لوقا 5

پہلے شاگردوں کی بُلاہٹ

1ایک دن عیسیٰ گلیل کی جھیل گنیسرت کے کنارے پر کھڑا ہجوم کو اللہ کا کلام سنا رہا تھا۔ لوگ سنتے سنتے اِتنے قریب آ گئے کہ اُس کے لئے جگہ کم ہو گئی۔ 2پھر اُسے دو کشتیاں نظر آئیں جو جھیل کے کنارے لگی تھیں۔ مچھیرے اُن میں سے اُتر چکے تھے اور اب اپنے جالوں کو دھو رہے تھے۔ 3عیسیٰ ایک کشتی پر سوار ہوا۔ اُس نے کشتی کے مالک شمعون سے درخواست کی کہ وہ کشتی کو کنارے سے تھوڑا سا دُور لے چلے۔ پھر وہ کشتی میں بیٹھا اور ہجوم کو تعلیم دینے لگا۔

4تعلیم دینے کے اختتام پر اُس نے شمعون سے کہا، ”اب کشتی کو وہاں لے جا جہاں پانی گہرا ہے اور اپنے جالوں کو مچھلیاں پکڑنے کے لئے ڈال دو۔“

5لیکن شمعون نے اعتراض کیا، ”اُستاد، ہم نے تو پوری رات بڑی کوشش کی، لیکن ایک بھی نہ پکڑی۔ تاہم آپ کے کہنے پر مَیں جالوں کو دوبارہ ڈالوں گا۔“ 6یہ کہہ کر اُنہوں نے گہرے پانی میں جا کر اپنے جال ڈال دیئے۔ اور واقعی، مچھلیوں کا اِتنا بڑا غول جالوں میں پھنس گیا کہ وہ پھٹنے لگے۔ 7یہ دیکھ کر اُنہوں نے اپنے ساتھیوں کو اشارہ کر کے بُلایا تاکہ وہ دوسری کشتی میں آ کر اُن کی مدد کریں۔ وہ آئے اور سب نے مل کر دونوں کشتیوں کو اِتنی مچھلیوں سے بھر دیا کہ آخرکار دونوں ڈوبنے کے خطرے میں تھیں۔ 8جب شمعون پطرس نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے عیسیٰ کے سامنے منہ کے بل گر کر کہا، ”خداوند، مجھ سے دُور چلے جائیں۔ مَیں تو گناہ گار ہوں۔“ 9کیونکہ وہ اور اُس کے ساتھی اِتنی مچھلیاں پکڑنے کی وجہ سے سخت حیران تھے۔ 10اور زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا کی حالت بھی یہی تھی جو شمعون کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے۔

لیکن عیسیٰ نے شمعون سے کہا، ”مت ڈر۔ اب سے تُو آدمیوں کو پکڑا کرے گا۔“

11وہ اپنی کشتیوں کو کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔

کوڑھ سے شفا

12ایک دن عیسیٰ کسی شہر میں سے گزر رہا تھا کہ وہاں ایک مریض ملا جس کا پورا جسم کوڑھ سے متاثر تھا۔ جب اُس نے عیسیٰ کو دیکھا تو وہ منہ کے بل گر پڑا اور التجا کی، ”اے خداوند، اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر سکتے ہیں۔“

13عیسیٰ نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھوا اور کہا، ”مَیں چاہتا ہوں، پاک صاف ہو جا۔“ اِس پر بیماری فوراً دُور ہو گئی۔ 14عیسیٰ نے اُسے ہدایت کی کہ وہ کسی کو نہ بتائے کہ کیا ہوا ہے۔ اُس نے کہا، ”سیدھا بیت المُقدّس میں امام کے پاس جا تاکہ وہ تیرا معائنہ کرے۔ اپنے ساتھ وہ قربانی لے جا جس کا تقاضا موسیٰ کی شریعت اُن سے کرتی ہے جنہیں کوڑھ سے شفا ملتی ہے۔ یوں علانیہ تصدیق ہو جائے گی کہ تُو واقعی پاک صاف ہو گیا ہے۔“

15تاہم عیسیٰ کے بارے میں خبر اَور زیادہ تیزی سے پھیلتی گئی۔ لوگوں کے بڑے گروہ اُس کے پاس آتے رہے تاکہ اُس کی باتیں سنیں اور اُس کے ہاتھ سے شفا پائیں۔ 16پھر بھی وہ کئی بار اُنہیں چھوڑ کر دعا کرنے کے لئے ویران جگہوں پر جایا کرتا تھا۔

