائیل کو اُس کے گناہ سنا سکوں۔
9اے یعقوب کے راہنماؤ، اے اسرائیل کے بزرگو، سنو! تم انصاف سے گھن کھا کر ہر سیدھی بات کو ٹیڑھی بنا لیتے ہو۔ 10تم صیون کو خوں ریزی سے اور یروشلم کو ناانصافی سے تعمیر کر رہے ہو۔ 11یروشلم کے بزرگ عدالت کرتے وقت رشوت لیتے ہیں۔ اُس کے امام تعلیم دیتے ہیں لیکن صرف کچھ ملنے کے لئے۔ اُس کے نبی پیش گوئی سنا دیتے ہیں لیکن صرف پیسوں کے معاوضے میں۔ تاہم یہ لوگ رب پر انحصار کر کے کہتے ہیں، ”ہم پر آفت آ ہی نہیں سکتی، کیونکہ رب ہمارے درمیان ہے۔“
12تمہاری وجہ سے صیون پر ہل چلایا جائے گا اور یروشلم ملبے کا ڈھیر بن جائے گا۔ جس پہاڑ پر رب کا گھر ہے اُس پر جنگل چھا جائے گا۔