گِنتی 21
کنعانی ملکِ عراد پر فتح
1دشتِ نجب کے کنعانی ملک عراد کے بادشاہ کو خبر ملی کہ اسرائیلی اتھارِم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اُس نے اُن پر حملہ کیا اور کئی ایک کو پکڑ کر قید کر لیا۔ 2تب اسرائیلیوں نے رب کے سامنے مَنت مان کر کہا، ”اگر تُو ہمیں اُن پر فتح دے گا تو ہم اُنہیں اُن کے شہروں سمیت تباہ کر دیں گے۔“ 3رب نے اُن کی سنی اور کنعانیوں پر فتح بخشی۔ اسرائیلیوں نے اُنہیں اُن کے شہروں سمیت پوری طرح تباہ کر دیا۔ اِس لئے اُس جگہ کا نام حُرمہ یعنی تباہی پڑ گیا۔
پیتل کا سانپ
4ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر وہ بحرِ قُلزم کی طرف چل دیئے تاکہ ادوم کے ملک میں سے گزرنا نہ پڑے۔ لیکن چلتے چلتے لوگ بےصبر ہو گئے۔ 5وہ رب اور موسیٰ کے خلاف باتیں کرنے لگے، ”آپ ہمیں مصر سے نکال کر ریگستان میں مرنے کے لئے کیوں لے آئے ہیں؟ یہاں نہ روٹی دست یاب ہے نہ پانی۔ ہمیں اِس گھٹیا قسم کی خوراک سے گھن آتی ہے۔“
6تب رب نے اُن کے درمیان زہریلے سانپ بھیج دیئے جن کے کاٹنے سے بہت سے لوگ مر گئے۔ 7پھر لوگ موسیٰ کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم نے رب اور آپ کے خلاف باتیں کرتے ہوئے گناہ کیا۔ ہماری سفارش کریں کہ رب ہم سے سانپ دُور کر دے۔“
موسیٰ نے اُن کے لئے دعا کی 8تو رب نے موسیٰ سے کہا، ”ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے سے لٹکا دے۔ جو بھی ڈسا گیا ہو وہ اُسے دیکھ کر بچ جائے گا۔“ 9چنانچہ موسیٰ نے پیتل کا ایک سانپ بنایا اور کھمبا کھڑا کر کے سانپ کو اُس سے لٹکا دیا۔ اور ایسا ہوا کہ جسے بھی ڈسا گیا تھا وہ پیتل کے سانپ پر نظر کر کے بچ گیا۔
موآب کی طرف سفر
10اسرائیلی روانہ ہوئے اور اوبوت میں اپنے خیمے لگائے۔ 11پھر وہاں سے کوچ کر کے عیّے عباریم میں ڈیرے ڈالے، اُس ریگستان میں جو مشرق کی طرف موآب کے سامنے ہے۔ 12وہاں سے روانہ ہو کر وہ وادیِ زِرد میں خیمہ زن ہوئے۔ 13جب وادیِ زِرد سے روانہ ہوئے تو دریائے ارنون کے پرلے یعنی جنوبی کنارے پر خیمہ زن ہوئے۔ یہ دریا ریگستان میں ہے اور اموریوں کے علاقے سے نکلتا ہے۔ یہ اموریوں اور موآبیوں کے درمیان کی سرحد ہے۔ 14اِس کا ذکر کتاب ’رب کی جنگیں‘ میں بھی ہے،
”واہیب جو سُوفہ میں ہے، دریائے ارنون کی وادیاں 15اور وادیوں کا وہ ڈھلان جو عار شہر تک جاتا ہے اور موآب کی سرحد پر واقع ہے۔“
16وہاں سے وہ بیر یعنی ’کنواں‘ پہنچے۔ یہ وہی بیر ہے جہاں رب نے موسیٰ سے کہا، ”لوگوں کو اکٹھا کر تو مَیں اُنہیں پانی دوں گا۔“ 17اُس وقت اسرائیلیوں نے یہ گیت گایا،
”اے کنوئیں، پھوٹ نکل! اُس کے بارے میں گیت گاؤ،
18اُس کنوئیں کے بارے میں جسے سرداروں نے کھودا، جسے قوم کے راہنماؤں نے عصائے شاہی اور اپنی لاٹھیوں سے کھودا۔“
