رُومیوں 15

بُردباری

1ہم طاقت وروں کا فرض ہے کہ کمزوروں کی کمزوریاں برداشت کریں۔ ہم صرف اپنے آپ کو خوش کرنے کی خاطر زندگی نہ گزاریں 2بلکہ ہر ایک اپنے پڑوسی کو اُس کی بہتری اور روحانی تعمیر و ترقی کے لئے خوش کرے۔ 3کیونکہ مسیح نے بھی خود کو خوش رکھنے کے لئے زندگی نہیں گزاری۔ کلامِ مُقدّس میں اُس کے بارے میں یہی لکھا ہے، ”جو تجھے گالیاں دیتے ہیں اُن کی گالیاں مجھ پر آ گئی ہیں۔“ 4یہ سب کچھ ہمیں ہماری نصیحت کے لئے لکھا گیا تاکہ ہم ثابت قدمی اور کلامِ مُقدّس کی حوصلہ افزا باتوں سے اُمید پائیں۔ 5اب ثابت قدمی اور حوصلہ دینے والا خدا آپ کو توفیق دے کہ آپ مسیح عیسیٰ کا نمونہ اپنا کر یگانگت کی روح میں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں۔ 6تب ہی آپ مل کر ایک ہی آواز کے ساتھ خدا، ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے باپ کو جلال دے سکیں گے۔

غیریہودیوں کے لئے خوش خبری

7چنانچہ جس طرح مسیح نے آپ کو قبول کیا ہے اُسی طرح ایک دوسرے کو بھی قبول کریں تاکہ اللہ کو جلال ملے۔ 8یاد رکھیں کہ مسیح اللہ کی صداقت کا اظہار کر کے یہودیوں کا خادم بنا تاکہ اُن وعدوں کی تصدیق کرے جو ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کئے گئے تھے۔ 9وہ اِس لئے بھی خادم بنا کہ غیریہودی اللہ کو اُس رحم کے لئے جلال دیں جو اُس نے اُن پر کیا ہے۔ کلامِ مُقدّس میں یہی لکھا ہے،

”اِس لئے مَیں اقوام میں تیری حمد و ثنا کروں گا،

تیرے نام کی تعریف میں گیت گاؤں گا۔“

10یہ بھی لکھا ہے،

”اے دیگر قومو، اُس کی اُمّت کے ساتھ خوشی مناؤ!“

11پھر لکھا ہے،

”اے تمام اقوام، رب کی تمجید کرو!

اے تمام اُمّتو، اُس کی ستائش کرو!“

12اور یسعیاہ نبی یہ فرماتا ہے،

”یسّی کی جڑ سے ایک کونپل پھوٹ نکلے گی،

ایک ایسا آدمی اُٹھے گا

جو قوموں پر حکومت کرے گا۔

غیریہودی اُس پر آس رکھیں گے۔“

13اُمید کا خدا آپ کو ایمان رکھنے کے باعث ہر خوشی اور سلامتی سے معمور کرے تاکہ روح القدس کی قدرت سے آپ کی اُمید بڑھ کر دل سے چھلک جائے۔

