میکاہ 7
اپنی قوم پر افسوس
1ہائے، مجھ پر افسوس! مَیں اُس شخص کی مانند ہوں جو فصل کے جمع ہونے پر انگور کے باغ میں سے گزر جاتا ہے تاکہ بچا ہوا تھوڑا بہت پھل مل جائے، لیکن ایک گُچھا تک باقی نہیں۔ مَیں اُس آدمی کی مانند ہوں جو انجیر کا پہلا پھل ملنے کی اُمید رکھتا ہے لیکن ایک بھی نہیں ملتا۔ 2ملک میں سے دیانت دار مٹ گئے ہیں، ایک بھی ایمان دار نہیں رہا۔ سب تاک میں بیٹھے ہیں تاکہ ایک دوسرے کو قتل کریں، ہر ایک اپنا جال بچھا کر اپنے بھائی کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ 3دونوں ہاتھ غلط کام کرنے میں ایک جیسے ماہر ہیں۔ حکمران اور قاضی رشوت کھاتے، بڑے لوگ متلوّن مزاجی سے کبھی یہ، کبھی وہ طلب کرتے ہیں۔ سب مل کر سازشیں کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ 4اُن میں سے سب سے شریف شخص خاردار جھاڑی کی مانند ہے، سب سے ایمان دار آدمی کانٹےدار باڑ سے اچھا نہیں۔
لیکن وہ دن آنے والا ہے جس کا اعلان تمہارے پہرے داروں نے کیا ہے۔ تب اللہ تجھ سے نپٹ لے گا، سب کچھ اُلٹ پلٹ ہو جائے گا۔
5کسی پر بھی بھروسا مت رکھنا، نہ اپنے پڑوسی پر، نہ اپنے دوست پر۔ اپنی بیوی سے بھی بات کرنے سے محتاط رہو۔ 6کیونکہ بیٹا اپنے باپ کی حیثیت نہیں مانتا، بیٹی اپنی ماں کے خلاف کھڑی ہو جاتی اور بہو اپنی ساس کی مخالفت کرتی ہے۔ تمہارے اپنے ہی گھر والے تمہارے دشمن ہیں۔
7لیکن مَیں خود رب کی راہ دیکھوں گا، اپنی نجات کے خدا کے انتظار میں رہوں گا۔ کیونکہ میرا خدا میری سنے گا۔
رب ہمیں رِہا کرے گا
8اے میرے دشمن، مجھے دیکھ کر شادیانہ مت بجا! گو مَیں گر گیا ہوں تاہم دوبارہ کھڑا ہو جاؤں گا، گو اندھیرے میں بیٹھا ہوں تاہم رب میری روشنی ہے۔ 9مَیں نے رب کا ہی گناہ کیا ہے، اِس لئے مجھے اُس کا غضب بھگتنا پڑے گا۔ کیونکہ جب تک وہ میرے حق میں مقدمہ لڑ کر میرا انصاف نہ کرے اُس وقت تک مَیں اُس کا قہر برداشت کروں گا۔ تب وہ مجھے تاریکی سے نکال کر روشنی میں لائے گا، اور مَیں اپنی آنکھوں سے اُس کے انصاف اور وفاداری کا مشاہدہ کروں گا۔
10میرا دشمن یہ دیکھ کر سراسر شرمندہ ہو جائے گا، حالانکہ اِس وقت وہ کہہ رہا ہے، ”رب تیرا خدا کہاں ہے؟“ میری اپنی آنکھیں اُس کی شرمندگی دیکھیں گی، کیونکہ اُس وقت اُسے گلی میں کچرے کی طرح پاؤں تلے روندا جائے گا۔
11اے اسرائیل، وہ دن آنے والا ہے جب تیری دیواریں نئے سرے سے تعمیر ہو جائیں گی۔ اُس دن تیری سرحدیں وسیع ہو جائیں گی۔ 12لوگ چاروں طرف سے تیرے پاس آئیں گے۔ وہ اسور سے، مصر کے شہروں سے، دریائے فرات کے علاقے سے بلکہ دُوردراز ساحلی اور پہاڑی علاقوں سے بھی آئیں گے۔ 13زمین اپنے باشندوں کے باعث ویران و سنسان ہو جائے گی، آخرکار اُن کی حرکتوں کا کڑوا پھل نکل آئے گا۔
14اے رب، اپنی لاٹھی سے اپنی قوم کی گلہ بانی کر! کیونکہ تیری میراث کا یہ ریوڑ اِس وقت جنگل میں تنہا رہتا ہے، حالانکہ گرد و نواح کی زمین زرخیز ہے۔ قدیم زمانے کی طرح اُنہیں بسن اور جِلعاد کی شاداب چراگاہوں میں چرنے دے! 15رب فرماتا ہے، ”مصر سے نکلتے وقت کی طرح مَیں تجھے معجزات دکھا دوں گا۔“ 16یہ دیکھ کر اقوام شرمندہ ہو جائیں گی اور اپنی تمام طاقت کے باوجود کچھ نہیں کر پائیں گی۔ وہ گھبرا کر منہ پر ہاتھ رکھیں گی، اُن کے کان بہرے ہو جائیں گے۔ 17سانپ اور رینگنے والے جانوروں کی طرح وہ خاک چاٹیں گی اور تھرتھراتے ہوئے اپنے قلعوں سے نکل آئیں گی۔ وہ ڈر کے مارے رب ہمارے خدا کی طرف رجوع کریں گی، ہاں تجھ سے دہشت کھائیں گی۔
18اے رب، تجھ جیسا خدا کہاں ہے؟ تُو ہی گناہوں کو معاف کر دیتا، تُو ہی اپنی میراث کے بچے ہوؤں کے جرائم سے درگزر کرتا ہے۔ تُو ہمیشہ تک غصے نہیں رہتا بلکہ شفقت پسند کرتا ہے۔ 19تُو دوبارہ ہم پر رحم کرے گا، دوبارہ ہمارے گناہوں کو پاؤں تلے کچل کر سمندر کی گہرائیوں میں پھینک دے گا۔ 20تُو یعقوب اور ابراہیم کی اولاد پر اپنی وفا اور شفقت دکھا کر وہ وعدہ پورا کرے گا جو تُو نے قَسم کھا کر قدیم زمانے میں ہمارے باپ دادا سے کیا تھا۔