پھر وہ ریگستان سے متّنہ کو گئے، 19متّنہ سے نحلی ایل کو اور نحلی ایل سے بامات کو۔ 20بامات سے وہ موآبیوں کے علاقے کی اُس وادی میں پہنچے جو پِسگہ پہاڑ کے دامن میں ہے۔ اِس پہاڑ کی چوٹی سے وادیِ یردن کا جنوبی حصہ یشیمون خوب نظر آتا ہے۔
سیحون اور عوج کی شکست
21اسرائیل نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کو اطلاع بھیجی، 22”ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم سیدھے سیدھے گزر جائیں گے۔ نہ ہم کوئی کھیت یا انگور کا باغ چھیڑیں گے، نہ کسی کنوئیں کا پانی پئیں گے۔ ہم آپ کے ملک میں سے سیدھے گزرتے ہوئے شاہراہ پر ہی رہیں گے۔“ 23لیکن سیحون نے اُنہیں گزرنے نہ دیا بلکہ اپنی فوج جمع کر کے اسرائیل سے لڑنے کے لئے ریگستان میں چل پڑا۔ یہض پہنچ کر اُس نے اسرائیلیوں سے جنگ کی۔ 24لیکن اسرائیلیوں نے اُسے قتل کیا اور دریائے ارنون سے لے کر دریائے یبوق تک یعنی عمونیوں کی سرحد تک اُس کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ وہ اِس سے آگے نہ جا سکے کیونکہ عمونیوں نے اپنی سرحد کی حصار بندی کر رکھی تھی۔ 25اسرائیلی تمام اموری شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں رہنے لگے۔ اُن میں حسبون اور اُس کے ارد گرد کی آبادیاں شامل تھیں۔
26حسبون اموری بادشاہ سیحون کا دار الحکومت تھا۔ اُس نے موآب کے پچھلے بادشاہ سے لڑ کر اُس سے یہ علاقہ دریائے ارنون تک چھین لیا تھا۔ 27اِس واقعے کا ذکر شاعری میں یوں کیا گیا ہے،
”حسبون کے پاس آ کر اُسے از سرِ نو تعمیر کرو، سیحون کے شہر کو از سرِ نو قائم کرو۔
28حسبون سے آگ نکلی، سیحون کے شہر سے شعلہ بھڑکا۔ اُس نے موآب کے شہر عار کو جلا دیا، ارنون کی بلندیوں کے مالکوں کو بھسم کیا۔
29اے موآب، تجھ پر افسوس! اے کموس دیوتا کی قوم، تُو ہلاک ہوئی ہے۔ کموس نے اپنے بیٹوں کو مفرور اور اپنی بیٹیوں کو اموری بادشاہ سیحون کی قیدی بنا دیا ہے۔
30لیکن جب ہم نے اموریوں پر تیر چلائے تو حسبون کا علاقہ دیبون تک برباد ہوا۔ ہم نے نُفح تک سب کچھ تباہ کیا، وہ نُفح جس کا علاقہ میدبا تک ہے۔“
31یوں اسرائیل اموریوں کے ملک میں آباد ہوا۔ 32وہاں سے موسیٰ نے اپنے جاسوس یعزیر شہر بھیجے۔ وہاں بھی اموری رہتے تھے۔ اسرائیلیوں نے یعزیر اور اُس کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کیا اور وہاں کے اموریوں کو نکال دیا۔
33اِس کے بعد وہ مُڑ کر بسن کی طرف بڑھے۔ تب بسن کا بادشاہ عوج اپنی تمام فوج لے کر اُن سے لڑنے کے لئے شہر اِدرعی آیا۔ 34اُس وقت رب نے موسیٰ سے کہا، ”عوج سے نہ ڈرنا۔ مَیں اُسے، اُس کی تمام فوج اور اُس کا ملک تیرے حوالے کر چکا ہوں۔ اُس کے ساتھ وہی سلوک کر جو تُو نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کے ساتھ کیا، جس کا دار الحکومت حسبون تھا۔“ 35اسرائیلیوں نے عوج، اُس کے بیٹوں اور تمام فوج کو ہلاک کر دیا۔ کوئی بھی نہ بچا۔ پھر اُنہوں نے بسن کے ملک پر قبضہ کر لیا۔