صفنیاہ 2
ہوش میں آؤ!
1اے بےحیا قوم، جمع ہو کر حاضری کے لئے کھڑی ہو جا، 2اِس سے پہلے کہ مقررہ دن آ کر تجھے بھوسے کی طرح اُڑا لے جائے۔ ایسا نہ ہو کہ تم رب کے سخت غصے کا نشانہ بن جاؤ، کہ رب کا غضب ناک دن تم پر نازل ہو جائے۔
3اے ملک کے تمام فروتنو، اے اُس کے احکام پر عمل کرنے والو، رب کو تلاش کرو! راست بازی کے طالب ہو، حلیمی ڈھونڈو۔ شاید تم اُس دن رب کے غضب سے بچ جاؤ [a] لفظی ترجمہ: چھپے رہ سکو۔ ۔
اسرائیل کے دشمنوں کا انجام
4غزہ کو چھوڑ دیا جائے گا، اسقلون ویران و سنسان ہو جائے گا۔ دوپہر کے وقت ہی اشدود کے باشندوں کو نکالا جائے گا، عقرون کو جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔ 5کریتے سے آئی ہوئی قوم پر افسوس جو ساحلی علاقے میں رہتی ہے۔ کیونکہ رب تمہارے بارے میں فرماتا ہے، ”اے فلستیوں کی سرزمین، اے ملکِ کنعان، مَیں تجھے تباہ کروں گا، ایک بھی باقی نہیں رہے گا۔“ 6تب یہ ساحلی علاقہ چَرانے کے لئے استعمال ہو گا، اور چرواہے اُس میں اپنی بھیڑبکریوں کے لئے باڑے بنا لیں گے۔ 7ملک یہوداہ کے گھرانے کے بچے ہوؤں کے قبضے میں آئے گا، اور وہی وہاں چریں گے، وہی شام کے وقت اسقلون کے گھروں میں آرام کریں گے۔ کیونکہ رب اُن کا خدا اُن کی دیکھ بھال کرے گا، وہی اُنہیں بحال کرے گا۔
8”مَیں نے موآبیوں کی لعن طعن اور عمونیوں کی اہانت پر غور کیا ہے۔ اُنہوں نے میری قوم کی رُسوائی اور اُس کے ملک کے خلاف بڑی بڑی باتیں کی ہیں۔“ 9اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”میری حیات کی قَسم، موآب اور عمون کے علاقے سدوم اور عمورہ کی مانند بن جائیں گے۔ اُن میں خود رَو پودے اور نمک کے گڑھے ہی پائے جائیں گے، اور وہ ابد تک ویران و سنسان رہیں گے۔ تب میری قوم کا بچا ہوا حصہ اُنہیں لُوٹ کر اُن کی زمین پر قبضہ کر لے گا۔“
10یہی اُن کے تکبر کا اجر ہو گا۔ کیونکہ اُنہوں نے رب الافواج کی قوم کو لعن طعن کر کے قوم کے خلاف بڑی بڑی باتیں کی ہیں۔ 11جب رب ملک کے تمام دیوتاؤں کو تباہ کرے گا تو اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ تمام ساحلی علاقوں کی اقوام اُس کے سامنے جھک جائیں گی، ہر ایک اپنے اپنے مقام پر اُسے سجدہ کرے گا۔
12رب فرماتا ہے، ”اے ایتھوپیا کے باشندو، میری تلوار تمہیں بھی مار ڈالے گی۔“
13وہ اپنا ہاتھ شمال کی طرف بھی بڑھا کر اسور کو تباہ کرے گا۔ نینوہ ویران و سنسان ہو کر ریگستان جیسا خشک ہو جائے گا۔ 14شہر کے بیچ میں ریوڑ اور دیگر کئی قسم کے جانور آرام کریں گے۔ دشتی اُلّو اور خارپُشت اُس کے ٹوٹے پھوٹے ستونوں میں بسیرا کریں گے، اور جنگلی جانوروں کی چیخیں کھڑکیوں میں سے گونجیں گی۔ گھروں کی دہلیزیں ملبے کے ڈھیروں میں چھپی رہیں گی جبکہ اُن کی دیودار کی لکڑی ہر گزرنے والے کو دکھائی دے گی۔ 15یہی اُس خوش باش شہر کا انجام ہو گا جو پہلے اِتنی حفاظت سے بستا تھا اور جو دل میں کہتا تھا، ”مَیں ہی ہوں، میرے سوا کوئی اَور ہے ہی نہیں۔“ آئندہ وہ ریگستان ہو گا، ایسی جگہ جہاں جانور ہی آرام کریں گے۔ ہر مسافر ”توبہ توبہ“ کہہ کر وہاں سے گزرے گا۔