عبدیاہ 1

رب ادوم کی عدالت کرے گا

1ذیل میں وہ رویا قلم بند ہے جو عبدیاہ نے دیکھی۔ اُس میں وہ کچھ بیان کیا گیا ہے جو رب قادرِ مطلق نے ادوم کے بارے میں فرمایا۔

ہم نے رب کی طرف سے پیغام سنا ہے، ایک قاصد کو اقوام کے پاس بھیجا گیا ہے جو اُنہیں حکم دے، ”اُٹھو! آؤ، ہم ادوم سے لڑنے کے لئے تیار ہو جائیں۔“

2رب ادوم سے فرماتا ہے، ”مَیں تجھے قوموں میں چھوٹا بنا دوں گا، اور تجھے بہت حقیر جانا جائے گا۔ 3تیرے دل کے غرور نے تجھے فریب دیا ہے۔ چونکہ تُو چٹانوں کی دراڑوں میں اور بلندیوں پر رہتا ہے اِس لئے تُو دل میں سوچتا ہے، ’کون مجھے یہاں سے اُتار دے گا‘؟“ 4لیکن رب فرماتا ہے، ”خواہ تُو اپنا گھونسلا عقاب کی طرح بلندی پر کیوں نہ بنائے بلکہ اُسے ستاروں کے درمیان لگا لے، توبھی مَیں تجھے وہاں سے اُتار کر خاک میں ملا دوں گا۔

5اگر ڈاکو رات کے وقت تجھے لُوٹ لیتے تو وہ صرف اُتنا ہی چھین لیتے جتنا اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ اگر تُو انگور کا باغ ہوتا اور مزدور فصل چننے کے لئے آتے تو تھوڑا بہت اُن کے پیچھے رہ جاتا۔ لیکن تیرا انجام اِس سے کہیں زیادہ بُرا ہو گا۔ 6دشمن عیسَو [a] عیسَو سے مراد ادوم ہے۔ کے کونے کونے کا کھوج لگا لگا کر اُس کے تمام پوشیدہ خزانے لُوٹ لے گا۔ 7تیرے تمام اتحادی تجھے ملک کی سرحد تک بھگا دیں گے، تیرے دوست تجھے فریب دے کر تجھ پر غالب آئیں گے۔ بلکہ تیری روٹی کھانے والے ہی تیرے لئے پھندا لگائیں گے، اور تجھے پتا نہیں چلے گا۔“ 8رب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں ادوم کے دانش مندوں کو تباہ کر دوں گا۔ تب عیسَو کے پہاڑی علاقے میں سمجھ اور عقل کا نام و نشان نہیں رہے گا۔ 9اے تیمان، تیرے سورمے بھی سخت دہشت کھائیں گے، کیونکہ اُس وقت عیسَو کے پہاڑی علاقے میں قتل و غارت عام ہو گی، کوئی نہیں بچے گا۔

10تُو نے اپنے بھائی یعقوب [b] یعقوب سے مراد اسرائیل ہے۔ پر ظلم و تشدد کیا، اِس لئے تیری خوب رُسوائی ہو جائے گی، تجھے یوں مٹایا جائے گا کہ آئندہ تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ 11جب اجنبی فوجی یروشلم کے دروازوں میں گھس آئے تو تُو فاصلے پر کھڑا ہو کر اُن جیسا تھا۔ جب اُنہوں نے تمام مال و دولت چھین لیا، جب اُنہوں نے قرعہ ڈال کر آپس میں یروشلم کو بانٹ لیا تو تُو نے اُن کا ہی رویہ اپنا لیا۔ 12تجھے تیرے بھائی اسرائیل کی بدقسمتی پر خوشی نہیں منانی چاہئے تھی۔ مناسب نہیں تھا کہ تُو یہوداہ کے باشندوں کی تباہی پر شادیانہ بجاتا۔ اُن کی مصیبت دیکھ کر تجھے شیخی نہیں مارنی چاہئے تھی۔ 13یہ ٹھیک نہیں تھا کہ تُو اُس دن تباہ شدہ شہر میں گھس آیا تاکہ یروشلم کی مصیبت سے لطف اُٹھائے اور اُن کا بچا کھچا مال لُوٹ لے۔ 14کتنی بُری بات تھی کہ تُو شہر سے نکلنے والے راستوں پر تاک میں بیٹھ گیا تاکہ وہاں سے بھاگنے والوں کو تباہ کرے اور بچے ہوؤں کو دشمن کے حوالے کرے۔ 15کیونکہ رب کا دن تمام اقوام کے لئے قریب آ گیا ہے۔ جو سلوک تُو نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی سلوک تیرے ساتھ کیا جائے گا۔ تیرا غلط کام تیرے اپنے ہی سر پر آئے گا۔

اللہ کی قوم نجات پائے گی

16پہلے تمہیں میرے مُقدّس پہاڑ پر میرے غضب کا پیالہ پینا پڑا، لیکن اب تمام دیگر اقوام اُسے پیتی رہیں گی۔ بلکہ وہ اُسے پی پی کر خالی کریں گی، اُنہیں اُس کے آخری قطرے بھی چاٹنے پڑیں گے۔ پھر اُن کا نام و نشان نہیں رہے گا، ایسا لگے گا کہ وہ کبھی تھیں نہیں۔

17لیکن کوہِ صیون پر نجات ہو گی، یروشلم مُقدّس ہو گا۔

تب یعقوب کا گھرانا [c] ‘یعقوب کا گھرانا’ سے مراد اسرائیل ہے۔ دوبارہ اپنی موروثی زمین پر قبضہ کرے گا، 18اور اسرائیلی قوم [d] لفظی ترجمہ: یعقوب اور یوسف کے گھرانے۔ بھڑکتی آگ بن کر ادوم کو بھوسے کی طرح بھسم کرے گی۔ ادوم کا ایک شخص بھی نہیں بچے گا۔ کیونکہ رب نے یہ فرمایا ہے۔

19تب نجب یعنی جنوب کے باشندے ادوم کے پہاڑی علاقے پر قبضہ کریں گے، اور مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کے باشندے فلستیوں کا علاقہ اپنا لیں گے۔ وہ افرائیم اور سامریہ کے علاقوں پر بھی قبضہ کریں گے۔ جِلعاد کا علاقہ بن یمین کے قبیلے کی ملکیت بنے گا۔ 20اسرائیل کے جلاوطنوں کو کنعانیوں کا ملک شمالی شہر صارپت تک حاصل ہو گا جبکہ یروشلم کے جو باشندے جلاوطن ہو کر سفاراد میں جا بسے وہ جنوبی علاقے نجب پر قبضہ کریں گے۔ 21نجات دینے والے کوہِ صیون پر آ کر ادوم کے پہاڑی علاقے پر حکومت کریں گے۔ تب رب ہی بادشاہ ہو گا!“

[a] عیسَو سے مراد ادوم ہے۔
[b] یعقوب سے مراد اسرائیل ہے۔
[c] ‘یعقوب کا گھرانا’ سے مراد اسرائیل ہے۔
[d] لفظی ترجمہ: یعقوب اور یوسف کے گھرانے۔