گِنتی 16
قورح، داتن اور ابیرام کی سرکشی
1-2 ایک دن قورح بن اِضہار موسیٰ کے خلاف اُٹھا۔ وہ لاوی کے قبیلے کا قِہاتی تھا۔ اُس کے ساتھ روبن کے قبیلے کے تین آدمی تھے، اِلیاب کے بیٹے داتن اور ابیرام اور اون بن پلت۔ اُن کے ساتھ 250 اَور آدمی بھی تھے جو جماعت کے سردار اور اثر و رسوخ والے تھے، اور جو کونسل کے لئے چنے گئے تھے۔ 3وہ مل کر موسیٰ اور ہارون کے پاس آ کر کہنے لگے، ”آپ ہم سے زیادتی کر رہے ہیں۔ پوری جماعت مخصوص و مُقدّس ہے، اور رب اُس کے درمیان ہے۔ تو پھر آپ اپنے آپ کو کیوں رب کی جماعت سے بڑھ کر سمجھتے ہیں؟“
4یہ سن کر موسیٰ منہ کے بل گرا۔ 5پھر اُس نے قورح اور اُس کے تمام ساتھیوں سے کہا، ”کل صبح رب ظاہر کرے گا کہ کون اُس کا بندہ اور کون مخصوص و مُقدّس ہے۔ اُسی کو وہ اپنے پاس آنے دے گا۔ 6اے قورح، کل اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ بخوردان لے کر 7رب کے سامنے اُن میں انگارے اور بخور ڈالو۔ جس آدمی کو رب چنے گا وہ مخصوص و مُقدّس ہو گا۔ اب تم لاوی خود زیادتی کر رہے ہو۔“
8موسیٰ نے قورح سے بات جاری رکھی، ”اے لاوی کی اولاد، سنو! 9کیا تمہاری نظر میں یہ کوئی چھوٹی بات ہے کہ رب تمہیں اسرائیلی جماعت کے باقی لوگوں سے الگ کر کے اپنے قریب لے آیا تاکہ تم رب کے مقدِس میں اور جماعت کے سامنے کھڑے ہو کر اُن کی خدمت کرو؟ 10وہ تجھے اور تیرے ساتھی لاویوں کو اپنے قریب لایا ہے۔ لیکن اب تم امام کا عُہدہ بھی اپنانا چاہتے ہو۔ 11اپنے ساتھیوں سے مل کر تُو نے ہارون کی نہیں بلکہ رب کی مخالفت کی ہے۔ کیونکہ ہارون کون ہے کہ تم اُس کے خلاف بڑبڑاؤ؟“
12پھر موسیٰ نے اِلیاب کے بیٹوں داتن اور ابیرام کو بُلایا۔ لیکن اُنہوں نے کہا، ”ہم نہیں آئیں گے۔ 13آپ ہمیں ایک ایسے ملک سے نکال لائے ہیں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے تاکہ ہم ریگستان میں ہلاک ہو جائیں۔ کیا یہ کافی نہیں ہے؟ کیا اب آپ ہم پر حکومت بھی کرنا چاہتے ہیں؟ 14نہ آپ نے ہمیں ایسے ملک میں پہنچایا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے، نہ ہمیں کھیتوں اور انگور کے باغوں کے وارث بنایا ہے۔ کیا آپ اِن آدمیوں کی آنکھیں نکال ڈالیں گے؟ نہیں، ہم ہرگز نہیں آئیں گے۔“
15تب موسیٰ نہایت غصے ہوا۔ اُس نے رب سے کہا، ”اُن کی قربانی کو قبول نہ کر۔ مَیں نے ایک گدھا تک اُن سے نہیں لیا، نہ مَیں نے اُن میں سے کسی سے بُرا سلوک کیا ہے۔“
16قورح سے اُس نے کہا، ”کل تم اور تمہارے ساتھی رب کے سامنے حاضر ہو جاؤ۔ ہارون بھی آئے گا۔ 17ہر ایک اپنا بخوردان لے کر اُسے رب کو پیش کرے۔“ 18چنانچہ ہر آدمی نے اپنا بخوردان لے کر اُس میں انگارے اور بخور ڈال دیا۔ پھر سب موسیٰ اور ہارون کے ساتھ ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کھڑے ہوئے۔ 19قورح نے پوری جماعت کو دروازے پر موسیٰ اور ہارون کے مقابلے میں جمع کیا تھا۔
اچانک پوری جماعت پر رب کا جلال ظاہر ہوا۔ 20رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، 21”اِس جماعت سے الگ ہو جاؤ تاکہ مَیں اِسے فوراً ہلاک کر دوں۔“ 22موسیٰ اور ہارون منہ کے بل گرے اور بول اُٹھے، ”اے اللہ، تُو تمام جانوں کا خدا ہے۔ کیا تیرا غضب ایک ہی آدمی کے گناہ کے سبب سے پوری جماعت پر آن پڑے گا؟“
23تب رب نے موسیٰ سے کہا، 24”جماعت کو بتا دے کہ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو جاؤ۔“ 25موسیٰ اُٹھ کر داتن اور ابیرام کے پاس گیا، اور اسرائیل کے بزرگ اُس کے پیچھے چلے۔ 26اُس نے جماعت کو آگاہ کیا، ”اِن شریروں کے خیموں سے دُور ہو جاؤ! جو کچھ بھی اُن کے پاس ہے اُسے نہ چھوؤ، ورنہ تم بھی اُن کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے جب وہ اپنے گناہوں کے باعث ہلاک ہوں گے۔“ 27تب باقی لوگ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو گئے۔
