گِنتی 5
ناپاک لوگ خیمہ گاہ میں نہیں رہ سکتے
1رب نے موسیٰ سے کہا، 2”اسرائیلیوں کو حکم دے کہ ہر اُس شخص کو خیمہ گاہ سے باہر کر دو جس کو وبائی جِلدی بیماری ہے، جس کے زخموں سے مائع نکلتا رہتا ہے یا جو کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہے۔ 3خواہ مرد ہو یا عورت، سب کو خیمہ گاہ کے باہر بھیج دینا تاکہ وہ خیمہ گاہ کو ناپاک نہ کریں جہاں مَیں تمہارے درمیان سکونت کرتا ہوں۔“ 4اسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو کہا تھا۔ اُنہوں نے رب کے حکم کے عین مطابق اِس طرح کے تمام لوگوں کو خیمہ گاہ سے باہر کر دیا۔
غلط کام کا معاوضہ
5رب نے موسیٰ سے کہا، 6”اسرائیلیوں کو ہدایت دینا کہ جو بھی کسی سے غلط سلوک کرے وہ میرے ساتھ بےوفائی کرتا ہے اور قصوروار ہے، خواہ مرد ہو یا عورت۔ 7لازم ہے کہ وہ اپنا گناہ تسلیم کرے اور اُس کا پورا معاوضہ دے بلکہ متاثرہ شخص کا نقصان پورا کرنے کے علاوہ 20 فیصد زیادہ دے۔ 8لیکن اگر وہ شخص جس کا قصور کیا گیا تھا مر چکا ہو اور اُس کا کوئی وارث نہ ہو جو یہ معاوضہ وصول کر سکے تو پھر اُسے رب کو دینا ہے۔ امام کو یہ معاوضہ اُس مینڈھے کے علاوہ ملے گا جو قصوروار اپنے کفارہ کے لئے دے گا۔ 9-10 نیز امام کو اسرائیلیوں کی قربانیوں میں سے وہ کچھ ملنا ہے جو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُسے دیا جاتا ہے۔ یہ حصہ صرف اماموں کو ہی ملنا ہے۔“
زنا کے شک پر اللہ کا فیصلہ
11رب نے موسیٰ سے کہا، 12”اسرائیلیوں کو بتانا، ہو سکتا ہے کہ کوئی شادی شدہ عورت بھٹک کر اپنے شوہر سے بےوفا ہو جائے اور 13کسی اَور سے ہم بستر ہو کر ناپاک ہو جائے۔ اُس کے شوہر نے اُسے نہیں دیکھا، کیونکہ یہ پوشیدگی میں ہوا ہے اور نہ کسی نے اُسے پکڑا، نہ اِس کا کوئی گواہ ہے۔ 14اگر شوہر کو اپنی بیوی کی وفاداری پر شک ہو اور وہ غیرت کھانے لگے، لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ میری بیوی قصوروار ہے کہ نہیں 15تو وہ اپنی بیوی کو امام کے پاس لے آئے۔ ساتھ ساتھ وہ اپنی بیوی کے لئے قربانی کے طور پر جَو کا ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ لے آئے۔ اِس پر نہ تیل اُنڈیلا جائے، نہ بخور ڈالا جائے، کیونکہ غلہ کی یہ نذر غیرت کی نذر ہے جس کا مقصد ہے کہ پوشیدہ قصور ظاہر ہو جائے۔ 16امام عورت کو قریب آنے دے اور رب کے سامنے کھڑا کرے۔ 17وہ مٹی کا برتن مُقدّس پانی سے بھر کر اُس میں مقدِس کے فرش کی کچھ خاک ڈالے۔ 18پھر وہ عورت کو رب کو پیش کر کے اُس کے بال کھلوائے اور اُس کے ہاتھوں پر میدے کی نذر رکھے۔ امام کے اپنے ہاتھ میں کڑوے پانی کا وہ برتن ہو جو لعنت کا باعث ہے۔
19پھر وہ عورت کو قَسم کھلا کر کہے، ’اگر کوئی اَور آدمی آپ سے ہم بستر نہیں ہوا ہے اور آپ ناپاک نہیں ہوئی ہیں تو اِس کڑوے پانی کی لعنت کا آپ پر کوئی اثر نہ ہو۔ 20لیکن اگر آپ بھٹک کر اپنے شوہر سے بےوفا ہو گئی ہیں اور کسی اَور سے ہم بستر ہو کر ناپاک ہو گئی ہیں 21تو رب آپ کو آپ کی قوم کے سامنے لعنتی بنائے۔ آپ بانجھ ہو جائیں اور آپ کا پیٹ پھول جائے۔ 22جب لعنت کا یہ پانی آپ کے پیٹ میں اُترے تو آپ بانجھ ہو جائیں اور آپ کا پیٹ پھول جائے۔‘ اِس پر عورت کہے، ’آمین، ایسا ہی ہو۔‘
23پھر امام یہ لعنت لکھ کر کاغذ کو برتن کے پانی میں یوں دھو دے کہ اُس پر لکھی ہوئی باتیں پانی میں گھل جائیں۔ 24بعد میں وہ عورت کو یہ پانی پلائے تاکہ وہ اُس کے جسم میں جا کر اُسے لعنت پہنچائے۔ 25لیکن پہلے امام اُس کے ہاتھوں میں سے غیرت کی قربانی لے کر اُسے غلہ کی نذر کے طور پر رب کے سامنے ہلائے اور پھر قربان گاہ کے پاس لے آئے۔ 26اُس پر وہ مٹھی بھر یادگاری کی قربانی کے طور پر جلائے۔ اِس کے بعد وہ عورت کو پانی پلائے۔ 27اگر وہ اپنے شوہر سے بےوفا تھی اور ناپاک ہو گئی ہے تو وہ بانجھ ہو جائے گی، اُس کا پیٹ پھول جائے گا اور وہ اپنی قوم کے سامنے لعنتی ٹھہرے گی۔ 28لیکن اگر وہ پاک صاف ہے تو اُسے سزا نہیں دی جائے گی اور وہ بچے جنم دینے کے قابل رہے گی۔
29-30 چنانچہ ایسا ہی کرنا ہے جب شوہر غیرت کھائے اور اُسے اپنی بیوی پر زنا کا شک ہو۔ بیوی کو قربان گاہ کے سامنے کھڑا کیا جائے اور امام یہ سب کچھ کرے۔ 31اِس صورت میں شوہر بےقصور ٹھہرے گا، لیکن اگر اُس کی بیوی نے واقعی زنا کیا ہو تو اُسے اپنے گناہ کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔“