گِنتی 1
اسرائیلیوں کی پہلی مردم شماری
1اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے ہوئے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا تھا۔ اب تک وہ دشتِ سینا میں تھے۔ دوسرے سال کے دوسرے مہینے کے پہلے دن رب ملاقات کے خیمے میں موسیٰ سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے کہا،
2”تُو اور ہارون تمام اسرائیلیوں کی مردم شماری کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق کرنا۔ اُن تمام مردوں کی فہرست بنانا 3جو کم از کم بیس سال کے اور جنگ لڑنے کے قابل ہوں۔ 4اِس میں ہر قبیلے کے ایک خاندان کا سرپرست تمہاری مدد کرے۔ 5یہ اُن کے نام ہیں: روبن کے قبیلے سے اِلی صور بن شدیور،
6شمعون کے قبیلے سے سلومی ایل بن صوری شدی،
7یہوداہ کے قبیلے سے نحسون بن عمی نداب،
8اِشکار کے قبیلے سے نتنی ایل بن ضُغر،
9زبولون کے قبیلے سے اِلیاب بن حیلون،
10یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے سے اِلی سمع بن عمی ہود، یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے سے جملی ایل بن فدا ہصور،
11بن یمین کے قبیلے سے ابدان بن جدعونی،
12دان کے قبیلے سے اخی عزر بن عمی شدی،
13آشر کے قبیلے سے فجعی ایل بن عکران،
14جد کے قبیلے سے اِلیاسف بن دعوایل،
15نفتالی کے قبیلے سے اخیرع بن عینان۔“
16یہی مرد جماعت سے اِس کام کے لئے بُلائے گئے۔ وہ اپنے قبیلوں کے راہنما اور کنبوں کے سرپرست تھے۔ 17اِن کی مدد سے موسیٰ اور ہارون نے 18اُسی دن پوری جماعت کو اکٹھا کیا۔ ہر اسرائیلی مرد جو کم از کم 20 سال کا تھا رجسٹر میں درج کیا گیا۔ رجسٹر کی ترتیب اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق تھی۔
19سب کچھ ویسا ہی کیا گیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔ موسیٰ نے سینا کے ریگستان میں لوگوں کی مردم شماری کی۔ نتیجہ یہ نکلا:
20-21 روبن کے قبیلے کے 46,500 مرد،
22-23 شمعون کے قبیلے کے 59,300 مرد،
24-25 جد کے قبیلے کے 45,650 مرد،
26-27 یہوداہ کے قبیلے کے 74,600 مرد،
28-29 اِشکار کے قبیلے کے 54,400 مرد،
30-31 زبولون کے قبیلے کے 57,400 مرد،
32-33 یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے کے 40,500 مرد،
34-35 یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے کے 32,200 مرد،
36-37 بن یمین کے قبیلے کے 35,400 مرد،
38-39 دان کے قبیلے کے 62,700 مرد،
40-41 آشر کے قبیلے کے 41,500 مرد،
42-43 نفتالی کے قبیلے کے 53,400 مرد۔
44موسیٰ، ہارون اور قبیلوں کے بارہ راہنماؤں نے اِن تمام آدمیوں کو گنا۔ 45-46 اُن کی پوری تعداد 6,03,550 تھی۔
47لیکن لاویوں کی مردم شماری نہ ہوئی، 48کیونکہ رب نے موسیٰ سے کہا تھا، 49”اسرائیلیوں کی مردم شماری میں لاویوں کو شامل نہ کرنا۔ 50اِس کے بجائے اُنہیں شریعت کی سکونت گاہ اور اُس کا سارا سامان سنبھالنے کی ذمہ داری دینا۔ وہ سفر کرتے وقت یہ خیمہ اور اُس کا سارا سامان اُٹھا کر لے جائیں، اُس کی خدمت کے لئے حاضر رہیں اور رُکتے وقت اُسے اپنے خیموں سے گھیرے رکھیں۔ 51روانہ ہوتے وقت وہی خیمے کو سمیٹیں اور رُکتے وقت وہی اُسے لگائیں۔ اگر کوئی اَور اُس کے قریب آئے تو اُسے سزائے موت دی جائے گی۔ 52باقی اسرائیلی خیمہ گاہ میں اپنے اپنے دستے کے مطابق اور اپنے اپنے علَم کے ارد گرد اپنے خیمے لگائیں۔ 53لیکن لاوی اپنے خیموں سے شریعت کی سکونت گاہ کو گھیر لیں تاکہ میرا غضب کسی غلط شخص کے نزدیک آنے سے اسرائیلیوں کی جماعت پر نازل نہ ہو جائے۔ یوں لاویوں کو شریعت کی سکونت گاہ کو سنبھالنا ہے۔“
54اسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