مفلوج کے لئے چھت کھولی جاتی ہے

17ایک دن وہ لوگوں کو تعلیم دے رہا تھا۔ فریسی اور شریعت کے عالِم بھی گلیل اور یہودیہ کے ہر گاؤں اور یروشلم سے آ کر اُس کے پاس بیٹھے تھے۔ اور رب کی قدرت اُسے شفا دینے کے لئے تحریک دے رہی تھی۔ 18اِتنے میں کچھ آدمی ایک مفلوج کو چارپائی پر ڈال کر وہاں پہنچے۔ اُنہوں نے اُسے گھر کے اندر عیسیٰ کے سامنے رکھنے کی کوشش کی، 19لیکن بےفائدہ۔ گھر میں اِتنے لوگ تھے کہ اندر جانا ناممکن تھا۔ اِس لئے وہ آخرکار چھت پر چڑھ گئے اور کچھ ٹائلیں اُدھیڑ کر چھت کا ایک حصہ کھول دیا۔ پھر اُنہوں نے چارپائی کو مفلوج سمیت ہجوم کے درمیان عیسیٰ کے سامنے اُتارا۔ 20جب عیسیٰ نے اُن کا ایمان دیکھا تو اُس نے مفلوج سے کہا، ”اے آدمی، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“

21یہ سن کر شریعت کے عالِم اور فریسی سوچ بچار میں پڑ گئے، ”یہ کس طرح کا بندہ ہے جو اِس قسم کا کفر بکتا ہے؟ صرف اللہ ہی گناہ معاف کر سکتا ہے۔“

22لیکن عیسیٰ نے جان لیا کہ یہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”تم دل میں اِس طرح کی باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟ 23کیا مفلوج سے یہ کہنا زیادہ آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ کر چل پھر‘؟ 24لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا، ”اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا۔“

25لوگوں کے دیکھتے دیکھتے وہ آدمی کھڑا ہوا اور اپنی چارپائی اُٹھا کر اللہ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے اپنے گھر چلا گیا۔ 26یہ دیکھ کر سب سخت حیرت زدہ ہوئے اور اللہ کی تمجید کرنے لگے۔ اُن پر خوف چھا گیا اور وہ کہہ اُٹھے، ”آج ہم نے ناقابلِ یقین باتیں دیکھی ہیں۔“

عیسیٰ متی کو بُلاتا ہے

27اِس کے بعد عیسیٰ نکل کر ایک ٹیکس لینے والے کے پاس سے گزرا جو اپنی چوکی پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام لاوی تھا۔ اُسے دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ 28وہ اُٹھا اور سب کچھ چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔

29بعد میں اُس نے اپنے گھر میں عیسیٰ کی بڑی ضیافت کی۔ بہت سے ٹیکس لینے والے اور دیگر مہمان اِس میں شریک ہوئے۔ 30یہ دیکھ کر کچھ فریسیوں اور اُن سے تعلق رکھنے والے شریعت کے عالِموں نے عیسیٰ کے شاگردوں سے شکایت کی۔ اُنہوں نے کہا، ”تم ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیوں کھاتے پیتے ہو؟“

31عیسیٰ نے جواب دیا، ”صحت مندوں کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ مریضوں کو۔ 32مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گناہ گاروں کو بُلانے آیا ہوں تاکہ وہ توبہ کریں۔“

شاگرد روزہ کیوں نہیں رکھتے؟

33کچھ لوگوں نے عیسیٰ سے ایک اَور سوال پوچھا، ”یحییٰ کے شاگرد اکثر روزہ رکھتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ وہ دعا بھی کرتے رہتے ہیں۔ فریسیوں کے شاگرد بھی اِسی طرح کرتے ہیں۔ لیکن آپ کے شاگرد کھانے پینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔“

34عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم شادی کے مہمانوں کو روزہ رکھنے کو کہہ سکتے ہو جب دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ ہرگز نہیں! 35لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔“

36اُس نے اُنہیں یہ مثال بھی دی، ”کون کسی نئے لباس کو پھاڑ کر اُس کا ایک ٹکڑا کسی پرانے لباس میں لگائے گا؟ کوئی بھی نہیں! اگر وہ ایسا کرے تو نہ صرف نیا لباس خراب ہو گا بلکہ اُس سے لیا گیا ٹکڑا پرانے لباس کو بھی خراب کر دے گا۔ 37اِسی طرح کوئی بھی انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالے گا۔ اگر وہ ایسا کرے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔ 38اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔ 39لیکن جو بھی پرانی مَے پینا پسند کرے وہ انگور کا نیا اور تازہ رس پسند نہیں کرے گا۔ وہ کہے گا کہ پرانی ہی بہتر ہے۔“