دلیری سے لکھنے کی وجہ

14میرے بھائیو، مجھے پورا یقین ہے کہ آپ خود بھلائی سے معمور ہیں، کہ آپ ہر طرح کا علم و عرفان رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کو نصیحت کرنے کے قابل بھی ہیں۔ 15توبھی مَیں نے یاد دلانے کی خاطر آپ کو کئی باتیں لکھنے کی دلیری کی ہے۔ کیونکہ مَیں اللہ کے فضل سے 16آپ غیریہودیوں کے لئے مسیح عیسیٰ کا خادم ہوں۔ اور مَیں اللہ کی خوش خبری پھیلانے میں بیت المُقدّس کے امام کی سی خدمت سرانجام دیتا ہوں تاکہ آپ ایک ایسی قربانی بن جائیں جو اللہ کو پسند آئے اور جسے روح القدس نے اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا ہو۔ 17چنانچہ مَیں مسیح عیسیٰ میں اللہ کے سامنے اپنی خدمت پر فخر کر سکتا ہوں۔ 18کیونکہ مَیں صرف اُس کام کے بارے میں بات کرنے کی جرٲت کروں گا جو مسیح نے میری معرفت کیا ہے اور جس سے غیریہودی اللہ کے تابع ہو گئے ہیں۔ ہاں، مسیح ہی نے یہ کام کلام اور عمل سے، 19الٰہی نشانوں اور معجزوں کی قوت سے اور اللہ کے روح کی قدرت سے سرانجام دیا ہے۔ یوں مَیں نے یروشلم سے لے کر صوبہ اِلُّرکُم تک سفر کرتے کرتے اللہ کی خوش خبری پھیلانے کی خدمت پوری کی ہے۔ 20اور مَیں اِسے اپنی عزت کا باعث سمجھا کہ خوش خبری وہاں سناؤں جہاں مسیح کے بارے میں خبر نہیں پہنچی۔ کیونکہ مَیں ایسی بنیاد پر تعمیر نہیں کرنا چاہتا تھا جو کسی اَور نے ڈالی تھی۔ 21کلامِ مُقدّس یہی فرماتا ہے،

”جنہیں اُس کے بارے میں نہیں بتایا گیا

وہ دیکھیں گے،

اور جنہوں نے نہیں سنا

اُنہیں سمجھ آئے گی۔“

پولس کا روم جانے کا ارادہ

22یہی وجہ ہے کہ مجھے اِتنی دفعہ آپ کے پاس آنے سے روکا گیا ہے۔ 23لیکن اب میری اِن علاقوں میں خدمت پوری ہو چکی ہے۔ اور چونکہ مَیں اِتنے سالوں سے آپ کے پاس آنے کا آرزومند رہا ہوں 24اِس لئے اب یہ خواہش پوری کرنے کی اُمید رکھتا ہوں۔ کیونکہ مَیں نے سپین جانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اُمید ہے کہ راستے میں آپ سے ملوں گا اور آپ آگے کے سفر کے لئے میری مدد کر سکیں گے۔ لیکن پہلے مَیں کچھ دیر کے لئے آپ کی رفاقت سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں۔ 25اِس وقت مَیں یروشلم جا رہا ہوں تاکہ وہاں کے مُقدّسین کی خدمت کروں۔ 26کیونکہ مکدُنیہ اور اخیہ کی جماعتوں نے یروشلم کے اُن مُقدّسین کے لئے ہدیہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو غریب ہیں۔ 27اُنہوں نے یہ خوشی سے کیا اور در اصل یہ اُن کا فرض بھی ہے۔ غیریہودی تو یہودیوں کی روحانی برکتوں میں شریک ہوئے ہیں، اِس لئے غیریہودیوں کا فرض ہے کہ وہ یہودیوں کو بھی اپنی مالی برکتوں میں شریک کر کے اُن کی خدمت کریں۔ 28چنانچہ اپنا یہ فرض ادا کرنے اور مقامی بھائیوں کا یہ سارا پھل یروشلم کے ایمان داروں تک پہنچانے کے بعد مَیں آپ کے پاس سے ہوتا ہوا سپین جاؤں گا۔ 29اور مَیں جانتا ہوں کہ جب مَیں آپ کے پاس آؤں گا تو مسیح کی پوری برکت لے کر آؤں گا۔

30بھائیو، مَیں ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح اور روح القدس کی محبت کو یاد دلا کر آپ سے منت کرتا ہوں کہ آپ میرے لئے اللہ سے دعا کریں اور یوں میری روحانی جنگ میں شریک ہو جائیں۔ 31اِس کے لئے دعا کریں کہ مَیں صوبہ یہودیہ کے غیرایمان داروں سے بچا رہوں اور کہ میری یروشلم میں خدمت وہاں کے مُقدّسین کو پسند آئے۔ 32کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ جب مَیں اللہ کی مرضی سے آپ کے پاس آؤں گا تو میرے دل میں خوشی ہو اور ہم ایک دوسرے کی رفاقت سے تر و تازہ ہو جائیں۔ 33سلامتی کا خدا آپ سب کے ساتھ ہو۔ آمین۔