غزل الغزلات 8
کاش ہم اکیلے ہوں
1کاش تُو میرا سگا بھائی [a] لفظی ترجمہ: میرا بھائی ہوتا، جسے میری ماں نے دودھ پلایا ہوتا۔ ہوتا، تب اگر باہر تجھ سے ملاقات ہوتی تو مَیں تجھے بوسہ دیتی اور کوئی نہ ہوتا جو یہ دیکھ کر مجھے حقیر جانتا۔
2مَیں تیری راہنمائی کر کے تجھے اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی، اُس کے گھر میں جس نے مجھے تعلیم دی۔ وہاں مَیں تجھے مسالے دار مَے اور اپنے اناروں کا رس پلاتی۔
3اُس کا بایاں بازو میرے سر کے نیچے ہوتا اور دایاں بازو مجھے گلے لگاتا ہے۔
4اے یروشلم کی بیٹیو، قَسم کھاؤ کہ جب تک محبت خود نہ چاہے تم اُسے نہ جگاؤ گی، نہ بیدار کرو گی۔
محبوب کی آخری بات
5یہ کون ہے جو اپنے محبوب کا سہارا لے کر ریگستان سے چڑھی آ رہی ہے؟
سیب کے درخت تلے مَیں نے تجھے جگا دیا، وہاں جہاں تیری ماں نے تجھے جنم دیا، جہاں اُس نے دردِ زہ میں مبتلا ہو کر تجھے پیدا کیا۔
6مجھے مُہر کی طرح اپنے دل پر، اپنے بازو پر لگائے رکھ! کیونکہ محبت موت جیسی طاقت ور، اور اُس کی سرگرمی پاتال جیسی بےلچک ہے۔ وہ دہکتی آگ، رب کا بھڑکتا شعلہ ہے۔
7پانی کا بڑا سیلاب بھی محبت کو بجھا نہیں سکتا، بڑے دریا بھی اُسے بہا کر لے جا نہیں سکتے۔ اور اگر کوئی محبت کو پانے کے لئے اپنے گھر کی تمام دولت پیش بھی کرے توبھی اُسے جواب میں حقیر ہی جانا جائے گا۔
محبوبہ کی آخری بات
8ہماری چھوٹی بہن کی چھاتیاں نہیں ہیں۔ ہم اپنی بہن کے لئے کیا کریں اگر کوئی اُس سے رشتہ باندھنے آئے؟
9اگر وہ دیوار ہو تو ہم اُس پر چاندی کا قلعہ بند انتظام بنائیں گے۔ اگر وہ دروازہ ہو تو ہم اُسے دیودار کے تختے سے محفوظ رکھیں گے۔
10مَیں دیوار ہوں، اور میری چھاتیاں مضبوط مینار ہیں۔ اب مَیں اُس کی نظر میں ایسی خاتون بن گئی ہوں جسے سلامتی حاصل ہوئی ہے۔
سلیمان سے زیادہ دولت مند
11بعل ہامون میں سلیمان کا انگور کا باغ تھا۔ اِس باغ کو اُس نے پہرے داروں کے حوالے کر دیا۔ ہر ایک کو اُس کی فصل کے لئے چاندی کے ہزار سِکے دینے تھے۔
12لیکن میرا اپنا انگور کا باغ میرے سامنے ہی موجود ہے۔ اے سلیمان، چاندی کے ہزار سِکے تیرے لئے ہیں، اور 200 سِکے اُن کے لئے جو اُس کی فصل کی پہرہ داری کرتے ہیں۔
مجھے ہی پکار
13اے باغ میں بسنے والی، میرے ساتھی تیری آواز پر توجہ دے رہے ہیں۔ مجھے ہی اپنی آواز سننے دے۔
14اے میرے محبوب، غزال یا جوان ہرن کی طرح بلسان کے پہاڑوں کی جانب بھاگ جا