داتن اور ابیرام اپنے بال بچوں سمیت اپنے خیموں سے نکل کر باہر کھڑے تھے۔ 28موسیٰ نے کہا، ”اب تمہیں پتا چلے گا کہ رب نے مجھے یہ سب کچھ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ مَیں اپنی نہیں بلکہ اُس کی مرضی پوری کر رہا ہوں۔ 29اگر یہ لوگ دوسروں کی طرح طبعی موت مریں تو پھر رب نے مجھے نہیں بھیجا۔ 30لیکن اگر رب ایسا کام کرے جو پہلے کبھی نہیں ہوا اور زمین اپنا منہ کھول کر اُنہیں اور اُن کا پورا مال ہڑپ کر لے اور اُنہیں جیتے جی دفنا دے تو اِس کا مطلب ہو گا کہ اِن آدمیوں نے رب کو حقیر جانا ہے۔“
31یہ بات کہتے ہی اُن کے نیچے کی زمین پھٹ گئی۔ 32اُس نے اپنا منہ کھول کر اُنہیں، اُن کے خاندانوں کو، قورح کے تمام لوگوں کو اور اُن کا سارا سامان ہڑپ کر لیا۔ 33وہ اپنی پوری ملکیت سمیت جیتے جی دفن ہو گئے۔ زمین اُن کے اوپر واپس آ گئی۔ یوں اُنہیں جماعت سے نکالا گیا اور وہ ہلاک ہو گئے۔ 34اُن کی چیخیں سن کر اُن کے ارد گرد کھڑے تمام اسرائیلی بھاگ اُٹھے، کیونکہ اُنہوں نے سوچا، ”ایسا نہ ہو کہ زمین ہمیں بھی نگل لے۔“
35اُسی لمحے رب کی طرف سے آگ اُتر آئی اور اُن 250 آدمیوں کو بھسم کر دیا جو بخور پیش کر رہے تھے۔ 36رب نے موسیٰ سے کہا، 37”ہارون امام کے بیٹے اِلی عزر کو اطلاع دے کہ وہ بخوردانوں کو راکھ میں سے نکال کر رکھے۔ اُن کے انگارے وہ دُور پھینکے۔ بخوردانوں کو رکھنے کا سبب یہ ہے کہ اب وہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ 38لوگ اُن آدمیوں کے یہ بخوردان لے لیں جو اپنے گناہ کے باعث جاں بحق ہو گئے۔ وہ اُنہیں کوٹ کر اُن سے چادریں بنائیں اور اُنہیں جلنے والی قربانیوں کی قربان گاہ پر چڑھائیں۔ کیونکہ وہ رب کو پیش کئے گئے ہیں، اِس لئے وہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ یوں وہ اسرائیلیوں کے لئے ایک نشان رہیں گے۔“
39چنانچہ اِلی عزر امام نے پیتل کے یہ بخوردان جمع کئے جو بھسم کئے ہوئے آدمیوں نے رب کو پیش کئے تھے۔ پھر لوگوں نے اُنہیں کوٹ کر اُن سے چادریں بنائیں اور اُنہیں قربان گاہ پر چڑھا دیا۔ 40ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت بتایا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ بخوردان اسرائیلیوں کو یاد دلاتے رہیں کہ صرف ہارون کی اولاد ہی کو رب کے سامنے آ کر بخور جلانے کی اجازت ہے۔ اگر کوئی اَور ایسا کرے تو اُس کا حال قورح اور اُس کے ساتھیوں کا سا ہو گا۔
41اگلے دن اسرائیل کی پوری جماعت موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگی۔ اُنہوں نے کہا، ”آپ نے رب کی قوم کو مار ڈالا ہے۔“ 42لیکن جب وہ موسیٰ اور ہارون کے مقابلے میں جمع ہوئے اور ملاقات کے خیمے کا رُخ کیا تو اچانک اُس پر بادل چھا گیا اور رب کا جلال ظاہر ہوا۔ 43پھر موسیٰ اور ہارون ملاقات کے خیمے کے سامنے آئے، 44اور رب نے موسیٰ سے کہا، 45”اِس جماعت سے نکل جاؤ تاکہ مَیں اِسے فوراً ہلاک کر دوں۔“ یہ سن کر دونوں منہ کے بل گرے۔ 46موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اپنا بخوردان لے کر اُس میں قربان گاہ کے انگارے اور بخور ڈالیں۔ پھر بھاگ کر جماعت کے پاس چلے جائیں تاکہ اُن کا کفارہ دیں۔ جلدی کریں، کیونکہ رب کا غضب اُن پر ٹوٹ پڑا ہے۔ وبا پھیلنے لگی ہے۔“
47ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ دوڑ کر جماعت کے بیچ میں گیا۔ لوگوں میں وبا شروع ہو چکی تھی، لیکن ہارون نے رب کو بخور پیش کر کے اُن کا کفارہ دیا۔ 48وہ زندوں اور مُردوں کے بیچ میں کھڑا ہوا تو وبا رُک گئی۔ 49توبھی 14,700 افراد وبا سے مر گئے۔ اِس میں وہ شامل نہیں ہیں جو قورح کے سبب سے مر گئے تھے۔
50جب وبا رُک گئی تو ہارون موسیٰ کے پاس واپس آیا جو اب تک ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کھڑا تھا۔